Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 17, 2018

مولانا اسمعیٰل سپرد خاک۔

ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں دارالعوام مرکز اسلامی انکلیشور کے نائب مہتمم اور ایک استاد ہوئے سپرد خاک!
اساتذہ کرام وطلباء سمیت مرکز کی فضا ہوئ مغموم!
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
رپورٹ :شہزاد احمد اعظمی
متعلم :مرکز اسلامی انکلیشور

(بھروچ، گجرات) .صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
     دارالعلوم مرکز اسلامی انکلیشور کے نائب مہتمم مولانا اسماعیل ماکروڈ اور ایک سینئر استاد مولانا آصف آچھودی کی ضلع بھروچ نرمدا ندی کے قریب کار ایک ٹرک کی زد میں آنے سے حادثے کی شکار ہوگئی جس کے باعث موقع پر ہی دونوں حضرات جاں بحق ہوگئے.
واضح رہے کہ مولانا اسماعیل صاحب ماکروڈ مہتمم مولانا موسی صاحب ماکروڈ کے فر زند ارجمند تھے، یہ حضرات مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور مدرسے کے کسی کام سے فارغ ہو کر واپس آ رہے تھے، آج ساڑھے تین بجے صبح یہ حادثہ پیش آیا. حادثے کی یہ خبر ذمہ داران مدرسہ، اساتذہ، طلباء اور عوام میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی.
مرحوم بہت ہی خوش طبع، ملنسار اور خصوصاً طلباء کے تئیں بہت مخلصانہ اور مشفقانہ سلوک کیا کرتے تھے. آپ کی عمر تقریباً چالیس سال رہی ہوگی آپ کی اولاد میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں.
انھوں نے مرکز اسلامی سے فضیلت کا کورس حاصل کرنے کے بعد مرکز المعارف ممبئی سے انگریزی زبان و ادب کی تعلیم حاصل کر کے مرکز اسلامی انکلیشور میں اکابر علماء کی سر پرستی و مشورے سے اس سینٹر کا قیام عمل میں لائے اور اس شعبہ کے ڈائریکٹر بھی تھے الحمدللہ ادارہ دن بدن ترقی کی راہ پر گامزن ہے.
حضرت مولانا آصف آچھودی صاحب ایک کامیاب مدرس کے ساتھ ساتھ ایک عمدہ مقرر اور اناؤنسر بھی تھے. ان کی عمر تقریباً بتیس سال رہی ہوگی.
نماز جنازہ آج تقریباً تین بجے احاطہ مرکز میں مفتی احمد خان پوری صاحب نے ادا کرائی اور تدفین مرکزی قبرستان میں عمل آئ.
نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے مختلف اداروں کے نظماء وذمہ داران نے شرکت کی.
منجملہ مولانا احمد لاٹ صاحب،مولانا بسم اللہ صاحب، مولانا نذیر صاحب، مولانا ومفتي حنیف لوہاروی صاحب، قاری احمد علی صاحب، مولانا برہان الدین صاحب، مولانا شمس الہدی صاحب،مولانا ارشد صاحب اشاعتی کے علاوہ کافی تعداد میں علماء کرام و عمائدین قوم ملت نے شرکت کی. تدفین کے بعد قاری احمد علی صاحب کی پُر مغز اور رقت آمیز دعاؤں سے حاضرین اشک بار ہوگئے.