Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 19, 2018

ایک شگفتہ تحریر، شمع سے پروانے تک۔


از ڈاکٹر ارشد قاسمی۔(صدائے وقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آج مارننگ واک میں جمن میاں سے مڈبھیڑ ہوگئ حسبِ معمول پان کی پچکا ریوں سے صاف ستھری شاہراہ رنگین کئے جارہے تھے دور سے ہی چیخے
ڈاکٹر سننا
میں نے پانچ میٹر فاصلہ پر رک جانا مناسب سمجھا کیونکہ جمن میاں کا انداز کافی والہانہ تھا ایسا عموماً اس وقت ہوتا جب وہ اپنے دماغ کی گدڑی سے بزعمِ خود کچھ لعل نکالتے یا ڈیڑھ سطری کوئ شعر کہتے اور معانقے میں اس قدر بھینچتے کہ پان سے آلودہ انکی ریشِ سفید میرے کپڑوں کا ستیاناس کردیتیں نتیجتاً بیغم کا پارہ ساتویں آسمان پر پہونچ جاتا ویسے بھی آج کل دعوتوں کا موسمِ بہار ہے ایک کپڑے میں دو دعوتیں نمٹانی ہوتی ہیں ۔
خیر
جمن میاں کہنے لگے میاں قریب آو کل سے ہی ایک عقدۂ لاینحل میں الجھا تھا آج صبح کی صاف ستھری فضاء ، الایچی آمیز تمباکو پاشیدہ بنارسی پان ، اور گلابی موسم نے حل کردیا کہنے لگے میاں کل ایک عالمی ٹایپ کی کانفرنس میں شرکت کا موقع ملا ۔ ایک منظر دیکھ کر بڑا تعجب ہوا سبھی
اہلِ جبہ و دستار اسٹیج کی پہلی صف میں بیٹھنے کے لئے بیچین نظر آئے بلکہ بعض تو دوسروں کو  دھکہ دینے سے بھی باز نہیں آئے
میں سوچتا رہا نماز کی پہلی صف کی فضیلت تو پڑھی ہے لیکن اسٹیج والی حدیث میری نگاہوں سے نہیں گزری ۔ سلسلۂ گفتگو دراز کرتے ہوئے
جمن میاں نے ایک لمبی سانس لی ہونٹوں پر فاتحانہ مسکراہٹ سجائ
کہنے لگے  مجھے اسٹیج کی پہلی صف کی مندرجہ ذیل وجوہات سمجھ میں آییں ۔

* عین ممکن ہے سامعین میں کوئ اسلام مخالف ہو اور دورانِ پروگرام ہمارے عظیم قاید پر حملہ کردے انکی حفاظت کے لئے اگلی صف میں بیٹھنا ضروری ہے ۔

* ممکن ہے دورانِ تقریر حلق خشک ہوجائےاور مقرر کو پانی پیش کرکے حوضِ کوثر پر باسعادت حاضری پکی کر لیجائے ۔
* مقررِ موصوف کی زبان کے ساتھ انکے اندازِ بیان ، انکے باہوں کے زاویئے ، اشارۂ ابرو ،چہرے کے اتار چڑھاو اور آواز کے زیر و بم پر نظر رکھ کر استفادہ کی تکمیل کی جائے ۔

جمن میاں نکتوں پر نکتے بیان کئے جارہے تھے اور میں تصورات کی دنیا میں کھو چکا تھا ۔ مجھے صحافیوں کے بڑے بڑے کیمرے ، فلش کے سامنے سیدھی کی جاتی کلف زدہ ٹوپیاں ،ٹی وی چینلوں پر نظر آتے قایدین ، اخبارات میں چھپی ہوئ بڑی بڑی تصویریں صاف نظر آرہی تھیں ۔ اور میں جمن میاں کے حسنِ ظن کو سلام پیش کررہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔____________
ڈاکٹر ارشدقاسمی