بیسوی صدی کے عظیم مفکر
مولانا مناظر احسن گیلانیؒ
کی حیات و خدمات پر پٹنہ میں دو روزہ قومی سیمینار
______________________
صداۓوقت
مشہور عالم دین ،محقق اور مفسر قرآن
مولانا مناظر احسن گیلانی ؒ کی حیات و خدمات پر انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز
(آئی او ایس) کے زیر اہتمام یکم اور دو دسمبر کو پٹنہ میں دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
آئی او ایس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اے این سنہا انسٹی ٹیوٹ پٹنہ میں ہونے والے اس پروگرام کا افتتاح ندوۃ العلماء کے مہتمم ڈاکٹر سعید الرحمان اعظمی کریں گے
اور مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے
وائس چانسلر پروفیسر اخترالواسع کلیدی خطبہ دیں گے۔ پروگرام کی صدارت آئی او ایس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم کریں گے۔
جب کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری
مولانا ولی رحمانی مہمان خصوصی
اور جامعہ ہمدرد دہلی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر علاءالدین ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق پروفیسر یاسین مظہر صدیقی اور معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبدالحئی مہمانان اعزازی ہوں گے۔ امارت شرعیہ بہار اور جھارکھنڈ کے ناظم مولانا انیس الرحمان قاسمی استقبالیہ کلمات پیش کریں گے۔
اس سیمینار میں مولانا گیلانیؒ کی حیات و خدمات کے مختلف پہلوؤں پر دو درجن سے زائد مقالے پیش کئے جائیں گے۔
خیال رہے کہ مولانا مناظر احسن گیلانیؒ اردو زبان کے ایک عظیم ماہر اور نظریہ ساز مصنف تھے۔ انہوں نے اپنے منفرد طرز تحریر سے ہزاروں دلوں اور ذہنوں کو فتح کیا۔ ان کی مشہور کتابوں میں حکمت ایمانیات، مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ، ہزار سال پہلے، حضرت ابوذر غفاری، تدوین فقہ و اصول فقہ ، النبی الخاتم وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی آخری کتاب سوانح قاسمی تھی جو انہوں نے دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی حیات و خدمات پر لکھی تھی۔
یوں تو مولانا گیلانیؒ میں تمام دینی خصوصیات و کمالات بہ درجہ اتم موجود تھیں اور انہوں نے اپنے پیش رو اکابر و مشائخ کی طرح قرآن و حدیث، فقہ و اصولِ فقہ، تزکیہ و تصوف، خطابت و سیاست کے میدانوں کی شہ سواری کی لیکن ساتھ ہی ادبی میدان میں بھی مولانا گیلانی نے اپنے قلم سے بے شمار درِ نایاب بکھیرے ہیں۔ کہیں نئی نئی اصطلاحات، تو کہیں انوکھے و البیلے طرز و انداز، کبھی خطابت کی گرمی میں ڈوبی صحافت، تو کبھی تصوّف کی مستی و وارفتگی لٹاتی تحریریں۔ اردو ادب کی کئی صنفوں کو مولانا گیلانیؒ نے نئے اور عمدہ تجربات سے روشناش کرایا اور اردو ادب کے دامن کو مزید حسن و وسعت عطا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ مولانا عبد الماجد دریابادی نے مولانا گیلانیؒ کو خاص طرزِ انشا کا مالک و موجد قرار دیا ۔