Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, October 3, 2018

ملیگاوٰں بم دھماکہ معاملہ، متاثرین کو بطورمداخلت کار کرنےکی عرضداشت منظور

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ متاثرین کو بطور مداخلت کار تسلیم کرنے کی عرضداشت منظور بھگواء ملزمین اور قومی تفتیشی ایجنسی این ائی اے کو شدید جھٹکا۔
گلزرا اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ممبئی مہار راشٹر۔ 3 اکتوبر (پریس ریلیز)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
مالیگاؤں 2008 دھماکہ معاملے کا سامنا کررہے بھگواء دہشت گردو ں سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر ، کرنل پروہت و دیگر ملزمین اور ان کی مبینہ طو پر پشت پناہی کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب ان کی سخت مخالفت کے باوجود خصوصی عدالت نے متاثرین کو مداخلت کار تسلیم کرلیا، اس سے قبل متاثرین کو عدالت کے سامنے اپنا موقف رکھنے کے لیئے عدالت سے ہر مرتبہ اجازت طلب کرنی پڑتی تھی جس پر بھگواء ملزمین و این آئی اے کے وکلاء سخت اعتراض کرتے تھے۔
آج متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے وکیل شریف شیخ نے عدالت میں بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے بھی متعدد مواقعوں پر متاثرین کو بطور مداخلت کار تسلیم کرتے ہوئے انہیں مقدمہ کی سماعت میں حصہ لینے کی اجازت دی ہے لہذا نچلی عدالت کو بھی متاثرین کو اس پورے معاملے میں بطور مداخلت کار تسلیم کرنا چاہئے۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے خصوصی جج ایس وی پڈالکرکو بتایا کہ متاثرین اس معاملے میں عدالت میں موجود ثبوت و شواہد کی روشنی میں عدالت اور سرکار ی وکیل کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ بم دھماکوں میں شہید اور شدید زخمیوں کو انصاف حاصل ہوسکے۔
اس موقع پر ایڈوکیٹ شریف شیخ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے متعدد فیصلوں کی نقول پیش کرتے ہوئے عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ سنگین معاملات میں متاثرین کو مداخلت کار قبول کرنے کی عدالت عظمی نے وکالت کی ہے لہذااس معاملے کی سنگینی اور تحقیقاتی دستوں کے بدلتے رویہ کے پیش نظر متاثرین کو پورے معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے عدالت کی مدد کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ کی بحث کے بعد بھگواء ملزمین کے وکلاء اور این آئی اے کے وکیل اویناس رسال نے عدالت کو بتایا کہ قومی تفتیشی ایجنسی ایمانداری سے کام کررہی ہے متاثرین کو مداخلت کرنے کی اجازت دینے سے مقدمہ کی کارروائی پر اثر پڑھ سکتا ہے لہذا متاثرین کی عرضداشت کو مسترد کردینا چاہئے ۔
فریقین کی بحث کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے متاثرین کی عرضداشت کو منظور کرلیا ۔دوران کارروائی عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ انصار تنبولی ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ابھیشک پانڈے، ایڈوکیٹ شروتی ودیہ، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر موجود تھے۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں سید نثار جن کا لڑکا سید اظہر شہید ہوا تھا کی جانب سے عرضداشت داخل کرتے ہوئے مداخلت کار بننے کی اجازت طلب کی گئی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا ہے ۔
بھگواء ملزمین اور این آئی اے کی جانب سے مداخلت کار کی عرضداشت پر اعتراض کیئے جانے پر گلزار اعظمی نے کہا کہ اگر قومی تفتیشی ایجنسی ایمانداری سے اس کی ذمہ داری نبھاتی تو متاثرین کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی نوبت نہیں آتی ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ مرکز اور ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد سے ہی بھگواء ملزمین کو راحت پہنچانے کا استغاثہ نے کام کیاہے اور اگر اہم مواقعوں پر متاثرین کی جانب سے مداخلت نہیں کی جاتی تو بھگواء ملزمین کب کے باعز ت بری ہوجاتے ۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے بھگواء ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو ممبئی ہائی کورٹ سے حاصل ہونے والی ضمانت کینسل کیئے جانے کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جس پر سپریم کورٹ گذشتہ دنوں ملزمہ کو نوٹس جاری کیا تھا اور امید ہیکہ جلد ہی اس معاملے میں سماعت عمل میںآئے گی۔
واضح رہے کہ 29 ستمبر 2008 کو ہونے والے اس سلسلہ واربم دھماکہ معاملے میں 6 مسلم نوجوان شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے ، مقدمہ کی ابتدائی تفتیش انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس) نے آنجہانی ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی اور پہلی بار بھگواء دہشت گردی پر پڑے پردے کو بے نقاب کیا تھا لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد سے اس معاملے کی بلا وجہ تازہ تحقیقات کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے بھگواء ملزمین کو فائدہ پہنچانے کا کام شروع کردیا اور اضافی فرد جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر سمیت دیگر بھگواء ملزمین کو راحت پہنچائی تھی۔
۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر۔بشکریہ صدائے وقت۔