Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 26, 2018

سید ابو الاعلیٰ مودودی پر تنقید۔

تحریر/ مولانا طاہر مدنی۔
. . . . .  .  . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
جو لوگ مسلسل مولانا سید ابو الاعلی مودودی رح پر تنقیدیں کرتے ہیں اور آئے دن شوشل میڈیا پر اس تعلق سے اپنی نگارشات کی رو نمائی کرتے ہیں، وہ جب یہ کہتے ہیں کہ سید مودودی نے دوسروں پر تنقید کی ہے تو ان پر کیوں نہیں ہوسکتی ہے؟ تو بڑا تعجب ہوتا ہے.
ارے بھائی، کس نے کہا کہ نہیں ہوسکتی، آپ خود کر رہے ہیں اور بہت سارے لوگ کر رہے ہیں، بہت سی کتابیں لکھی گئیں اور لکھی جاتی رہیں گی. کوئی کسی سے اجازت لینے کا محتاج ہے، نہ کوئی کسی کو روک سکتا ہے. مولانا مودودی رح نے دوسروں پر تنقید کی، آپ بھی ان پر کیجئے اور کر ہی رہے ہیں، البتہ ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہم چاہے کسی کی تائید کریں یا مخالفت، جادہ انصاف سے نہیں ہٹنا چاہیے، اگر ہٹیں گے تو اپنا ہی معاملہ خراب کریں گے.
مولانا مودودی رح ہوں یا کوئی اور صاحب تحقیق و تصنیف.... سب انسان ہی ہیں، غلطی کا امکان سب سے ہے، ہماری تنقید مدلل اور سنجیدہ ہونی چاہیے. ہم کسی کی جانب غلط بات منسوب نہ کریں، عبارتوں کو سیاق و سباق سے الگ نہ کریں، سنی سنائی باتوں پر اعتماد نہ کریں. اپنے انداز اور اسلوب کو شائستہ رکھیں اور ہمارے لہجے میں متانت و سنجیدگی ہو. افراط و تفریط کا شکار نہ ہوں.
مولانا سید ابو الاعلی مودودی رح نے بہت کچھ لکھا ہے، قرآن مجید کی مکمل تفسیر لکھی، سیرت اور حدیث پر کام کیا ہے، اسلام کو ایک نظام زندگی کی حیثیت سے عصر حاضر کے اسلوب میں پیش کیا ہے، مغربی تہذیب کا بھر پور علمی جائزہ لیا ہے، اسلام پر ہونے والے اعتراضات کا جواب دیا ہے، سماجی، سیاسی، معاشی اور تعلیمی مسائل پر لکھا ہے اور ان تمام کاموں کے ساتھ ساتھ ایک تحریک برپا کی اور اس کی سرگرم قیادت کی. ایک شخص جو اتنے سارے کام کرے گا، وہ غلطی بھی کرے گا، اس پر تنقید بھی ہوگی اور ہوئی، انہوں نے کبھی برا نہیں مانا. اس لیے تعمیری تنقید کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، یہ ایک زندہ قوم کی ایک صحت مند علامت ہے. البتہ یہ کوئی ضروری نہیں کہ آپ کی ہر تنقید سب کیلئے قابل تسلیم ہی ہو. مولانا کی خدمات کی قدر کرنے والوں اور ان کے کارناموں کو تسلیم کرنے والوں سے یہ گزارش ہے کہ تنقیدیں غور سے پڑھیں اور کام کی چیزوں کو قبول کریں اور باقی کو نظر انداز کردیں.
ہم تقدیر الرجال کے قائل ہیں، تقدیس الرجال کے قائل نہیں، ہم سید مودودی رح کو خادم اسلام ضرور سمجھتے ہیں اور ان کے کارناموں کا کھلے دل سے اعتراف کرتے ہیں، لیکن ان کو معصوم عن الخطأ نہیں سمجھتے....
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
صدائے وقت بشکریہ مولانا طاہر مدنی۔
طاھر مدنی 26 ستمبر 2018۔