Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, September 22, 2018

فوج اپنے دائرہ حدود میں رہے۔

فوج اپنے دائرہ حدود میں رہے
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
منقول از حافظ صفوان (صدائے وقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
فوج جب ملک کی فوج نہ رہ کر ایک سیاسی پارٹی بن کر دوسری سیاسی پارٹی کو ٹارگٹ کرے تو پھر وہ تقدس کی چادر کے پیچھے چھپنے کی بےغیرتی نہ کرے بلکہ اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاھرہ کرکے جوابی سیاسی مہم کا سامنا بھی کیا کرےـ آپ آصف غفور کے ٹویٹر کاؤنٹ سمیت فوج کے تمام ٹاؤٹس کے اکاؤنٹ چیک کر لیں، باہر کے دشمن کے خلاف کچھ لکھا نہیں دیکھیں گے، یہ ملک کے اندر ایک سیاسی پارٹی کو ٹارگٹ کر رہے ہوں گے، عدلیہ ہو یا نیب، فوج ہو یا ایف آئی اے، ہر ادارہ ایک ہی خاندان کو ٹارگٹ کر رہا ہے اور پھر ساتھ حکم یہ ہے کہ ان کا احترام کیا جائے اور کسی قسم کا جواب بھی ان کی توہین شمار کیا جائے گاـ یہ نازی فاشزم کے سوا کچھ نہیں۔ فوج جب کُھل کر سیاست کر رہی ہے تو پھر عوام کو بھی یہ حق دے کہ وہ فوج کے ساتھ سیاست سیاست کھیلیں۔ اپنی عزت اپنے ہاتھ ہوتی ہے۔ اگر تمہیں عزت درکار ہے تو جس کام کے لیے رکھے گئے ہو اس کام تک محدود رہو، عوام اپنی قیادت سے خود نمٹ لیں گے۔
فوج کے سابقہ جنرل اسد درانی نے جو غداری کی اور  اپنے بہنوئی انڈین ایجنسی را کے چیف کے ساتھ مشترکہ کتاب لکھی جس میں بمبئی حملوں کا الزام بھی قبول کیا کہ وہ بندے آئی ایس آئی نے بھیجے تھے۔ سوشل میڈیا کے دباؤ پر کہا گیا کہ انکوائری کال کرلی گئی ہے، اور اگر مناسب سمجھا گیا تو کورٹ مارشل بھی کیا جائے گا۔ مگر پھر کیا ہوا؟ فوج عوام کو یہ تک بتانا اپنی توہین سمجھتی ہے کہ اس غدار کا کیا بنا؟ اس لیے کہ فوج خود کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی اور خود کو سویلین نظام عدل سے بلند بھی سمجھتی ہے اور اپنے یہاں عدل کرتی بھی نہیں ہے۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اس وقت ملک کے لیے سب سے بڑا سیکورٹی رسک یہی لوگ ہیں جو خود کو ملک کا محافظ بھی کہتے ہیں،، جنرل اسد درانی کو امریکہ بھگا دیا گیا اور انکوائری وڑ گئی جہاں سے نکلی تھی۔ احتساب صرف اور صرف سیاسی لیڈروں کا ہوتا ہےـ اپنی فوج کو کہو کہ جرنیلوں کو حلال کھلایا کرو تاکہ ضرورت کے وقت اپنی دھرتی ماں کو چھوڑ کر بھاگ نہ جایا کریں بلکہ احتساب کا سامنا کیا کریں۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ صدائے وقت کا متفق ہونا ضروری نہیں۔