.تحریر حافظ محمد صفوان
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
اپنی صحت پر توجہ دیجیے اور خوب دیکھ بھال کر صرف ان قوموں کی خوراک اور کھانے پینے کے اور زندگی گزارنے کے طریقے اپنائیے جن کی صحتیں اچھی ہیں اور وہ دیر تک فعال زندگی گزارتے ہیں۔ کوئی خوراک صحت بخش اور کوئی صحت خراب کرنے والی نہیں ہوتی۔ بہترین خوراک کو برے طریقے سے کھائیں تو صحت خراب کرتی ہے اور ہلکے درجے کی خوراک بھی صحت افزا ہوسکتی ہے۔ جب پیاس لگے پانی پیجیے اور جب پیاس نہ لگے پانی مت پیجیے۔ نہ کوئی خوراک سنت ہے اور کوئی طریقہ۔ نبی کریم نے اکڑوں بیٹھ کر اور چوکڑی مار کے بیٹھ کر، نیم دراز ہوکر، سواری پر اور چلتے پھرتے ہر حالت میں کھایا پیا ہے اور اس دور میں اور اس علاقے میں جو بھی طیب کھاجا موجود تھا سبھی کھایا ہے۔ نبی کریم کے دور میں اور بعد کے اسلامی ادوار میں مسلم خوراک اور غیر مسلم خوراک کی کوئی تخصیص نہیں تھی اور نہ مسلمانوں کے لیے کوئی چیز آسمان سے اتری۔ مسلمان ہر طیب چیز کھاتے تھے اور جو موجود تھا اور جو محنت کرکے اگایا جاتا تھا وہی کچھ سب کھاتے پیتے تھے۔ کھجور، زیتون، شہد اور دودھ وغیرہ چیزوں کا طبی فائدہ صحابہ اور مشرکینِ مکہ و کفارِ مدینہ سب کو یکساں ہوتا تھا۔ چنانچہ نہ کھجور سنت ہے اور نہ آم و خوبانی غیر سنت ہے۔ نیویارک میں بیٹھ کر بسم اللہ پڑھ کے پیزا اور ڈبل روٹی کھالی جائے تو سنت ادا ہو جاتی ہے اور اگر بغیر بسم اللہ کے مسجدِ نبوی کے اندر بیٹھ کر مدینہ میں اگی ہوئی عجوہ کھائی جائے تو سنت ادا نہیں ہوتی۔ طبِ نبوی کسی چیز کا نام نہیں ہے۔ طبِ نبوی کے نام پر جو کچھ بیچا جا رہا ہے وہ قدیم عرب طریقہ علاج اور ادویہ ہیں جس کو آج حجاز میں موجود عرب بھی ایمانًا استعمال نہیں کرتے۔ جو غذا و اجناس خدا نے گرم ریتیلے علاقے میں اگائی ہے اس کا ٹھنڈے علاقوں میں کارگر ہونا سنتِ فطرت کے خلاف ہے۔ جب بیماری ہو تو جو بہتر علاج آپ افورڈ کر سکتے ہوں ضرور کیجیے۔ یہی سنت ہے اور یہی طبِ نبوی ہے۔
متفرق
Tuesday, November 27, 2018
طب نبوی کے نام پر دکانداریاں---
Author Details
www.sadaewaqt.com