Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, October 6, 2018

ٹی وی چینلوں پر اینکر ہندو معاملوں پر مسلم عالم کو کیوں نہیں بلاتے۔

ٹی وی چینل کے اینکر ہندو معاملوں پر بات کرنےکےلۓ ہمیں کیوں نہیں دعوت دیتے؟
۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولاناعبدالحمیدنعمانی .
            بشکریہ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . 
وشو ہندو پریشد اور ہندو نمائندے اسلامی معاملوں پر کس حیثیت سے بولتے ہیں، ہمیں تو ہندو معاملے پر اظہار خیال کے لیے نہیں بلایا جاتا ہے، ان لوگوں نے اسلام کو جاننے کی کتنی کوشش کی ہے؟ ہم ہندو دھرم شاستر اور تاریخ پر مطالعے کے بعد لکھتے بولتے ہیں، وہ بات کریں گے تو پتا چل جائے گا کہ کون کس کے بارے میں کتنا جانتا ہے، ٹی وی اینکرز کو بھی موضوع سے متعلق ضروری معلومات حاصل کر کے بات کرنا چاہیے، ملک تو آئین سے ہی چل رہا ہے، فتوے سے نہیں، یہ سب کو پتا ہے، لیکن آئین نے سب کو اپنے مذہب و عقیدہ کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی دی ہے، ایسی حالت میں یوگی کے بیان کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا ہے، یہ ایک ایجنڈا کے تحت بولا گیا جملہ ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کو یہ ماننا چاہیے کہ ان کے پروج ہندستانی تھے، ارے جب کسی نے انکار نہیں کیا تو یہ کہنے کا مطلب کیا ہے، سوائے اس کے کہ مسلمانوں کو دفاع اور سوال کی زد میں رکھ کر ترقی اور ضروری کام سے دور رکھا جائے، وشو ہندو پریشد وغیرہ کے دو کام زیادہ ہیں، فساد اور بکواس، بتاؤ کہ کون سا عوامی مفاد میں کام کیا ہے، یا دیس کو مضبوط کرنے کے لیے؟ اس سے پریشد کا نمائندہ بڑا تلملا یا، ایسا کبھی کبھار کرنا وقت کی ضرورت ہے، یہ جلاب کا کام کرتا ہے، یہ بھی کہا کہ اگر اسلام اور مسلمان نہ ہو تو تمہارا کام کیا رہ جاتا ہے؟ ، جس کا وجود دوسرے کے وجود پر منحصر ہو اس کا وجود کیا ہے؟ ہمیں سوال بھی اٹھانا چاہیے اور معقول جواب بھی دینا چاہیے، جو بھی بحث ہو اس کے توسط سے نامعلوم باتیں لوگوں کو بتانا چاہیے، اور کھل کر سوال کرنا چاہیے، رضوی کہہ رہا تھا کہ تلسی داس نے ایک چوپائی میں کہا ہے کہ بابری مسجد مندر توڑ کر بنائی گئی ہے، پوچھا کہ یہ چوپائی کہاں ہے؟ بحث میں کچھ سنت اور آچاریہ بھی تھے، رضوی کو معلوم نہیں تھا کہ وہ بھارتیہ درشن اور روایات کے ایک طالب علم کے سامنے بات کر رہا ہے، رضوی اور مندر حامیوں کو چیلنج کیا کہ وہ دکھائیں کہ تلسی داس نے ایسا کہاں لکھا ہے؟ رام چرت مانس، ونے پتریکا، گیتا ولی، وغیرہ میں، یہ ہماری سب پڑھی ہوئی ہیں، رضوی نے کون سی کتاب پڑھی ہے، یہ تو تاریخ کے ت سے واقف نہیں ہے، یہ تو وقت کے چکر کی بات ہے کہ ایسے لوگوں کو چینلز پر بلایا جاتا ہے، ورنہ ایسے لوگ تو وقت کے کوڑے دان میں ہوتے ، جب یہ آن کیمرا تلسی داس کے نام پر اتنا بڑا جھوٹ بول سکتا ہے تو ہندوتو وادیوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ کس کے ساتھ کھڑے ہیں، رضوی آخر تک جواب نہیں دے سکا، یہ جاننے کے باوجود بلایا جاتا ہے، اس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ کیا کھیل چل رہا ہے، لیکن کھیل میں آپ کو شامل ہو کر سب کچھ دیکھنا ہوگا، دور رہنے سے بات نہیں بنے گی، اتی نر سمہاراؤ سرسوتی کہہ تھے کہ میں سینکڑوں کتابوں کے حوالے دے سکتا ہوں کہ مسجد مندر توڑ کر بنائی گئی ہے، ہم نے آپ دوچار نہیں ایک معاصر تاریخ کی کتاب نام بتا دیں، آپ اپنے پیروکاروں میں پھینک سکتے ہیں، یہاں نہیں، سوریا سماچار چینل پر (27 /9/2018)  پر دیکھیں کہ سرسوتی جی آخر تک ایک کتاب کا بھی نام نہیں بتا سکے، پروگرام کے بعد چینل کے کچھ لوگ کہنے لگے آپ تو گھیرنے میں لگ جاتے ہیں، ہم نے کہا پھر سچ سامنے کیسے آئے گا؟ اکثریت اور اقتدار کی طاقت سے سب کچھ ہو رہا ہے، ورنہ بات تو دوسری ہے، جوں کی توں پوزیشن بنائے رکھنے کا یہ مطلب ہے کہ ایک کو پوجا کی چھوٹ ہو اور دوسرا ادھر جھانک بھی نہ سکے، رام مندر کا تصور کیا ہندو دھرم شاستر میں ہے ،جیسا کہ مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصی کا تصور اسلامی شریعت میں ہے؟ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا اجر 25/27 گنا زیادہ ہے، کیا رام مندر کے سلسلے میں ایسا ہے؟ یہ سوال نیوز نیشن اور سوریا سماچار پر رکھا گیا تھا، پھر کہا جاتا ہے کہ مسجد اسلام کا لازمی جزو نہیں ہے، لیکن مندر والی بات کوئی نہیں کر رہا ہے، ضرورت اور مجبوری کو عام عمل اور تصور سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ مجبور آدمی لیٹے بیٹھے نماز پڑھ سکتا ہے، لیکن کیا اس کے پیش نظر یہ کہنا صحیح ہوگا کہ قیام، رکوع، نماز لازمی حصہ نہیں ہے، اگر مسجد سے نماز کا لازمی تعلق نہیں ہے تو رسول پاک صل اللہ علیہ و سلم، بغیر کسی ضرورت کے گھر میں نماز پڑھنے والے کے گھر کو جلانے کی بات کیوں کرتے ہیں، اسے کھلا منافق کیوں کہتے ہیں، گھر میں نماز کی ادا کرنے کو گمراہی اور ترک ہدی کیوں قرار دے رہے ہیں، ایک مذہبی معاملے میں مذہب اور اس کے اصول و قوانین کو کیسے نظر کیا جا سکتا ہے؟  کیا عدالت یہ فیصلہ کر سکتی ہے رام چندر اوتار ہیں جیسا کہ سناتن دھرمی کہتے یا اوتار نہیں ہیں جیسا آریہ سماج کہتا ہے؟