Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 14, 2018

شاعر اسلام حسان بن ثابتؓ

  شاعر اسلام حسان بن ثابت پر ایک مختصر جامع تحریر۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
تحریر مولانا اکرم خان  قاسمی (صدائے حق)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحابہؓ میں حضرت حسان بن ثابتؓ، کعب بن مالکؓ، عبدللہ بن رواحہؓ اور کعب بن زہیرؓ میدان شعر و ادب کے شہ سوار تھے، جن کی شاعرانہ اور خداداد خلاقانہ صلاحیتوں کو بجا طور پر اسلام اور اہل اسلام کے لئے باعث صد افتخار تصور کیا جاتاہے، حضرت حسان بن ثابتؓ زمانۂ جاہلیت اوراسلام دونوں کے معتبر اور مستند شاعر تسلیم کیے جاتے ہیں، ملوک غسان کی مدح میں انھوں نے جو مدحیہ قصیدے کہے ہیں، وہ آج تک عربی ادب میں لافانی شاہ کار شمار کیے جاتے ہیں،ان کے لئے سب سے بڑی فضیلت کی بات یہ ہے کہ خود حضور ﷺ نے ان کو اپنا شاعر منتخب فرمایا،یہی وجہ ہے کہ جب مشرکین قریش نے اپنے ہجویہ اشعار سے اسلام کی ابدیت واصلیت اور نبوت کی حقانیت و صداقت کو  ہدف تنقیدبنایا، تو آپ نے فرمایا:جن اقوام و افراد نے اپنے آہنی ہتھیار سے میری مدد کی، انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ اپنی زبان سے میری مدد کرنے کو تیار نہیں،یہ سننا تھا کہ حضرت حسانؓ  کی ایمانی غیرت جوش مارنے لگی اور انھوں نے اسلامی اصول و نظریات کے دفاع اور اسلامی دعوت کے فروع جیسے مقدس کام کے لئے اپنی شاعری اور فنی صلاحیتوں کو وقف کر دیا اور پھر کفار مکہ کی ہجو میں جو اشعار کہے وہ ان کے اوپر شعلہ جوالہ بن کر گرتے تھے، انہیں ہجو ذاتی اوراجتماعی دونوں میں درک اور مہارت تامہ حاصل تھی، جب جنگ بدر میں حارث بن ہشام اپنے حقیقی بھائی ابو جہل کو بے یار و مددگار چھوڑ کر بھاگ گیا تو اس کی ہجو میں ایسے سخت اشعار کہے کہ کفار کے خیمے میں ہلچل مچ گئی،  انھوں نے نہ صرف حارث بلکہ پورے مشرکین مکہ کو بزدل ،ڈرپوک اور ہمت و حوصلہ سے عاری قرار دینے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی،ایسی ہجویہ شاعری ہی کفار مکہ پر تلوار سے زیادہ کاری ضرب لگاتی تھی۔