Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 3, 2018

بلند شہر ہنگامہ کی آنکھوں دیکھی

پولس چوکی میں توڑ پھوڑ، ۱۵؍گاڑیاں نذرآتش
اخلاق کے قتل کی جانچ کرنے والا انسپکٹر مارڈالا گیا
گائے کے اعضا برآمد ہونے کے نام پر فساد برپا کرنے کی کوشش، دو افراد کی موت، بڑی تعداد میں فورس تعینات، تبلیغی جماعت کے اجتماع کے پیش نظر چوکسی  __________۔

بلند شہر۔ ۳؍دسمبر: (نمائندہ صدائے وقت۔)
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
بلند شہر کے سیانہ کوتوالی علاقہ میں گائے کے اعضاء ملنے پر کئی ہندو تنظیموں نے پرتشدد  احتجاج کیا جس میں دو افراد ہلاک او رمتعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولس افسر بھی شامل ہے۔ مہلوک پولس افسر سیانہ کوتوالی ، بلند شہر میں تعینات تھا۔ تشدد ایسا شدید تھا کہ کئی پولس والے اور متعدد افراد اس میں زخمی ہوئے انہیں مختلف اسپتالوں میں بھرتی کیاگیا ہے۔ غیر قانونی ذبیحہ کے خلاف احتجاج کرنے والی کٹر ہندو تو وادی تنظیموں نے کئی پولس اور پرائیوٹ گاڑیوں کو نذر آتش بھی کیا۔ پولس ذرائع کے مطابق احتجاجیوں نے چنگراوٹھی پولس آٶ ٹ پوسٹ پر حملہ کیا۔ احتجاجیوں کی طرف سے فائرنگ کی گئی جس میں پولس افسر سبودھ کمار سنگھ کے ساتھ ساتھ سمیت کمار نامی ایک شخص بھی ہلاک ہوگیا۔  ا س معاملے کی جانچ کےلیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی ہے یہ جانکاری اے ڈی جی آنند کمار نے دی ہے۔ موصولہ ذرائع کے مطابق سبودھ کمار سنگھ محمد اخلاق کی ماب لنچنگ کی تحقیقات کررہے تھے اور انہوں نے ہی گوشت کے نمونے لیبارٹری کو بھیجے تھے۔ واضح رہے کہ اخلاق کو ۲۸؍ستمبر ۲۰۱۵ کو دادری کے بساہرا گائوں میں ماب لنچنگ میں قتل کردیاگیا تھا۔ اطلاع کے مطابق اترپردیش کے بلند شہر میں پیر کو گئو کشی کے شک میں لوگوں نے جم کر ہنگامہ کیا ۔ یہاں مشتعل افراد نے چنگراوٹھی چوراہے پر ہنگامہ کرتے ہوئے پولیس پر پتھراٶ بھی کیا ۔ اس دوران مشتعل افراد نے کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی ۔پولیس نے جب بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا تو بھیڑ میں موجود کچھ شرپسند عناصر نے فائرنگ شروع کردی ۔ وہیں پتھراٶمیں ایک انسپکٹر سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں ۔ اس واقعہ میں ایک مقامی شخص کی بھی بھی گولی لگنے موت واقع ہوگئی ہے۔خیال رہے کہ بلند شہر میں آج ہی دوپہر دوبجے تبلیغی اجتماع اختتام کو پہنچا، جہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع تھے ۔اجتماع گاہ  سیانہ 40 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے اور اجتماع میں شریک افراد عموی طور پر خصوصی ٹرینوں سے اپنی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئے تھے۔ جہاں پر فرقہ پرست ہنگامہ کررہے تھے وہ شاہراہ ابھی زیر تعمیر ہی تھی جس کی وجہ سے اجتماع کے شرکادوسرے راستوں سے سفر کررہے تھے ۔ بعض فرقہ پرست عناصر اجتماع کو واردات سے جوڑ کر افواہ پھیلا رہے ہیں تاکہ اشتعال اور نفرت کی فضا قائم ہو جائے۔  اس سارے معاملے میں آر ایس ایس کے حامی ’سدرشن ٹی وی چینل‘ کے سریش چوہان کا کردار انتہائی گھناٶنا رہا، انہو ں نے یہ کوشش کی کہ پیر کے تشدد کو بلند شہر میں ہوئے تبلیغی اجتماع سے جوڑ دیں۔ انہوں نے اس تعلق سے کئی ٹوئٹ کیے لیکن بلند شہر کی پولس نے اپنے ٹوئیٹ میں ان کے ذریعے افواہیں پھیلانے کی بات کرکے اور اسے تشدد بھڑکانے کی سازش قرار دے کر ان کی ساری چال کو ناکام کردیا۔ اس واقعہ پر اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ہلاک ہونے والے پولس انسپکٹر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ’’بلند شہر میں پولس اور گاؤں والوں میں جدو جہد کے دوران سیا نہ کوتوال سبودھ کمار سنگھ کی موت کی خبر افسوس ناک ہے۔ ‘‘ اکھلیش یادو نے لکھا، ’’اتر پردیش بی جے پی کے دور اقتدار میں تشدد اور بدامنی کے دور سے گزر رہا ہے۔‘‘بلند شہر میں پر تشدد مظاہرہ کے بعد اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر آنند کمار نے کہا کہ فی الحال حالات قابو میں ہیں اور واقعہ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس حوالہ سے پریس کانفرنس کے دوران آنند کمار نے کہا، ’’یہ واقعہ افسوس ناک ہے۔ آج صبح ساڑھے دس بجے گائے کی باقیات کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد سیانہ کے تھانہ انچارچ سبودھ کمار موقع پر پہنچے۔ گاؤں والوں کو کارروائی کی یقین دہائی کرائی گئی تھی لیکن پھر بھی گاؤں والے گائے کی باقیات کو لے کر چوکی پر پہنچ گئے۔‘‘آنند کمار نے مزید کہا، ’’باقیات لے کر پہنچے لوگوں نے روڈ پر جام لگا دیا اور مظاہرہ پر تشدد ہو گیا۔ پولس فورس پر اس دوران پتھراؤ کیا گیا۔ اس کے بعد پولس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا۔ موقع پر سی او اور دیگر افسران پہنچ گئے لیکن مظاہرہ میں تین گاؤں کے تقریباً 400 لوگ موجود تھے جنہوں نے پولس اہلکاروں پر حملہ بول دیا۔ نتیجہ میں ایک پولس اہلکار کی موت ہو گئی۔‘‘اے ڈی جی نے مزید کہا، ’’مظاہرین کی طرف سے فائرنگ بھی کی گئی۔ اس کے بعد ایک مقامی سمت نامی نوجوان کو گولی لگی جسے میرٹھ ریفر کیا گیا اور دوران علاج اس کی موت ہو گئی۔ اس بات کی جانچ ہو رہی ہے کہ گولی کس نے ماری۔‘‘اے ڈی جی نے بتایا کہ معاملہ میں قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ حملہ آور نے تقریباً 15 گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ احتجاج کر رہے لوگوں کو پولس نے بہت سمجھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ مانے نہیں جس کے نتیجے میں دو لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی۔پولس انسپکٹر کی موت کی وجہ سے ضلع کی صورت حالت بے حد نازک ہے۔ موقع پر بھاری پولس فورس کو بھیجا گیا ہے۔ ملحقہ اضلاع سے بھی پولس فورس بلند شہر کی جانب روانہ کر دی گئی ہے۔