Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 19, 2018

صحافی وکرم سنگھ کا یو پی سرکار سے دو ٹوک سوال


دو ٹوک سوال۔.  وکرم سنگھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. . . .  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال یہ ہے کہ کیا سرکاری اسکیمیں پارٹی کی مقابلہ آرائی کو دیکھ کر چلیں گیں۔؟
ترقی کی رفتار انتخابی فتح و شکست کے مد نظر چلیں گی۔؟
ایک صحت مند سوسائٹی میں اس کا جواب یقینی طور پر نفی میں ہوگا۔ در اصل مسند کسی بھی سیاسی پارٹی کی ہو سرکار عوام کی ہی ہوتی ہے ۔سرکاری خزانے میں جمع شدہ پیسہ عوام کی خون پسینے سے کمائی ہوئی دولت بشکل ٹیکس جمع ہے۔لیکن واضح اکثریت کا سرور اسقدر سر چڑھا ہے کہ سرکاری اسکیموں میں بھی تفریق کی جا رہی ہے۔حزب مخالف کی سیاسی جماعتیں جہاں جہاں سے فتحیاب ہوئی ہیں ان علاقوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔یہ سب بس یوں ہی نہیں کہا جا رہا ہے بلکہ ہندی کے معروف اخبار "دینک جاگرن" میں  نامہ نگار انکور شکلا کی ایک خبر "وزیر اعلیٰ یوگی ضلعے پر مہربان،دیئے 13 سوغات" کے عنوان سے شائع ہوئی ہے جس میں اسمبلی حلقہ میں اعلان شدہ سوغات کا تفصیلی ذکر ہے۔خبر پڑھنے کے بعد جو سب سے زیادہ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جن اسمبلی حلقوں میں اسکیموں کا نفاذ ہونا ہے وہ سب حلقے یا تو بی جے پی یا اسکی الائنس پارٹی کے جیتے ہوئے ہیں۔غلطی سے بھی کسی ایک ایسے اسمبلی حلقے میں کسی بھی اسکیم کا اعلان نہیں ہوا جہاں غیر بی جے ہی کی نمائندگی ہے۔جیسے منگرا بادشاہ پور سے بسپا کی سشما پٹیل۔شاہگنج سے سپا کے شیلندر یادو۔ملھنی سے پارسناتھ یادو اور مچھلی شہر سے جگدیش سونکر ۔ان اسمبلی حلقوں کے علاوہ دیگر ضلع کی 5 اسمبلی سیٹوں پر جہاں سے بی جے پی یا الائنس کے نمائندے جیتے ہیں وہاں اسکیموں کی خوب بارش ہوئی۔
ویسے چناوی برسات میں سوغات کی خوب بارش ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم تو اسے لالی پاپ کہیں گے۔