Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, November 15, 2018

بات شرافت سے بھی ہو سکتی ہے !!


تحریر عبد الحمید نعمانی۔(صدائے وقت)۔
. . . . . . . . .  . . .  . . . . . . . . . . . . . 
بات شرافت سے بھی ہو سکتی ہے، مولانا محمود مدنی کے خلاف بد تمیزی اور برہنہ گفتاری غلط ہے اور ایسا زیادہ تر وہ لوگ کر رہے ہیں جو ان  کو قریب یا دور سے زیادہ نہیں جانتے ہیں، یہ زائد بات تھی کہ آگے نہیں بڑھنا چاہیے، ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہمیں بھی مولانا محمود مدنی سے اختلاف ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں نہیں ہے کہ کسی پارٹی یا تنظیم کا ایجنٹ کہہ دیا جائے، مولانا مدنی کی اس بات میں دم ہے کہ مسلم لیڈر شپ کے نام پر سامنے آنا ملت کے مفاد میں نہیں ہے، ہمارے آپ کے لیے مولانا مدنی سے ملاقات اور صحیح بات کو سمجھانا مشکل نہیں ہے، برخلاف جناب اویسی صاحب کے، ان کا ذہن بالکل الگ ہے، ان کو عملاً نہیں لگتا ہے کہ نواب اور نظام کا عہد ختم ہو چکا ہے، ہر جگہ ایک ہی انداز سے باتیں کرتے ہیں، وہ اسلام، شریعت، شہادت، کلمہ حق، امام جعفر صادق، وغیرہ وغیرہ کی باتیں بہت کرتے ہیں، اس سے غیر مسلموں میں اور طرح کا پیغام جاتا ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ ہندستان کے حوالے سے باتیں زیادہ نمایاں طور پر ہوں، ابھی چند روز پہلے انہوں نے کہہ دیا کہ یہ، وہ، مسلمان مکت بھارت چاہتے ہیں، یہی تو بی جے پی اور آر ایس ایس والے مسلم مخالف ہندوتو وادیوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم تمہارے حساب سے مسلمانوں کا علاج کر رہے ہیں۔ بھارتی جنتا پارٹی کی مخالفت کا مطلب، بھارت کی مخالفت نہیں ہے۔ جیسا کہ سنگھ، بی جے پی والے بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی طرح مجلس کی مخالفت، مسلمانوں کی مخالفت کے ہم معنی نہیں ہے۔ بی جے پی صدر نے مجلس کی بات کی تھی نہ کہ مسلمانوں کی۔ اس طرح کی باریک باتوں کو سمجھنا ضروری ہے، اس کی طرف مولانا محمود مدنی نے بھی تھوڑا سا اشارہ کیا ہے۔
بشکریہ۔
عبدالحمیدنعمانی