Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 12, 2019

ایک شفیق مدرس، معروف شاعر، مصنف و نقاد مونس نوشاد اعظمی نہیں رہے۔

اعظم گڑھ۔اتر پردیش۔۔صدائے وقت/ نمائندہ خاص۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
مونس نوشاد اعظمی اردو کے ایک معروف صاحب دیوان شاعر ،نقاد ، مصنف و ایک شفیق استاد آج مورخہ 12/01/2019 کو ممبئی میں ، 69 سال کی عمر میں ایک طویل علالت کے بعد  اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔
مونس اعظمی کی پیدائش اعظم گڑھ کے مردم خیز گاوں ، وطن شبلی ، موضع بندول میں 18 فروری 1950 کو ہوئی۔شبلی کالج اعظم گڑھ سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے ممبئ کا رخ کیا۔مہا راشٹر کے کوکن علاقے کے مان خورد میں ایک سال تک تدریس کا کام کئیے۔کچھ ذاتی پریشانیوں کیوجہ سے وہ نوکری چھوڑنی پڑی اس کے بعد وہ مہاڈ کے پاس توڈین میں تقریباً 36 سال درس و تدریس کے کام میں لگے رہے۔9 سال قبل ریٹائر ہوئے اور ممبرا میں مستقل طور پر رہائش پزیر رہے۔وہیں پر ہی ان کی تدفین عمل میں لائی جائے گی۔
درس وتدریس کے دوران  مہاراشٹر میں ایک شاعر ، ایک مصنف و نقاد کے طور پر  ان کی ایک پہچان بنی۔ان کے لکھے ہوئے مضامین و غزلیں مختلف میگزین و اخبارات میں شائع ہوتے رہے۔5 سال قبل ان کا ایک شعری مجموعہ بھی  شائع ہو چکا ہے۔

مونس اعظمی کی ایک غزل۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کس چہرے کو اپنا سمجھوں ہر چہرہ انجانا چہرہ
ہر چہرے پر دھول غموں کی لگتا ہے  ویرانہ چہرہ
الفت کا آئینہ لیکر بستی بستی گھومے جب
تب ہم نے انساں  کو سمجھا تب ہم نے پہچانا چہرہ
جس دَم وہ محفل مِیں آئے سب نے دل کو تھام لیا
سب کی نظروں کا مرکز تھا اُن کا  'ہی دُردَانہ چہرہ
دولت و منصب ،جاہ و حشم کے جتنے بھی شیدائی تھے
سب کے سب ہی زیرِ زمیں ہیں خاک ہوا شاہانہ چہرہ
شام کو اک دن بام پہ مَیں نے چاند نکلتے دیکھا تھا
آنکھیں ہیں بیتاب ابھی تک سوچ مِیں ہے دیوانہ چہرہ
کیسے کیسے گردشِ دَورِاں دکھلاتا ہے منظر ہم کو
کل جو تھا جانا پہچانا آج ہوا بیگانہ  چہرہ
تیری وفا پہ مونس تجھ کو کہتے ہیں اربابِ محبت
تُو 'تو ہے اخلاص کا پیکر تیرا ہے مستانہ  چہرہ
............ نوشاد مونس اعظمی