Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, October 28, 2018

سی بی آئی کی گھمسان،مودی،ورما،استھانہ اور عشرت جہاں۔


تحریرشکیل رشید(ممبٸ)

         [صداۓوقت]
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
سی بی آئی کی اندرونی اُٹھاپٹخ سپریم کورٹ تک جاپہنچی ہے۔

ابھی کل کو سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک ورما نے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کی جانچ شروع کرائی تھی‘ایف آئی آردرج کروائی تھی اوراب سپریم کورٹ نے سی وی سی یعنی سینٹرل ویجلنس کمیشن کوآلوک ورما کی ہی تفتیش کرنے کاحکم دے دیاہے!خیر ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لیے بہت لوگوں کو انصاف کی اُمید ہے ورنہ مودی کی اس سرکارمیں کوئی الٹ پلٹ کب ہو جائے کہا نہیں جاسکتا!
ورما اوراستھانہ کی یہ لڑائی صرف’فوقیت‘اور’برتری‘کی لڑائی نہیں ہے!ہاں یہ ان دونوں کے لیے ’برتری‘کی لڑائی ہو سکتی ہے مگر ا س ملک کی عوام کے لیے یہ سی بی آئی کوکرپشن اورسیاسی دخل اندازی سے پاک کرنے کی لڑائی ہے۔استھانہ پر وزیر اعظم مودی کے’چہیتے‘ہونے کاالزام ہے اوراسی لیے کانگریس ودیگر سیاسی پارٹیاں آلوک ورما کو’چھٹی‘پربھیجنے کی مودی سرکارکی حرکت کو استھانہ کو بچانے کی کوشش کے طورپر دیکھ رہی ہیں۔حالانکہ استھانہ بھی چھٹی پر بھیج دئیے گئے ہیں۔لیکن لوگ کہتے ہیں کہ استھانہ کو’چھٹی‘پربھیجنا مودی سرکارکی مجبوری تھی کیونکہ پھر ورما کو ’چھٹی‘پربھیجنے  کاکوئی جواز نہیں رہ جاتا۔سوال یہ ہے کہ کیاواقعی استھانہ وزیراعظم کے ’چہیتے‘ہیں؟اس سوال کا جواب استھانہ کے ماضی میں پوشید ہ ہے۔استھانہ۱۹۸۴ء بیچ کے گجرات کیڈر کے آئی پی ایس ہیں۔اگرذرائع کی مانی جائے تومودی سرکاریہ چاہتی تھی کہ استھانہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر بنائے جائیں لیکن ایک این جی اوکے ذریعے یہ معاملہ سامنے لائے جانے کے بعدکہ استھانہ کی کرپشن کے ایک معاملے میں سی بی آئی نے انکوائری کی ہے وہ ڈائریکٹر تونہیں بن سکے پر اسپیشل ڈائرکٹر بنادئیے گئے۔کہا جاتاہے کہ وہ خود کو آلوک ورما پر‘جو کہ سی بی آئی کے ’چھٹی پائے‘ ڈائریکٹر ہیں‘برترسمجھتے تھے اوراسی لیے یہ سارا’گھمسان‘شروع ہوا۔برترسمجھنے کی وجہ ان کی مود ی سے قربت ہی ہے ۔یہ استھانہ ہی تھے جن کی ’رہنمائی‘میں گودھراسابرمتی آتش زنی واقعے کی تحقیقات ہوئی اوریہ استھانہ کی ٹیم ہی تھی جس نے گودھرا آتش زنی معاملے کو’منصوبہ بند سازش ‘قرار دیا۔گویایہ کہ استھانہ کی ٹیم نے اس معاملے میں وہی نتیجہ اخذ کیاجو اس وقت کی مودی کی گجرات سرکارچاہتی تھی!احمدآبادسلسلہ واربم دھماکوں کے معاملےکو‘یہ دھماکہ ۲۰۰۸ء میں ہوئے تھے‘مودی کی سیکوریٹی سے جڑا معاملہ اورسازش ثابت کرنے میں بھی استھانہ کے کردار کونظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔استھانہ ان دنوں بڑودہ کے پولس کمشنرتھے۔استھانہ نے ’انڈین مجاہدین ‘اور’سیمی‘کی چھان بین کرکے بس۲۲دنوں میں سارا معاملہ حل کرلیاتھا!اوریہ استھانہ ہی تھے جن پر عشرت جہاں فرضی مڈبھیڑمیں دخل دینے کاالزام عائد کیاگیاتھا۔آئی پی ایس ستیش ورما اس معاملے کی تفتیش سپریم کورٹ کی ایما پر کر رہے تھے‘انہوں نے استھانہ کانام لےکر مداخلت کاالزام لگایاتھا....اوریہ توسب ہی جانتے ہیں کہ عشرت جہاں کو مارکر اس پر یہ الزام عائد کیاگیاتھا کہ وہ مودی کومارنے احمدآبادآئی تھی۔یعنی یہ قتل مودی کو ’ہیرو‘بنانے کے لیے کیاگیا تھا۔تویہ ہے استھانہ اورمودی کارشتہ!