Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, October 3, 2018

اسلام کے نام پر بلیک میلنگ ناقابل برداشت۔


   از ـ محموداحمدخاں دریابادی
رکن:مسلم پرسنل لابورڈ
         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بشکریہ صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تو پرانی بات ہے کہ ہندوستان کا ایک طبقہ جب کبھی اپنے لئے حکومت سے مزید مراعات حاصل کرنا چاہتا ہے تو دھمکی دیتا ہے کہ ہماری بات نہیں مانی گئی تو ہم سب مسلمان ہوجائیں گے، حکومت آناً فاناً حرکت میں آتی ہے اور ان کے مطالبات تسلیم کرلئے جاتے ہیں، چند سال کےلئے بات ختم ہوجاتی ہے ـ
   اب ذرا سوچیں اگر حکومت ان کے مطالبات نہ مانتی تو کیا ہوتا؟  کیا وہ لوگ واقعی مسلمان ہوجاتے؟ اگر ہوجاتے تو کتنے دن مسلمان رہتے؟  ایسے لالچی لوگوں کو دوبارہ اپنے سابقہ مذہب یا کسی دوسرے مذہب کو اپنانے میں کتنی دیر لگے گی ؟
   اب ایک دوسری شکل بھی سامنے آئی ہے، باغپت کے قریب کے کچھ مسلم لوگوں نے محض اس وجہ سے ہندو مذہب قبول کرلیا کہ وہاں کے مسلمانوں نے ان لوگوں کی خواہش کے مطابق کسی بے گناہ انسان کو قتل کے جرم پھنسانے میں ان کی مدد نہیں کی تھی، ....... کیا مقامی مسلمانوں کو محض اس لئے کہ اس خاندان کا نام مردم شماری کے رجسٹر میں مسلمان کی حیثیت سے برقرار رہے کسی بے گناہ کو قتل جیسے سنگین جرم میں پھنسادینا چاہیئے تھا ؟
   مسلمان اس ملک میں سب سے کمزور اور مظلوم قوم ہیں، وہ معاشی طور پر بھی پسماندہ ہیں،تعلیمی اور معا شرتی سطح پر بھی سب نچلی   پائیدان پر ہیں ـ اب اکثریتی ووٹ بنک کی سیاست نے انھیں مزید ستم زدہ بنادیا ہے ـ ایسے میں اگر کوئی طبقہ یہ امید رکھتا ہے کہ وہ اسلام قبول کرکے مسلمانوں سےکوئی نقد رقم یا دنیاوی فائدہ یا سرکار دربار پر کوئی دباؤ بناسکتا ہے تواس کی یہ توقع انتہائی احمقانہ ہے ـ
  جو لوگ حکومت سے مراعات حاصل کرنے کے لئے اسلام قبول کرنے یا اسلام ترک کرنے کی دھمکی دیتے ہیں وہ احمق نہیں بلکہ " بکار خویش ہشیار " ہیں ـ
    جن لوگوں نے کچھ گیروا دھاریوں پر اعتماد کرکے سچے اسلام کو ترک کیا ہے جلد ہی انھیں یہ پتہ چل جائےگا کہ وہ اب نہ گھر کے رہے ہیں نہ گھاٹ کے، ۲۰۱۹ الیکشن ہوجانے دیجئے ـ
   ہمیں اعلان کردینا چاہئیے کہ اگر واقعی کوئی صدق دل سے اسلام کو حق سمجھ کر ہمارا دین قبول کرتا ہے تو ہم بسروچشم اس کا استقبال کریں گے، اپنی تمام ترغربت  کے باوجود اس کی ہر ممکن مددبھی کریں گے، ہمارے وہ مسلمان  بھائی جو بے سروسامانی کا شکار ہیں ان کے لئے اسلام نے زکوۃ جیسا نظام بنایا ہے، ( یہ بات بھی سچ ہے کہ ہماری کوتاہی وتن آسانی کی وجہ سے ہماری ذیادہ تر زکوۃ پیشہ ور زکوۃ خوروں کی نذر ہوجاتی ہے) ہمیں تقسیم زکوۃ کو منظم کرنا چاہیئے ـ
     ہم اعلان کرتے ہیں کہ اسلام کے نام پر اس طرح کی بلیک میلنگ ہمارے لئے قطعی ناقابل برداشت ہے ـ ہمیں ایسے لوگوں کے آنے کی کوئی خوشی ہے نہ ایسوں کے جانے کا کوئی غم ..... !
   ہاں خیر امت ہونے کے ناطے ہمیں اپنی دعوتی ذمہ داریوں سے روگردانی بھی نہیں کرنی چاہیے ـ