Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 19, 2019

جامعہ ازہر مصر میں مولانا واضح رشید حسنی کی غائبانہ نماز جنازہ۔

عالم اسلام کی قدیم ترین مسجد ودینی درسگاہ جامع ازہر میں مولانا واضح رشید حسنی الندوی کی غائبانہ نماز جنازہ اور انکے لئے دعائے مغفرت ۔

قاہرہ ۔۔۔صدائے وقت / ذرائع۔

گزشتہ کل مورخہ18/1/2019  بروز جمعہ مصر کی راجدھانی قاہرہ میں واقع ایک ہزار سال پرانی مسجد اور دنیا کی قدیم ترین دینی وعالمی درسگاہ جامع ازہر میں دارالعلوم ندوة العلماء کے معتمد تعلیم اور مایہ ناز ادیب ومفکر مرحوم حضرت مولانا واضح رشید حسنی ندوی کی غائبانہ نماز جنازہ ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں ادا کی گئی، اس موقع پر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب کے خصوصی مشیر اور جامعہ ازهر کے مؤقر استاذ و نگراں جامع ازہر  پروفیسر ڈاکٹر محمد مھنا نے مرحوم کی وفات کو علمی وادبی دنیا کے لئے ایک ناقابل تلافی خسارہ قرار دیا ،اور کہا کہ انکی تحریریں بہت ہی اعلی فکر  کی حامل ہوتی تھیں،اور مغرب کی اسلام کے خلاف ہرزہ سرائیوں کو وہ بہت ہی دلکش اور اچھے انداز میں پیش کرتے اور وہ عالم اسلام کے ممتاز ادیبوں میں سے تھے۔
بعد نماز جمعہ جامع ازہر میں زیر تعلیم دارالعلوم ندوہ  کے فارغین  اور ہندوستانی طلبہ اکھٹا ہوئے  اور  قرآن پڑھکر انکے لئے ایصالِ ثواب اور  انکے رفع درجات کے لئے دعا کی ۔
اپنے تعزیتی پیغام میں قاہرہ میں مقیم قدیم ترین ندوی اور جامعہ عین شمس کے پروفیسر ڈاکٹر عبد المجید ندوی ازہری نے مولانا کی وفات پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا بہت ہی بلند پایہ ادیب  تھے ،عالم اسلام کے چنندہ ادیبوں میں سے تھے ،میرا ان سے بہت ہی گہرا تعلق تھاجب وہ  مصر تشریف لاتے تو میرے غریب خانہ کو زینت بخشتے ،اور قیام کے دوران  انکی سادگی اور انکساری قابل دید ہوتی ،اللہ انکو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔
اسی طرح جامعہ ازہر کے شعبہ اسلامک اسٹڈیزفیکلٹی آف لینگویجیز  کےموقر استاذ ڈاکٹر عزیر احمد ندوی نے کہا کہ مولانا بہت ہی اعلی فکر کے حامل تھے ،انکی عربی تحریریں عالم عرب میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی تھیں،انکی تحریریں ایمانی جذبے اور حمیت سے سرشار ہوتیں ،اللہ ہمیں انکا نعم البدل عطا فرمائے۔
اس موقع پر  ریسرچ اسکالر و معاون استاذ شعبہ اسلامک اسٹڈیز فیکلٹی آف لینگویجز جامعہ ازہر قاہرہ مصر  مولانا فضل الرحمن ندوی ازہری نے مرحوم کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مرحوم  جہاں عربی زبان و  ادب کے کہنہ مشق شہسوار تھے وہیں انکی شخصیت بہت ہی دلآویز تھی ،وہ سادگی اور انکساری کی انوکھی مثال تھے،وہ حضرت مولانا علی میاں نور اللہ مرقدہ کے خاص تربیت یافتہ افراد  میں سے تھے ،وہ اپنی  تحریروں میں اسلام کی بالادستی اور اسکی ہمہ گیریت و ابدیت اور دنیا و آخرت کی فلاح و بہبود کے لئے صرف اسلام ہی کے کار آمد ہونے کو بہت ہی خوبصورتی اور دلکش انداز میں پیش کرتے ،ان جیسی علمی شخصیت مدتوں میں پیدا ہوتی ہے۔
جامع ازہر میں بعد نماز جمعہ منعقد تعزیتی مجلس میں شرکت کرنے والوں میں  جنید ندوی ریسرچ اسکالر جامعہ ازہر،فراز کوثر ندوی ،سرفراز عالم ندوی ،اشفاق عالم ندوی،مکرم علی قدوائی اور عبد الاحد رحمانی خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔