Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 7, 2019

سچائی چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے۔


از ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عبدالرحمٰن عابد  / صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . .  . . . . . . . . . . . . . . . 
*آر ایس ایس Rss  کے سر سنگھ چالک کا ایک بیان آجکل ٹی وی چینلوں پر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے ، جسمیں موہن بھاگوت نے مدارس اسلامیہ پر بڑا غیر ذمہ دارانہ اور بے ہودہ الزام عائد کرکے سنگھیوں کو  مدارس پر الٹے سیدھے سوال قائم  کرکے  منفی پروپیگنڈہ کرنے کا علامتی سگنل دیا جسکے ساتھ ہی  سنگھی میڈیا فورًا شروع ہوگیا ،  کل ایک چینل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے جب ہم نے اصولی طور پر یہ موقف پیش کیا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانوں کی  ہمارے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے ، اس لئے جواب میں رد عمل کی کوئی ضرورت ہی نہیں ،  البتہ بھاگوت اور انکی بریگیڈ کو ہم یہ مشورہ دینگے کہ ایک مرتبہ تعصب کا چشمہ اتار کر جنگ آزادی کی تاریخ ضرور پڑھیں ،  تو یہ حقیقت ان پر لازمی آشکار ہوگی کہ انہیں بھارتیتہ کا پاٹھ پڑھانے والے کوئی اور نہیں  یہی مدارس ہیں جنکے خلاف آج یہ لوگ ہرزہ سرائی کر رہے ہیں ،.  اس کے بعد اینکر نے ادھر ادھر سے تیر چلانے کی بہت کوشش کی لیکن سب بے سود ۔۔۔۔۔۔ بالآخر ٹی وی اسکرین سے "مدرسوں کو بھارتیتہ کا بھاگوت پاٹھ پڑھانا ہوگا " سلوگن ہٹانا پڑا ۔۔۔۔۔ الحمد للّٰہ*
*"موہن بھاگوت نے الیکشن کے ماحول میں سوچ سمجھکر دہرہ دون میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ "مدارس میں ہتھیاروں اور تشدد کی تعلیم دی جاتی ہے ،  جبکہ ہماری ( مطلب سنگھیوں کی ) زبان محبت اور پریم کی ہے ،  اس ملک میں مدارس کو بھی بھارتیتہ کا سبق پڑھنا ہوگا " اصولی طور پر ہمارا کہنا یہ ہیکہ بھاگوت کو مفروضوں کی دنیا سے باہر آکر تاریخی حقیقت کو دیکھ لیں تو انہیں اچھی طرح سمجھ آجائے گا کہ ٹکڑوں ٹکڑوں میں بکھرے اس ملک کو بھارتیتہ کا پاٹھ پڑھانے والے سنگھی نہیں مسلمان  ہیں ، لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس موقع پر جان بوجھکر بھاگوت نے یہ متنازعہ بیان دیا ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف ملک میں ماحول گرم کرکے الیکشن کو متائثر کیاجائے ، ورنہ یہ تاریخی حقیقت موہن بھاگوت بھی جانتے ہیں کہ انکے پوروج ( اجداد ) جب انگریزوں کے لئے مخبری کیا کرتے تھے تب بھی  اہلِ مدارس نے  ہی وطن کی آزادی کی الکھ جگاکر  نہ صرف ملک کے باشندوں کو بھارتیتہ کا سبق سکھایا  بلکہ خود سنگھیوں کو بھی غلامی اور مخبری کی ذلت سے باہر نکالنے کی مخلصانہ  مشفقانہ عملی کوششیں کی ہیں ، لیکن اس اصولی جواب سے آگے ہمیں اس پر رد عمل میں الجھ کر اپنا وقت اور توانائی ضائع نہیں کرنا چاہئے کہ اس سے  بھاگوت اور سنگھ کے من کی مراد ہی پوری  ہوگی ، ہمارا موقف اصولی طور پر  یہ ہونا چاہئے کہ بھاگوت یا دوسرے سنگھیوں کے ایسے تفرقہ آمیز غیر ذمہ دارانہ بیان ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے کہ ہم ان کے پیچھے اپناوقت ضائع کریں  ۔۔۔۔۔*
  *دراصل  Rss کی فکر  اور حکمت عملی جھوٹ اور مکاری پر مبنی ہندوتوا ہے اسی کےلئے وہ ایک عرصہ سے  "ششو مندر تحریک " کے ذریعہ  ہندووُں کے معصوم  بچوں کو  من گھڑنت جھوٹی تاریخ  پڑھا سکھاکر مسلمانوں کے خلاف کچے ذہنوں میں زہر بھرتا آیا ہے ، آج ملک میں چاروں طرف جو نفرت کا طوفان بدتمیزی نظرآرہاہے یہ سنگھ کی اسی تخریبی منافرت والی ذہن سازی کا نتیجہ ہے ۔۔۔۔۔*
*وقفہ  وقفہ سے   مسلمانوں کو ہیجان میں مبتلاکرنے کے لئے اس طرح کے  فتنہ پرور بیانوں کے ذریعہ شوشہ چھوڑتے رہنا سنگھی ٹولہ کی منصوبہ بند حکمت عملی کا حصہ ہے ۔۔۔۔۔۔  مقصد صاف ہے مسلمانوں کے خلاف ہندوُوں کو ورغلانا ،  سنگھیوں میں برتری اور مسلمانوں میں احساس کمتری پیدا کرنا ۔۔۔*

*بھاگوت کا یہ بیان کہ "مدارس کی زبان ہتھیاروں کی ہے اور ہماری زبان محبت پریم کی ہے " اس  فریب و  مکاری سے لبریز اداکاری کی قلعی کھولنے کےلئے ملک میں حالیہ پونے پانچ سال کے سیاسی سماجی حالات و واقعات  ہی کافی ثبوت  ہیں ،  ایک طرح سے بھاگوت کا  بیان " چوری اور سینہ زوری" والی   کہاوت کے عین مطابق ہے ۔۔۔*
*یہ ملک بھول نہیں گیا کہ حکومت کی ناک کے نیچے  باقاعدہ کیمپ لگاکر وشو ہندو پریشد ، بجرنگ دل اور Rss  کے لوگوں کے ذریعہ  ہندو نوجوانوں اور  چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں  کو نہ صرف  ہتھیار چلانے کی ٹریننگ دی جاتی ہے بلکہ ان کے ذہنوں میں یہ نفرت بھری جاتی ہے کہ مسلمان ہندووُں کے دشمن ہیں اس ملک کے دشمن ہیں اس لئے ان سے جنگ لڑنے کے لئے ہتھیاروں کی  ٹریننگ لیکر  ہر وقت تیار رہنا ہے ۔"   سنگھیوں کی پریم محبت کی بھاشا کی اصل حقیقت وہی ہے   جو نیشنل انٹر نیشنل ٹی وی چینلوں کے کیمروں کے سامنے آن ریکارڈ بولاگیا اور مختلف چینلوں نے اسکو نشر کیا "  اسی سچ کو چھپانے کے لئے سنگھی ٹولہ روز مرہ گرگٹ کی طرح رنگ بدل بدل کر سماج میں کنفیوزن پیدا کرکے اپنے منافرت کے کھیل کو  شاطرانہ مہارت کے ساتھ آگے بڑھاتاہے ، لیکن ! "سچائی چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے"*
*اس لئے موہن بھاگوت کے اس غیر ذمہ دارانہ  بے ہودہ الزام کی صرف اصولی تردید کرکے آگے بڑھ جانا چاہئے زیادہ منہ لگانے کی قطعی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی اندریش کمار جیسے مکاروں کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے ,  ہم سبھی جانتے ہیں کہ شیطان کے چیلوں کا  ایک ٹولہ مسلمانوں کو گمراہ کرکے انکے ایمان پر ہاتھ صاف کرنے کے لئے اسی شخص کے ساتھ ملکر دجل و فریب کے جال پھیلاتا ہے ۔ جبکہ اس شخص پر اجمیر درگاہ میں بم دھماکوں جیسے سنگین الزام ہیں ، پھر بھی اگر کچھ لوگ ایمان فروشی کے لئے اسکے گرد جمع ہوکر شیطانی اسکیمیں بنانے چلانے میں لگے ہوئے ہیں تو وہ خود اپنے عمل کے ذمہ دار ہیں ، اسی طرح اگر کچھ حضرات کسی مصلحت کی بنا پر اندریش کمار یا کسی بھی سنگھی لیڈر سے خوشگوار تعلقات رکھتے ہیں تو وہ بھی اپنی نیت کے مطابق عمل کی جزاء یا سزا کے خود ذمہ دار ہیں !  آپ تو قوم کی صحیح رہنمائی کرنے کا اپنا فرض اداکرتے رہئے