Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 4, 2018

امریکہ و مشرق وسطی۔اللہ امریکہ کو سلامت رکھے ؟؟؟؟

تحریر/ عمر فراہی۔/ بشکریہ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
عراق کے ساتھ آٹھ سالہ جنگ اور امریکہ کی طرف سے مسلسل لگائی گئی تجارتی پابندیوں کے باوجود مشرق وسطیٰ پر ایران کے استعماری عزائم اور حوصلے ابھی بھی سرد نہیں ہوئے ہیں ۔ اس نے روس کی مدد سے عراق شام لبنان یمن اور بحرین وغیرہ میں اپنی شیعہ ملیشیاؤں کا ایک زبردست نیٹ ورک پھیلایا ہوا ہے تاکہ وقت آنے پر وہ اپنے عزائم کو تکمیل تک پہنچا سکے ۔ ایران کے مقابلے میں آل سعود کی اپنی کوئی اوقات نہیں ہے ۔ جو لوگ حرمین شریفین کی حفاظت نہیں کرسکتے وہ مملکت حجاز کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں ؟
سن اسی کی دہائی میں ایرانی انقلاب کے فوراً بعد جب کچھ ایرانی شرپسندوں نے حرم شریف میں گھس کر فساد برپا کرنے کی کوشش کی تو اس وقت کے  سعودی حکمراں شاہ خالد کو پاکستانی فوج کی مدد لینی پڑی ۔ پاکستانی فوجی کمانڈروں نے جس حکمت سے دہشت گردوں کو زندہ گرفتار کیا یہ ایک الگ موضوع ہے لیکن اس کے باوجود کچھ سعود نواز دوست اکثر حاجیوں کی خدمت کرنے والے سعودی حکمرانوں کی تعریف کے پل باندھتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اگر آل سعود میں صلاحیت نہ ہوتی تو یہ حکومت اتنے سالوں سے کیسے قائم رہتی ؟ انہیں کیسے سمجھایا جائے کہ بغیر فوج کے نظام حیدرآباد کی حکومت بھی دوسو سال تک قائم رہی مگر ان کے آقا حضور برطانیہ کے ہجرت کرتے ہی نظام کا سارا رومانس ختم ہوگیا ۔ آج کی مملکت سعود جہاں پاکستان کے بغیر نامکمل ہے امریکہ کے ساتھ اس کا رومانس بھی ایک کھلی کتاب کی طرح واضح ہے ۔ اس رومانس کو دلچسپ اور پر لطف بنانے میں سعودی تیل کے کنووں کا اہم کردار ہے ورنہ امریکی کھجور تو کھاتے نہیں ! شراب اور شباب کے ساتھ گوشت ان کی مرغوب غذا ہے جس کا لطف وہ عرب کے گرم اور خشک صحرا میں کبھی نہیں اٹھا سکتے ۔ سیاحت کیلئے امریکہ کے اپنے برفیلے علاقے عرب کے جلتے ہوئے ریگستانوں سے بدرجہا بہتر ہیں جہاں برفیلی وادیاں ہیں اور ان وادیوں میں رنگین خوبصورت نیلے پیلے سرخ اور سنہری فاختاؤں اور کبوتروں کے ساتھ خوبصورت حسیناؤں کے جھنڈ فضا میں جو رومانس پیدا کرتےہیں یہ نظارے شداد کی جنت سے کم نہیں ہیں ۔ پٹرول اسلحے اور تعمیرات کے ٹھیکوں سے حاصل ہونے والی دولت نے مملکت سعود کو امریکہ کیلئے سونے کی چڑیا بنا دیا ہے ۔ ظاہر سی بات ہے کہ امریکہ سونے کی اس چڑیا کو اتنی آسانی سے ایران کے حوالے کیسے ہونے دیگا ؟ شاید یہی وہ خلش ہے جو ایران کو مجبور کرتی ہے کہ وہ خادم الحرمین شریفین کے خلاف ہر قسم کے منفی پروپگنڈے کے ذریعے مملکت سعود کے اندر بغاوت کا ماحول پیدا کرے ۔
کچھ سال پہلے جب مرحوم شاہ عبداللہ کے بعد شاہ سلمان کی ابھی تاج پوشی ہوئی تھی ایران نواز حضرات کی اکثریت والے ایک وہاٹس ایپ گروپ پر کسی  نے گاڑی میں بیٹھے ایک نوجوان کی ویڈیو پوسٹ کی اور تبصرہ لکھا کہ یہ شاہ سلمان کے صاحبزادے محمد بن سلمان ہیں جو اپنی گاڑی میں بیٹھ کر شیطان کو کنکری مار رہے رہیں ۔ اس ویڈیو کا مقصد اس کے سوا اور کچھ نہیں تھا کہ مملکت سعود کے خلاف انتشار پیدا کیا جائے ۔ یہ بات کہاں تک درست تھی کہا نہیں جاسکتا ، لیکن جب کوئی اپنے حریف کے خلاف منفی پروپگنڈہ کرے خواہ وہ سچ ہی کیوں نہ ہو تو اسے افواہ کہہ کر رد کردیا جاتا  ہے ۔ یہ بات کون نہیں جانتا کہ خادم الحرمین شریفین ہمیشہ سے ایرانی اور اسرائیلی ایحنسیوں کے حصار میں رہےہیں ۔ انہوں نے شاہ سلمان کی تاج پوشی کے وقت سے ہی بھانپ لیا تھا کہ محمد بن سلمان کیلئے مملکت سعود کی ولی عہدی کا راستہ ہموار کیا جارہاہے ۔ ایران  کیلئے محمد بن سلمان کی ولی عہدی اس لیے بھی خطرے کی گھنٹی تھی کہ وہ اپنی غیر اسلامی لبرل سوچ کی وجہ سے ایران کے دشمن امریکہ اور اسرائیل سے مزید قربت اختیار کرنے کے خواہاں تھے ۔ جیسا کہ یمن میں محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی حکومت نے امریکہ کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف محاذ نہ کھولا ہوتا  تو ایران عراق اور شام کی طرح مملکت سعود میں بھی قدم پیوست کردیتا ۔ ویسے ہر دشمن ملک اپنے دشمن ملک کے خلاف اپنے جاسوسی نیٹ ورک کا  جال پھیلائے رہتا ہے اور اب تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے میڈیا ہاؤس بھی سرکاری ایجنسیوں کے رابطے میں ہیں ۔ عرب میں الجزیرہ کا ایرانی ایجنسیوں کے رابطے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ وہی چینل ہے جو کبھی بن لادن کے ویڈیو کو نشر کیا کرتا تھا ۔ حال میں حج کے موقع پر امام  حرم صالح آل طالب کی گرفتاری کی خبر بھی الجزیرہ سے ہی نشر ہوئی ہے ۔ سعود نواز اس کی بھی تردید کرتے ہیں ، ممکن ہے کہ اس خبر میں سچائی نہ ہو لیکن جس طرح الجزیرہ کو پوری دنیا میں دیکھا جاتا ہے کیا سعودی حکومت اور اس کی ایجنسیاں اس خبر سے بے خبر ہیں ۔ آخر سعودی حکومت یا ان کے سفارتخانوں کی طرف سے اس کی تردید یا تصدیق کیوں نہیں کی گئی ؟ محمد بن سلمان کی ممکنہ تاج پوشی یا ولی عہدی کی خبر بھی سب سے پہلے الجزیرہ نے ہی نشر کی تھی جسے سعود نوازوں نے جھوٹا پروپگنڈہ قرار دیا تھا لیکن ایک ہی مہینے بعد یہ خبر بھی سچ ثابت ہوئی ۔ اسی طرح ہوسکتا ہے ایک دن دیگر علمائے سعود  کی گرفتاری کی طرح امام حرم صالح آل طالب کی گرفتاری کا سچ بھی سامنے آجائے اور پھر وہ اخوانی قرار دے دیئے جائیں !
خیر جس وقت میرے سامنے گاڑی میں بیٹھ  کر کنکریاں مارتے ہوئے نوجوان کی ویڈیو آئی میں نے فوراً اپنا ردعمل درج کیا کہ یہ فرضی ہے اور گروپ پر ایسے ویڈیو نہ  ڈالے جائیں ورنہ پھر مخالف گروہ کی طرف سے جوعمل اور ردعمل کا سلسلہ شروع ہوگا وہ اچھا نہیں ہوگا ۔ اتنا لکھنا تھا کہ ہمارے اوپر اسی طرح الزامات کی بارش شروع ہوگئی جیسے مظلوم اخوانیوں کی حمایت میں قلم اٹھاؤ تو سعود نواز رافضی اور نہ جانے کیا کیا کہنا شروع کردیتے ہیں ۔ ایک صاحب نے دور کی کوڑی لاتے ہوئے علامہ حمیدالدین فراہیؒ پر بھی سعودی کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگانا شروع کردیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے توسل سے آل سعود اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے کروانے میں مولانا حمید الدین فراہیؒ کا بھی اہم کردار تھا اور اب یہ دوسرا فراہی  سعودی کی دلالی کررہاہے ۔ اس بیوقوف کو کون سمجھاتاکہ عرب کے سفر میں علامہ حمیدالدین فراہیؒ نے صرف لارڈ کرزن کیلئے ترجمان کا کردار ادا کیا تھا ۔ ان کی خودداری بھی دیکھئے کہ انہوں نے کبھی خود سے اپنی کسی تصنیف میں اس کا کوئی تذکرہ بھی نہیں کیا کہ ان کا کبھی لارڈ کرزن سے بھی  اتنا قریبی تعلق رہا ہے ۔ مولانا فراہیؒ کے علاوہ کوئی دوسرا مولوی ہوتا تو لارڈ کرزن کے اثر و رسوخ سے نہ جانے کتنی دولت جائداد اور اداروں کی ملکیت کا مالک بن جاتا لیکن مدرسہ اصلاح جیسے جس ادارے کی خدمت میں حمیدالدین فراہیؒ کی زندگی ختم ہوگئی ان کی اولادوں کے پاس اس ادارے کی نام نہاد صدارت بھی نہیں ہے ۔ اس دن گروپ پر ایران نوازوں کی گالیاں کھا کر میں یہ سوچنے لگا  کہ یار صفوی مملکت اور آل سعود کے ریال کا مزہ تو آیت اللہ اور حفظ اللہ حضرات اٹھا رہے ہیں اور فراہی مفت میں گالیاں کھا رہا ہے !
خیر ایران کے پاس توآٹھ لاکھ کی فوج کے ساتھ خلیج کی آٹھ سالہ جنگ میں اپنی ایک فیصد آبادی کو جھونکنے کا تجربہ بھی ہے اس کے عقیدتمند ایران پر کسی ممکنہ حملے کی صورت میں کچھ دن خوش بھی ہوسکتے ہیں کہ مملکت سعود پر ناز کرنے والے دعا کریں کہ امریکہ سلامت رہے اور اللہ تعالٰی پٹرول میں برکت دے ورنہ برطانیہ کے بعد نظام حیدرآباد کی جو درگت ہوئی امریکہ نا رہا تو سعود نواز دو ہفتے بھی خوش نہیں رہ سکتے ۔ یہ بات ٹرمپ نے امریکہ کے ایک شہر ساؤتھ ہیون میں ایک پرجوش ہجوم کے سامنے بہت ہی حقارت اور ذلت آمیز لہجے میں کہہ بھی دیا ہے کہ اگر ہم دنیا کی امیر ترین مملکت سعود کے شہزادوں کی حفاظت نہ کریں تو ان کا یہ سارا رومانس دو ہفتے میں ختم ہوجائے گا !      

عمر فراہی