Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 5, 2018

امت کی مائیں

تحریر / اخلاق بندوی۔(صدائے وقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ماضی کے ہندوستان میں خواتین کی پسماندگی کا واحد سبب ان میں تعلیم کا فقدان تھا۔ عورتیں فرسودہ تہذیبی رسومات میں جکڑی ہوئی تھیں۔ وہ اپنے حقوق کے لیے بیدار ہی نہیں تھیں۔ راجا رام موہن رائے نے سماج سدھار کی سمت میں جو قدم اٹھائے وہ عورتوں کے حقوق کی پامالی کو روکنے کی سمت میں بنیاد کا پتھر ثابت ہوئے۔ سب سے پہلے انھوں نے ’ستی‘ کی رسم مٹانے کی تحریک چلائی جس میں بیوی کاشوہر کی چتا پر جل کر مر جاناہی اِستری دھرم تھا۔ پھر انھوں نے تعلیم کے میدان میں اپنے اصلاحی مشن کو فروغ دیا۔ سرسید احمد خاں کی شخصیت بھی اس میدان کی سرخیل ہے۔ ہندوستانی قوم بالخصوص مسلمانوں کوعصری تقاضوں سے روشناس کرانے اور ان کے اندر جدید تعلیمی رجحان پیدا کرنے کے سلسلے میں سرسید کا کردار اپنی مثال آپ ہے ۔ وہ اپنے وقت کے تعلیمی میدان کے سب سے بڑے جید تھے۔ علی گڑھ تحریک نے جہاں سائنس اور انگریزی کی تعلیم کی مقبولیت کے لیے فضاہموار کی وہیں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کے قیام نے نئی نسل کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ تمام مخالفتوں اور رکاوٹوں کے باوجود سر سید نے اپنامشن جاری رکھا اورملت کو اس راہ پرگامزن کرنے میں کامیاب ہوگئے جس پر چل کر انسان کے اندر خیرو شر میں امتیازکا شعور پیدا ہوجاتا ہے۔ مذہب اورمعاشرے میں ہم آہنگی پیدا ہوجاتی ہے اور زندگی کے سفر میں مرد و زن شانہ بہ شانہ نظر آتے ہیں ۔سر سید کے رفقاء نے تعلیم نسواں کی بھر پور تائید کی۔ خواتین کی تعلیم کے سلسلے میں سرسید کے مشن کو سب سے زیادہ شیخ عبد اللہ اور ان کی بیگم وحید جہاں نے فروغ دیا۔ مجموعی طور پر علی گڑھ تحریک عام ہندوستانیوں بالخصوص مسلمانوں کے حق میں علّم الانسان مالم یعلم کی جامع تفسیر ثابت ہوئی۔
تحریر: اخلاق بندوی
امت کی مائیں (ڈاکٹر ٘محمد طاہر)
صفحہ ۱۰۰