Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, September 17, 2018

اعظم گڑھ۔ بٹلہ ہاوس فرضی انکاونٹر پر راشٹریہ علماء کونسل کادہلی مارچ

پرامن اور پر زور طریقے سے اپنے مطالبات کو مسلسل رکھنا، جمہوری سسٹم میں ضروری ہے.
.. طاھر مدنی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
بٹلہ ہاوس فرضی انکاونٹر کے دسویں برسی پر علماء کاونسل کا دہلی مارچ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
اس بار وزیر اعلیٰ دہلی کے گھر کا گھیراو۔ایس آئی ٹی بنانے کی مانگ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 

19 ستمبر 2008 کو  بٹلہ ھاؤس فرضی انکاونٹر ہوا تھا جس میں اعظم گڑھ کے دو بے گناہ عاطف اور ساجد شہید ہوئے تھے اور انسپکٹر موہن چند شرما کی بھی پر اسرار طور پر پر موت واقع ہوگئی تھی. اس کانڈ کے بعد پورے ضلع اعظم گڑھ کو نشانہ بنایا گیا اور اسے آتنک واد کی نرسری قرار دیا گیا، نوجوانوں کا باہر نکلنا مشکل ہوگیا تھا اور ان کے تعلیمی کیریر پر سوال کھڑا ہوگیا، خوف و ہراس کا ماحول تھا.... سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں نے ایسے نازک وقت میں ضلع کے لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا تھا اور کوئی متاثرین کا آنسو پوچھنے کیلئے آگے نہ آیا، سب اپنی اپنی مصلحت کا شکار تھے. ان حالات میں علماء کرام سامنے آئے اور علماء کونسل کا وجود عمل میں آیا، کونسل نے روز اول سے ظلم و ستم کے خلاف بلند آواز اٹھائی اور لوگوں کو حوصلہ دیا، جس کا اثر یہ ہوا کہ؛
مدرسوں سے قدم علماء کے جب باہر نکل آئے
تو میری قوم کے بچوں کے بال و پر نکل آئے
خلاف ظلم جب آواز دی علماء کونسل نے
کفن باندھے ہوئے، بچوں کے لاکھوں سر نکل آئے
کونسل نے اعظم گڑھ سے دہلی تک تاریخی احتجاج درج کرایا اور واضح کردیا کہ سب سے زیادہ خطرناک سرکاری دہشتگردی ہوتی ہے، جب وردی پوش بے گناہوں کو نشانہ بناتے ہیں تو وہ مدد کیلئے کس کے پاس جائیں؟ اس مضبوط آواز کا یہ اثر ہوا کہ اعظم گڑھ میں اے ٹی ایس کی دندناتی ہوئی گاڑیوں کا رخ مڑ گیا، پورے ملک کے لوگوں کو کونسل نے حوصلہ دیا، ورنہ پہلے جہاں کسی پر دہشت گردی کا ٹھپہ لگا، اپنے بھی بیگانے ہوجاتے تھے. کونسل اس نتیجے پر پر پہونچی کہ یہ سارا کھیل سیاسی ہے، اس لیے سیاسی انداز سے ہی اس کا مقابلہ کرنا ہوگا، چنانچہ شدید عوامی مطالبہ کے بعد کونسل نے باقاعدہ ایک سیاسی پارٹی کی حیثیت سے جدوجہد کا آغاز کر دیا، جو مسلسل جاری ہے، الحمد للہ اب کونسل کی شاخیں مختلف ریاستوں میں قائم ہوگئی ہیں اور یہ کارواں بڑھتا جارہا ہے. وسائل کی کمی کے باوجود جو کچھ کونسل کر رہی ہے اس پر بارگاہ ایزدی میں ہم ہدیہ تشکر پیش کرتے ہیں اور اپنے معاونین و محسنین کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں. اللہ انہیں جزائے خیر دے آمین.
بٹلہ ہاؤس کانڈ کے بارے میں کونسل کا مسلسل یہ مطالبہ ہے کہ ایک اعلی سطحی کمیٹی کے ذریعے اس کی جانچ کرائی جائے تاکہ سچائی سامنے آئے اور پورے ضلع کی پیشانی پر لگا ہوا بدنما داغ صاف ہوجائے، لیکن سرکاریں اس معقول مطالبہ کو تسلیم کرنے کیلئے اب تک تیار نہ ہوئیں، لیکن ہم نے بھی طے کر رکھا ہے، اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے، یہ مطالبہ کرتے رہیں گے کیونکہ جمہوریت میں خاموشی محرومی کا سبب بنتی ہے. 19 ستمبر 2018 کو اس سانحہ پر 10 سال ہونے والے ہیں، کونسل نے طے کیا ہے کہ دہلی پردیش کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کا گھیراؤ کیا جائے گا اور ان کو اپنا وعدہ یاد دلایا جائے گا. انہوں نے  سکھ مخالف فسادات کیلئے جانچ کا اعلان کیا تو آخر بٹلہ ہاؤس فرضی انکاونٹر کیلئے جانچ کیوں نہیں؟ جمہوریت میں سب کو برابر کا حق حاصل ہے، دوہرے معیار کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے. جانچ ہی سے سچائی واضح ہوگی. ہم یہ نہیں کہ رہے ہیں کہ جانچ جناب سید احمد بخاری صاحب یا مولانا عامر رشادی مدنی صاحب سے کرائیں، ہم تو محض یہ کہ رہے ہیں کہ سرکار ایس آئی ٹی کی تشکیل کر دے اور منصفانہ جانچ کرا دے.
محمد طاهر مدنی، جنرل سیکرٹری راشٹریہ علماء کونسل
17 ستمبر 2018