Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 19, 2018

مسلمان دار القضاء میں اپنے مسائل کے حل کا مزاج بنائیں۔

مسلمان دار القضاء میں اپنے مسائل حل کرانے کا مزاج بنائیں:
مفتی محمد ثاقب قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مالیر کوٹلہ، پنجاب 19 نومبر 2018. (پریس ریلیز)۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
مسلمانوں کی پہلی ایمانی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ آپس میں لڑائی جھگڑے نہ کریں، ہر ممکن تنازعات سے بچیں، اپنی انا کی لڑائی سے خاندان کے خاندان تباہ وبرباد ہوجاتے ہیں، جھگڑے اور تنازعات سے سماج کمزور ہوتا ہے، اللہ کی رحمت چلی جاتی ہے، قرآن پاک میں فرمایا گیا کہ آپس میں جھگڑے مت کرو، ورنہ تم ناکام ہو جاؤ گے اور دنیا کی نگاہوں میں تمہاری حیثیت کمزور ہو جائے گی، اس لئے ہر مسلمان کو اس کا دھیان رکھنا چاہئے کہ ان کے گھر اور سماج میں جھگڑے کا ماحول پیدا نہ ہو اور اگر جھگڑے ہو جائیں تو پہلے خاندانی و سماجی طور پر باہمی مفاہمت سے اس کو حل کیا جائے، اگر سماجی طور پر حل نہ نکلے تو دار القضاء میں اس کو پیش کرکے اسکا حل اور فیصلہ حاصل کریں، ان خیالات کا اظہار مفتی محمد ثاقب قاسمی نے نیوز نمائندہ سے گفتگو کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ آج جو مقدمات سرکاری عدالتوں میں جاتے ہیں، ان کے حل میں لمبا وقت لگتا ہے، کمائی کی موٹی رقم بھی خرچ ہوتی ہے، اور جھوٹ و رشوت جیسے گناہوں کا مرتکب بھی ہونا پڑتا ہے، ان پریشانیوں سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ دار القضاء کے نظام سے فائدہ اٹھایا جائے، اور اپنے مشکلات اور پریشانیوں کو دار القضاء میں پیش کیا جائے تاکہ اسکا صحیح فیصلہ قرآن وحدیث کی روشنی میں آپ حاصل کرسکیں، شریعت مطہرہ کے قوانین وفرامین، دار القضاء اور قاضی کی عظمت کو دل میں بٹھائیں، مسلمانوں میں دینی شعور کی بیداری ضروری ہے، مرد، عورت اور نوجوان ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ دین کی صحیح واقفیت حاصل کریں، قرآن وحدیث اور دین کی اتنی تعلیم لازما حاصل کریں جس سے اسکو حلال وحرام، جائز وناجائز اور حق وباطل کا امتیاز ہوسکے، آخر میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ دار القضاء ملک کے عدالتی نظام کے متوازی کوئی نظام نہیں ہے، بلکہ وہ ملک کے عدالتی نظام کا معاون ومددگار ہے، ملکی عدالتوں میں لاکھوں مقدمے زیر التوا ہیں، ایک مقدمہ سیشن کورٹ، لُوَر کورٹ، ہائی کورٹ ہوتا ہوا سپریم کورٹ پہنچتا ہے، سالہا سال گزر جاتے ہیں فیصلہ نہیں ہوپاتا، کئی نسلیں گزر جاتی ہیں، لاکھوں روپے خرچ ہوجاتے ہیں، کورٹ اور وکیلوں کی بھاری فیس ادا کرنا ہر ایک کی بس کی بات نہیں، اس صورت حال میں اگر کچھ مقدمے ملکی عدالتوں تک پہنچنے سے پہلے ہی حل کر دیئے جائیں تو یہ عمل ملکی عدالتوں پر سے عوام کے مسائل کا بوجھ کم ہورہا ہے، دار القضاء میں عموماً مسلمانوں کے عائلی مسائل (طلاق، خلع، فسخِ نکاح وغیرہ) پہنچتے ہیں، اور ہمارے ملک ہندوستان کے قانون کے تحت ہر مذہب کو اپنے مذہب کے مطابق مکمل طور پر زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے، اس لئے ہم اپنے پرسنل مسائل کو اپنے دارالقضاء سے حل کرا سکتے ہیں، الحمد للہ ہمارے شہر مالیر کوٹلہ، پنجاب میں مدرسہ عربیہ حفظ القرآن، جمالپورہ، کے قریب میں ہی دار القضاء قائم ہوچکا ہے، مفتی اعظم پنجاب مفتی ارتقاء الحسن کاندھلوی دار القضاء انتظامیہ کمیٹی کے چیئر مین ہیں یہاں مقدمات کی سماعت کے لئے قاضی عاشق الہی قاسمی بحیثیت قاضی کام کررہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ آپ حضرات اپنے مقدمات یہاں لا کر اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق فیصلے حاصل کریں گے اور اسے بلاچوں وچرا تسلیم کریں گے.