Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, September 20, 2018

مسلمانوں کے مذہبی و عائلی معاملات میں عدالت یا پارلیمنٹ کو ہر گز مداخلت کا حق نہیں۔

طلاق ثلثہ پر آرڈینینس کی منظوری پارلیمنٹری پراسیس کی تذلیل،رائے عامہ کو طاقت کے ذریعہ روندنے کی کوشش۔
. . . . . . . .  مولانا محمود مدنی۔. . . .  
نئی دہلی۔خصوصی نمائندہ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  جمیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے طلاق ثلثہ سے متعلق آرڈینینس کی منظوری پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے شریعت میں مداخلت سے تعبیر کیا ہے۔مولانا مدنی نے استدلال کیا کہ دستور ہند میں دئیےگئے حقوق کے تحت مسلمانوں کے مذہبی و عائلی معاملات میں عدالت یا پارلیمنٹ کو مداخلت کا ہر گز حق نہیں ہے لہذاایسا کوئی بھی قانون یا آرڈیننس جس سے شریعت میں مداخلت ہوتی ہے وہ مسلمانوں کے لئیے ہر گز قابل عمل نہیں ہوگا۔مسلمان بہر صورت شریعت پر عمل کرنا اپنے اوپر فرض سمجھتے ہیں اور سمجھتے رہیں گے۔
مولانا مدنی نے آرڈیننس کو اپنی نوعیت کے اعتبار سے متضاد قرار دیتے ہوئے کہ اس سے مسلم مطلقہ خاتون کے ساتھ انصاف نہیں بلکہ نا انصافی کا سخت خطرہ ہے۔اس کے تحت اس کا قوی امکان ہے کہ مطلقہ خواتین ہمیشہ کے لئیے معلق ہو جائیں اوران کے لئیے دوبارہ نکاح اور از سر نو زندگی شروع کرنے کا راستہ یکسر منقطع ہو جائے۔یہ نہایت ہی حیرت کی بات ہے کہ محترم وزیر قانون روی شنکر پرشاد نے دو سالوں میں طلاق کے قومی سطح پر 201 واقعات کا حوالہ دیکر آرڈیننس کو دستوری ایمرجنسی بتایا ہے۔واقعہ چاہے ایک ہی کیوں نہ ہو افسوسناک ہے مگر سولہ کروڑ کی آبادی والی کمیونیٹی میں سال میں دو سو واقعات کا تناسب ہر گز دستوری ایمرجنسی کے دائرے میں نہیں آتا۔حقیقت تو یہ ہے کہ سرکار کا یہ رویہ پارلیمنٹری پراسیس کی تذلیل،ہٹ دھرمی،انصاف و رائے عامہ کو طاقت کے ذریعہ روندنے کے مترادف ہے جو کسی بھی جمہوریت کے لئے باعث شرم ہے۔یہ مرکزی حکومت کی آمریت کی واضح مثال ہے کہ جس قوم کے لئیے یہ قانون بنایا گیا ہے اس کے نمائندوں سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا نیز شریعت کے ماہرین اداروں اور تنظیموں نے اس مسلے کے حل کے لئیے جو تجاویز پیش کیں انھیں یکسر نظرانداز کر دیا گیا۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
پریس ریلیز!! جاری کردہ شعبہ نشر و اشاعت جمیتہ علماء ہند ۔۔نئی دہلی۔