Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, February 4, 2019

ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام " اقتصادی ریزرویشن، آئینی مجروحیت"(Economic Reservation Undermines The Constitution) کے زیر اہتمام دہلی میں کنوینشن مورخہ 7 فروری کو۔

نئی دہلی۔۔صدائے وقت/ نمائندہ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے زیر اہتمام دہلی کے انٹرنیشنل سینٹر اینکسی لیکچر تھیٹر میکس مولر روڈ میں " اقتصادی ریزرویشن اور آئین کی مجروحیت" عنوان کے تحت  مورخہ 7 فروری 2019 بوقت دو بجے دن ، ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا ہے۔اس اجلاس میں بی جے پی حکومت میں آناً فاناً میں گزشتہ سرمائی اجلاس میں اقتصادی بنیاد پر اعلیٰ ذات کے لوگوں کے ریزرویشن کے لئیے جو بل پاس کرایا ہے اس کے فوائد و نقصانات زیر بحث ہوں گے۔اس اجلاس میں شرد یادو سابق یونین منسٹر و رہنما لوک تانترک جنتا دل،،ایم کے کانی موژی ایم پی راجیہ سبھا ڈی ایم کے، ، کلوا کنتلا ایم پی ٹی آر ایس،،دلیپ سی منڈل سینیر صحافی، ، ایس ایم انور حسین سابق صدر طلباء یونین مسلم یونیورسٹی،، منوج جھا قومی ترجمان آر جے ڈی،،ارمیش اُرنی صحافی راجیہ سبھا ٹی وی،،ڈاکٹر تسلیم رحمانی، کنوینر و قومی سکریٹری ایس ڈی پی آئی۔ناہید عقیل صدر پریاتنا فاونڈیشن لکھنو و دیگر رہنماوں کی شرکت متوقع ہے۔
ایس ڈی پی آئی صوبہ دہلی کے کو آرڈینیٹر ڈاکٹر نظام الدین خان نے اس بابت جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ 9 جنوری کو سرمائی اجلاس کے دوران ایک ترمیمی بل پیش کرکے اقتصادی طور پر کمزور اعلیٰ ذات کے لئیے نوکریوں و تعلیم میں ریزرویشن کا حق دیا گیا۔زیادہ تر سیاسی پارٹیوں نے اس بل کی حمایت کی اور لوک سبھا میں بل 323 ووٹوں کی اکثریت سے پاس ہوگیا مخالفت میں صرف 3 ووٹ آئے۔راجیہ سبھا میں بھی 165 ووٹوں کی اکثریت سے پاس ہوا مخالفت میں 7 ووٹ آئے۔فوراً صدر جمہوریہ کے دستخط بھی ہوگئے اور کئی بی جے پی کی حکومت والے صوبوں میں اس کا نفاذ بھی ہوگیا۔یہ سب اس لئیے کیا گیا کہ نریندر مودی ایک بار پھر سے حکومت بنا سکیں اور اعلیٰ ذات کے ووٹ ان کی جھولی میں جا سکے۔رافیل سے عوام کو توجہ کو ہٹایا جا سکے۔پانچ صوبوں کے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کی شکست نے اسے بوکھلاہٹ میں ڈال دیا ہے۔دیگر پارٹیوں کا سپورٹ صرف اس لئیے مذکورہ بل کے متعلق ملا کہ ان کی بھی نگاہیں 10 فیصد اعلیٰ ذات کے ووٹوں پر ہی رہی۔ایس ڈی پی آئی کا موقف ہے کہ یہ سب محض ووٹوں کی سیاست ہے۔اسی تعلق سے پارٹی نے مذکورہ پروگرام کا انعقاد کیا ہے جس میں مختلف سیاسی جماعتوں، تنظیموں کے عہدیداران کے علاو دانشوران، صحافی اور بھی مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد شریک ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر نظام الدین خان نے لوگوں سے اس پررگرام میں شرکت کی اپیل کی ہے۔