Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 17, 2019

کشمیریوں پر ملک کے مختلف علاقوں میں حملہ کیوں؟؟؟؟

صدائے وقت/ خاص پیشکش۔مورخہ 17/ 2/2019۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
جمو کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سی آر پی ایف  کے جوانوں پر ہوئے حملے اور انکی شہادت پر جہاں پورے ملک میں غم و غصہ ہے ، ہر طرف بلا تفریق مذہب و ملت احتجاج ہو رہے ہیں ۔تعزیتی اجلاس کا انعقاد ہو رہا ہے۔اس بزدلانہ حملے کے ذمے داروں کو بشمول پاکستان ان کے کیفر کردار تک پہنچانے کی مانگ ہو رہی ہے ۔وہیں ہندو دہشت گرد تنظیموں کے ذریعہ ملک کا ماحول خراب کرنے کی پوری کوشش ہورہی ہے ۔جگہ جگہ کشمیری طلباء و کشمیری تاجر کو پریشان کیا جارہا ہے۔دھمکیاں دی جارہی ہیں۔تعلیم اداروں کو چھوڑ کر چلے جانے کا ، کرایہ کے مکان میں رہ رہے کشمیری طلباء کو کمرہ چھوڑ دینے کا الٹی میٹم دیا جارہا ہے۔
ذرائع/خبروں کے مطابق گزشتہ دنوں بہار کے شہر پٹنہ کی لہاسہ بازار بدھا روڈ پر واقع کشمیریوں کی دکان کو نقصان پہنچایا گیا ۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے جس میں کشمیریوں کو وارننگ دی جارہی ہے کہ وہ 24 گھنٹہ کے اندر بہار کو چھوڑ دیں۔
اترا کھنڈ کے دہرا دون میں طلباء کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر شہر چھوڑ دیں۔
اسی طرح کا ایک ویڈیو ملانا علاقہ پنجاب سے وائرل ہے جس میں کشمیریوں کو 24 گھنٹہ کے اندر علاقہ چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔
جمو میں کشمیری مسلمانوں کی تقریبا ًدرجن بھر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا ۔جمو ں میں کرفیو کے بعد بھی مسلمانوں کی آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا اور یہ سب ریاستی پولیس اور دیگر فورسز کی ناک کے نیچے ہوا۔
اسی طرح کے واقعات امبالہ اور بنگلور میں بھی ہوئے۔دہلی میں بھی کشمیری طلباء خوف میں ہیں۔
حالانکہ حکومت داخلہ کی طرف سے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں کشمیریوں کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہئے۔اس کے لئیے ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کئیے گئے  ہیں۔پنجاب اور اتراکھنڈ کی سرکاروں نے کشمیری طلباء کو ان کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی ہے۔دہلی پولیس کمشنر بھی مستعد ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کشمیر بھارت کا  "اٹوٹ انگ "نہیں ہے۔؟ اگر ہے تو ہم اپنے ہی ملک کے شہریوں کو کیوں پریشان کر رہے ہیں؟۔دیش بھکتی کا سبق سکھانے والی تنظیمیں یہ کون سا سبق سکھا رہی ہیں۔؟
پلوامہ حملہ ہوا اور ہمارے نوجوان شہید ہوئے یہ حقیقت ہے۔ جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔مگر کچھ امور جواب طلب ہیں ۔۔۔حملہ کس نے کیا ؟ کشمیریوں کا کیا کردار ہے ؟ آرڈی ایکس اتنی بڑی تعداد میں وہاں کیسے پہنچا؟ ہماری انٹیلیجنس ایجنسیاں کہاں تھیں؟ قافلے کے درمیان میں یکایک آتشی مادے سے بھری کار کب سے کھڑی تھی ؟ کہا ں سے آگئی۔؟ سب سوال جواب طلب ہیں۔ملک کا دانشور اب یہ سوال اٹھانے لگا ہے۔این آئی اے کی تفتیش شروع ہے۔حقیقت سامنے آجائے گی۔تفتیش کے بعد جو بھی تنظیم ، ملک، ریاست ، افراد و حکام مجرم پائے جائیں ان کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔اس سے پہلے کسی بھی ہندوستانی شہری کو تنگ کرنا، اس کے ساتھ تشدد کرنا بھی دہشت گردی ہے۔
پلوامہ حملہ کی مذمت کی جاچکی ہے ، ہوتی رہے گی مگر اس طرح کے واقعات بھی ہمارے لئیے شرمناک ہیں اور اسکی بھی مذمت ہونی چاہئیے اور ملوث افراد کو سزا ملنی چاہئیے۔