Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, December 22, 2018

سیکولرزم کا تماشہ


محمدشارب ضیاء رحمانی/صدائے وقت
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  .  
چندرابابونائیڈو،جیتن رام مانجھی اورمحبوبہ مفتی کے بعد اوپیندرکشواہابھی پرسوں سیکولر بنے ہیں، الیکشن آنے تک رام ولاس پاسوان، راج بھرجیسے کئی موسم وگیانک بھی سیٹوں پرتال میل نہ ہونے کی وجہ سے سیکولر بن سکتے ہیں، ان  کاسیکولرزم نہ اصولوں کی بنیاد پرہوتاہے نہ نظریات کی بنیاد پر، ووٹ لینے کے لیے ضرورت جیسی ہو، لمحوں میں کچھ بھی  بن جاتے ہیں، باقی سیکولرزم بچانے کی ساری ذمہ داری توصرف مسلمانوں کی ہے، ستربرسوں سے سیکولرزم بچانے کے لیے خودکاوجود نہیں رہا، ڈراڈراکر ووٹ لیناہی ہندوستانی سیاست کی حقیقت ہے، ادھر بی جے پی اویسی سے ڈراکر ہندوووٹ لے گی اور یہ پارٹیاں بی جے پی سے ڈراکر مسلم ووٹ لیں گی، مطلب واضح ہے کہ ووٹنگ ڈر کی بنیادپرہوگی، الیکشن مذہب اورذات کی بنیاد پر ہوگا توجمہوریت کہاں پر ہے، عام سروکار کے مسائل کہاں گئے، اصول کی سیاست کہیں نہیں ہے، مذہبی امور پرالیکشن لڑنے اورالیکشن میں متنازعہ ایشوزکھڑے کرنے پر الیکشن کمیشن کی عدم گرفت اورخاموشی یقیناسوالوں کے گھیرے میں ہے، اس کی معتبریت اسی وقت رہے گی جب اس روایت کے خلاف بے جگری سے عملی اقدام کرے ورنہ غیرجانب دارہونے کاڈھکوسلہ نہ کرے

ایک حقیقت یہ ہے کہ جب بہار میں لالو، نتیش کاسنگم ہواتھا تو مسلمانوں کی انہیں ضرورت ہی نہیں تھی کیوں کہ مسلمان توان کے ساتھ جانے پر مجبور تھے ہی، اسی لیے سرکار بننے پر بری طرح ٹھگاگیا، لیکن جب سے محبت میں دھوکہ ہواہے تودونوں کو مسلمانوں کی ضرورت ہے، اس صورت حال کافائدہ اٹھاناچاہیے اور بلیک میل کرناچاہیے، اپنی حمایت کی شرط رکھنی چاہیے اور خود مجبور نہیں، انہیں مجبور بناناچاہیے
یہی صورت حال یوپی میں ایس پی، بی ایس پی، کانگریس اور لوک دل اتحاد پر ہوگی، کوئی آپ کو نہیں پوچھے گا، ابھی ہی  شرائط رکھیے کہ ہم سے ووٹ لے کر بی ایس پی اورلوک دل این ڈی اے میں نہیں جائیں گی، دوسری شرط یہ کہ الائنس، الیکشن اور حکومت میں مسلم نمائندگی کتنی ہوگی اورتیسری شرط یہ کہ ہمارے مسائل اور مطالبات پرمہاگٹھ بندھن اپنے موقف صاف کرے

حکومت میں رہ کر اقتدار کامزہ لینے کے بعد اچانک سیکولر بنےموقع پرست لیڈراگر جیت جائیں تواس کی ضمانت کون لے گا کہ بی جے پی کی سرکار بننے پر پھر نتیش جی کی طرح وہ نہیں بھاگیں گے؟ اوپیندرکشواہا، مایاوتی، پاسوان، ممتابنرجی، نائیڈو، مانجھی پر آنکھ بند کرکے بھروسہ نہیں کیاجاسکتا، ان موسم وگیانکوں کو لکھ کر عوامی طور پر دیناچاہیے کہ کب تک وہ سیکولر رہیں گے، ویسے تونتیش جی نے بھی کہاتھا کہ مٹی میں مل جائیں گے لیکن بی جے پی کے ساتھ نہیں جائیں گے، جھوٹ، فریب، دھوکہ ہی ہندوستانی سیاست کی سچائی  ہے، ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو یہ طے کرناہے کہ وہ بلیک میلنگ کی سیاست کب سیکھے گی؟ انہیں بھی استعمال کرنے اوربلیک میل کرنے کی سیاست کرنی ہوگی، وفاداریاں آخر کس بنیاد پر نبھائیں،کیوں نہ ریاست وار مشروط حمایت کی جائے اور آفشن کھلارکھاجائے، کسی سے وفاداریاں  نبھانے کی ضرورت نہیں ہے