Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, September 15, 2018

ٹی وی ڈیبیٹس میں سخت لفظ کا استعمال

.......
ٹی وی ڈیبیٹس میں سخت الفاظ کااستعمال!
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صداۓوقت۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔

ہم ٹی۔وی۔مباحثےمیں سخت الفاظ استعمال نہیں کرتے ہیں، لیکن کبھی کبھی کسی کے دل و دماغ کی گندی کو بتانے کے لیے سخت الفاظ کا استعمال مجبوری بن جاتا ہے، کئی چینل  والے وسیم رضوی کے بیان پر پروگرام میں شرکت کے لیے بلا رہے تھے لیکن ہم نے جانے سے منع کر دیا کہ اس کو اہمیت دینا ٹھیک نہیں ہے، لیکن کل پتا چلا کہ ایچ آر ڈی وزارت، وسیم رضوی جیسے آدمی کی تجاویز پر غور کر رہی ہے تو بڑی حیرت ہوئی کہ وزارت کہاں تک آ گئی ہے، رضوی کا کہنا ہے کہ پرائمری مدارس کو بند کر دینا چاہیے کہ بیسک تعلیم بچوں کا حق ہے، یہ مدارس جہالت پھیلا رہے ہیں، ایسی حالت میں خاموش رہنا نقصان دہ ہوتا ہے، چینل پر گئے، بحث میں ہم نے کہا کہ وسیم رضوی نہ مدرسے کو جانتے ہیں نہ بھارت اور اس کے آئین و قانون کو، وہ صرف اپنے آقاؤں کی دلالی کر رہے ہیں ہیں، اسے تاریخ، وقت کے گندے کوڑے دان میں ڈال دے گی، اینکر اور رضوی، دلالی اور کوڑے دان والے تبصرے پر بہت تلملائے، ہم نے  کہا جب وہ مدرسے کو دہشت گردی اور ہم جنسی سے جوڑتا ہے، علماء کو جاہل کہتا ہے تو بڑا مہذب لگتا ہے، ہمارا سوال یہ ہے کہ رضوی، مدارس کے بارے میں تبصرہ کرنے والا کون ہوتا ہے، وہ ان کے بارے میں کیا جانتا ہے؟ اس کے دعوے کی بنیاد کیا ہے، وہ ویدک پاٹھ شالا، سرسوتی ششومندر، گرو کل کے متعلق کبھی نہیں بولتا ہے،؟ کیوں؟ ہم ایچ آر ڈی وزارت کی طرف سے جاری گائد لائن لے کر گئے تھے جس کی دفعہ 5 میں لکھا ہے کہ لازمی حق تعلیم کا قانون، مدرسے، ویدک پاٹھ شالا اور دیگر مذہبی تعلیمی ادارے پر لاگو نہیں ہوگا، اس کے باوجود وسیم رضوی اور موجودہ وزارت کس بنیاد پر مدارس کے متعلق بات کر رہی ہے، آئین کی دفعہ 26 میں ہر کمیونٹی کو اپنے نصاب اور نظرے کے مطابق تعلیمی ادارے چلانے کی آزادی ہے، ان  باتوں کا رضوی سے جواب نہیں بن پڑا، یہ خود کٹر پنتھی ہے، جہالت اور علم کا معیار کیا ہے،؟ رہی دلالی کی بات تو  رضوی جیسے آدمی کے لیے اس سے کم ہلکا لفظ ہو نہیں سکتا ہے، وہ بار بار علماء کو کم علم کہتا ہے، ہم اس کو چیلنج کرتے ہیں کہ کسی موضوع پر دلائل، حقائق اور بھارت کے آئین و قانون کی روشنی میں بات کر لیں، وہ تاریخ کی بات بہت کرتے ہیں، چلو تاریخ پر بحث ہو جائے،  ، علماء کیا ہم جیسے طالب علم سے ہی بات کر لو، لیکن وہ چلا گیا، ہمیں لگتا ہے کہ کچھ لوگوں کو مضبوطی کے ساتھ سامنے آنا ہوگا، کل اینکر سے ہم نے کہا کہ جتنا وقت رضوی اور سنھگی لوگوں کو دیا جاتا ہے اگر ہمیں آدھا اور چوتھائی بھی ملے تو پتا چل جائے گا کہ وہ کتنے پانی میں ہیں،؟ ٹوپی داڑھی دیکھ کر سمجھا جاتا ہے کہ یہ مدرسے کی کچھ کتابوں کے بارے میں جانتا ہوگا، حالاں کہ یہ صحیح نہیں ہے، مثلاً آپ وویکانند پر پروگرام رکھئے اور سنگھ والے اور رضوی کو بلائیں اور چرچا کریں تو آپ کا مغالطہ اور غلط فہمی دور ہو جائے گی، 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولاناعبدالحمید نعمانی ،