Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 18, 2018

2019 کی تیاری۔یوگی پھولے نہیں سما رہے ہیں۔الہ آباد کا نام بدل کر


تحریر/ شمس تبریز قاسمی۔
. . . . . . . .  صدائے وقت۔. . . . . . . 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
_الہ آبادکا نام اب بدل گیاہے،اور پریاگ راج نے اس کی جگہ لے لی ہے،یوگی جی اور ان کی پوری ٹیم پھولے نہیں سمارہی ہے،شایدوہ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ ملک بہت تیزی سے آگے بڑھ رہاہے،* _الہ باد سے اب پریاگ راج ہوگیاہے،ملک کی سب سے بڑی ریاست کے وزیراعلی کی اتنی سطحی سوچ کوآپ جو بھی نام دیں،مگر ہمیں افسوس ضرور ہوتا ہےکہ صرف نام بدلنے کو ہی اپنی بہادری سمجھنے لگے ہیں،مغل بداشاہوں کا معمول تو یہ تھاکہ وہ جہاں بھی جاتے ایک نیاشہر بساتے تھے،اور یہ ہمارے یوگی جی ہیں جو پرانے اور تاریخی شہر کے نام کو بدلناہی ملک اور ریاست کی ترقی کا اہم ذریعہ سمجھتے ہیں_۔
_الہ آباد گنگااورجمناکے سنگم پرواقع ایک قدیم ترین شہرکانام _ہے_،_1583ءسے اس شہر کا نام الہ آبادہے،اکبر کا ایوان، جامع مسجد، اشوک کی لاٹھ، زمین_ دوز قلعہ اور خسرو باغ وغیرہ اسی شہرمیں واقع ہے،2011کی رپورٹ کے مطابق الہ_ آبادکودنیا کا 130 واں تیزی سے بڑھتا شہر قرار دیا گیا ہے،جبکہ ریاست اترپردیش کاسب سے بڑاتجارتی مرکز کا اعزاز اسے حاصل ہے،تعلیمی اعتبارسے اس شہر کا ایک اہم نام ہے،کالجوں اور تحقیقی اداروں کا اسے گھربھی_ _کہاجاتاہے،برسوں سےہندو،مسلم،سکھ، مسیحی، پارسی، جین اور بودھ مذہب کے ماننے والے امن و آشتی کے ساتھ یہاں رہتے ہیں۔ ان کی زبانی زبانیں اردو، اودھی، ہندی، انگریزی، بنگالی اور پنجابی ہیں۔ مگر یہاں زبانوں،کلچروں،مذہبوں اور مسلکوں کے اختلاف کے باوجود یہاں کے  رہنے والے الہ آبادی کہلاتے ہیں ،کسی کو کوئی دقت اور پریشانی نہیں ہے،ہاں چھ سو سال کے بعد آئے یوگی جی کو اس نام سے پریشانی_ _ہوگئی،ایسالگاجیسے الہ آباد نام کی وجہ سے اس شہر کی ترقی رک سی گئی تھی،حالانکہ یوگی جی اگر اس شہرمیں کئی اہم تعلیمی ادارے کھولتے تو یقینااس تاریخی شہر کی اہمیت میں مزیداضافہ ہوتا،مگر ظاہر ہے وہ ذوق کہاں سے لائیں؟نفرت اور تعصب میں جن کی پرورش ہوئی ہوان سے اس کے علاوہ دوسری توقع کی بھی نہیں جاکستی ہے_۔
_ہندوستان ایک خوبصورت ملک_ _ہے،گنگاجمنی تہذیب اس ملک کی خوبصورتی ہے، انیکتامیں ایکتااس کی پہچان ہے،ہرایک کے عقیدے،عبادت اورپرمپراکا سمان کیاجائے یہ اس ملک کا آئین کہتاہے،جو بھی چیزیں اس ملک کی تاریخی ہیں اس کی حفاظت کی جائے یہ ملک کے دستور میں بھی ہے،جو لوگ کسی تاریخی شہرکانام بدل کر خوش ہورہے ہیں،حقیقت میں وہ تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہے ہیں،ممکن ہے نام کے بدلنے سے 2019میں کچھ فائدہ مل بھی جائے؛لیکن اس تاریخی  شہر کے تاریخی نام کو کہاں کہاں سے آپ مٹائیں گے؟آنے والی نسلیں جب جب اس تاریخی شہر الہ آبادکو تاریخ کی کتابوں میں پڑھیں گی،اورگراونڈمیں تلاش کرے گی،تو یقیناآپ کو کبھی معاف نہیں کریں گی_۔
_ہے ناتعجب کی بات۔ملک کیسے آگے بڑھے؟مہنگائی کا خاتمہ کیسے ہو؟غریبوں کو دووقت کی روٹی کیسے ملے؟گجرات میں دھکہ کھانے والے یوپی کے نوجوانوں کو روزگار کیسے فراہم ہو؟سرکاری اسکولوں اورسرکاری اسپتالوں کی اصلاح کیسے ہو؟اس پر کوئی بات چیت نہیں؟اس کا کوئی چرچانہیں؟ہاں الہ آباداسلامی نام ہے،اس کو بدل دیا جاہے،مغل سرائے مغلوں کے نام پرہے اس کو چینج کردیاجائے،اس سے ملک کی رفتار بڑی تزی ہوجائے گی،اورمیڈیا برادری کے لوگ بھی اسی کے گن گانے میں لگے ہے، ایسالگتاہے کہ گذرشہ ایک ہزارسال میں ایساکام کسی نہیں کیاہے،چلئے اگر ترقی اسی کانام ہے اور 2019کایہی ایجنڈہ ہے تو ترقی بھی آپ کو مبارک،اور یہ ایجنڈہ آپ کو مبارک_۔