Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 7, 2018

مہارا راشٹر سرکار کی یونانی طبیبوں کے ساتھ نا انصافی۔معاملہ عدالت میں

یونانی پریکٹیس کرنے والے مسلم ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والے تعصب پر ہائی کورٹ حیرت زدہ!
سرکار سے تین ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کرکے جواب طلب کیا، قابلیت کی بنیاد پر بھرتی کی جائے :
........................گلزار اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
     (  نمائندہ صداۓوقت)
ممبئی (مہاراشٹر)۔ 07؍ ستمبر 2018
بی یو ایم ایس کے ذریعہ پڑھائی مکمل کرکے طبی خدمات انجام دینے والے مسلم ڈاکٹروں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیئے جانے والے مرکزی حکومت و مہاراشٹر حکومت کے فیصلہ کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی) کے توسط سے ممبئی ہائی کورٹ میں داخل پٹیشن پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران دو رکنی بینچ نے بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر حیرت کا اظہارکرتے ہوئے سرکار سے تین ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے ۔
آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس آر ایم ساونت اور کے کے سنونے کے روبرو پٹیشن کی سماعت عمل میںآئی جس کے دوارن ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت و مرکزی حکومت کی ہدایت پرصوبہ میں بی اے ایم ایس ڈاکٹروں کی بھرتی کررہی ہے جبکہ بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو نظر انداز کردیا گیا ہے حالانکہ قانون کے مطابق دونوں ڈگریں یکساں ہیں۔
ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے کی گذشتہ سماعت پر ریاستی سرکاری کی نمائندگی کرتے ہوئے سرکاری وکیل نے مرکزی حکومت کی جانب سے موصول ہونے والی ہدایت آج عدالت میں داخل کرنے کا یقین دلایا تھا لیکن آج سرکاری وکیل نے عدالت میں کوئی بھی دستاویزات داخل نہیں کیئے۔
ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے ممبئی ہائی کورٹ کو بتایا کہ نیشنل ہیلتھ میشن کے تحت مرکزی حکومت نے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں 1336 ڈاکٹروں کی تقرری کیئے جانے کا عمل شروع کیا ہے لیکن بی یو ایم ایس (یونانی) اور بی اے ایم ایس (ایورویدک) کو برابر کا درجہ حاصل ہونے کے باجود ان اسامیوں کے لیئے صرف ایورویدک ڈاکٹروں کو ہی اہل قراردیا گیا ہے جو سراسر بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کے ساتھ نا انصافی ہے ۔
ڈاکٹر محمد طارق شیخ اور ڈاکٹر محمد جنید کامران کی جانب سے حصول انصاف کے لیئے داخل عرضداشت میں پانچ محکموں کو فریق بنایا گیا ہے جس میں اسٹیٹ آف مہاراشٹر، ڈائرکٹر آف ہیلتھ کمشنر، ڈائرکٹر آف آیوش، سینٹرل کونسل آف انڈین میڈیسین اور یونین آف انڈیا منسٹری آف ہیلتھ شامل ہیں ۔
آج دوران کارروائی عدالت میں، ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم،ایڈوکیٹ ساجد قریشی کے ہمراہ ڈاکٹر شیخ خورشید عالم (سابقہ ممبر ایم سی آئی ایم)، ڈاکٹر اخلاق عثمانی، ڈاکٹر فیض صدیقی و دیگر موجود تھے ۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد ممبئی میں اخبارنویسوں کو گلزار اعظمی نے کہا کہ بی جے پی قیادت والی مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ایورویدک ڈاکٹروں کی بھرتی کے لیئے راہیں ہموار کی ہیں تاکہ مسلم ڈاکٹروں کو موقع نہ مل سکے لیکن انہیں امید ہیکہ ممبئی ہائی کورٹ مسلم بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو انصاف دے گا کیونکہ قابلیت اور لیاقت کی بنیادوں پر ڈاکٹروں کی بھرتی کی جانی چاہئے نا کہ مذہب کی بنیاد پر ۔
واضح رہے کہ ۵؍ جولائی کو ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر (ایچ ڈبلیو سی) اور کمیونیٹی ہیلتھ پرووائڈر(سی ایچ پی) کی 1336 اسامیوں کی بھرتی کے لیئے مرکزی حکومت نے حکومت مہاراشٹر کے توسط سے عریضہ طلب کیئے تھے لیکن اس میں ایک شق یہ لگا دی تھی کہ صرف ایورویدیک (بی اے ایم ایس) کی پریکٹیس کرنے والے ڈاکٹر ہی اس کے اہل ہونگے جس کے خلاف بی یو ایم ایس (یونانی ) پریکٹیس کرنے والے ڈاکٹر جس میں اکثریت مسلم ڈاکٹر وں کی ہے نے بطور احتجاج متعلقہ محکموں سے خط و کتابت کی لیکن مثبت جواب موصول نہ ہونے کی صورت میں جمعیۃ علماء لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی سے ملاقات کرنے کے بعد حکومت کے اس اقدام کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔