Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, March 13, 2019

اتر پردیش میں کانگریس اور پرینکا کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ۔

۔
سہارنپور /14مارچ/2019/صداۓوقت
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
دانشمند طبقہ ،کچھ مقامی اخبارات اور ذمہ دار ادیب اور سوشل افراد کے اس جائزہ کو تسلیم کیا جانا بیحد ضروری ہیکہ اتر پردیش کے عوام قومی سطح کی جماعت کانگریس کا مستقبل پرینکا گاندھی وڈیرہ میں دیکھ رہے ہیں اب اتر پردیش میں کانگریس کو کمزور ماننا محض غلط فہمی کے سوائے کچھ بھی نہی ریاست میں کانگریس کا ووٹ بنک بڑھنے لگاہے گزشتہ ماہ لکھنؤ میں پرینکا کی پہلی ریلی ہزاروں کی بھیڑ کیساتھ لگاتار سات گھنٹہ جاری رہی تھی اس سچائی دے انکار نہیں کیا جاسکتاہے کہ عوام کانگریس سے جڑنے لگاہے ! مغربی یوپی میں دودرجن سیٹوں پر آج بھی کانگریس کا دبدبہ قائم ہے ۔کمشنری کے تینوں اضلاع میں سماجوادی ، بہوجن سماج پارٹی، لوک دل اور کانگریس بھاجپا کی ہٹلر شاہی سیاست کو ووٹ کی طاقت سے اکھاڑ پھینکنے کی طاقت رکھتی ہے مگر گٹھ بندھن سے باہر کانگریس کے امیدوار کمشنری میں اتحادی امید واروں کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں اس جانب سنجیدگی کیساتھ غور وفکر ضروری ہے سبھی کا دم خم صرف اور صرف مسلم ووٹ پر ہی لگاہواہے اگر اتحادی امیدواروں کو ملنے والا مسلم ووٹ کچھ فیصد بھی تقسیم ہوتاہے تو پھر یہاں سپا اور بسپا امیدواروں کو نقصان پہنچ سکتاہے اٹھادی امیدوار اگر یہاں کمشنری میں کانگریس کو ہلکے میں لے رہے ہیں تویہ انکی بھاری بھول ہے وقت کا تقاضہ ہے کہ مل بیٹھ کر کانگریس کو ساتھ لیں اور بھاجپائی موقع پرستی کو بھاری ووٹ سے مات دیکر ملک کے جمہوری نظام کو طاقت بخشیں؟ سیکولر قائدین ، اعلیٰ سوچ والے سوشل افراد اور قابل احترام سپریم کورٹ کے ججوں کی طرف سے آئین کے تئیں فکرمندی کا اظہار کرنا بھی یہی ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی ملک کو زور زبردستی ومن مرضی خطرناک کے راستے پر لے جانا چاہ رہی ہے اسی مقصد سے مٹھی بھرسیاسی افراد محض (اقتدار)کرسی ہتھیانے کے لالچ میں پر امن ماحول کو خراب کر رہے ہیں ہندو مسلم کے بیچ کھائی پیدا کر رہے ہیں ہمیں ان ظالموں کے خلاف متحد ہونا پڑے گا اتر پردیش میں بہن جی نے جس گٹھ بندھن کو منظوری دی ہے وہ گٹھ بندھن ان فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دور کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہوگا مگر اسمیں کانگریس کی شمولیت بیحد لازم ہے اب کانگریس ۱۹۹۲ والی کانگریس نہی یہ کانگریس سونیا، راہل اور پرینکا کی سرپرستی والی کانگریس ہے کانگریس کو نظر انداز کرنے کے بعد سیکولر اتحاد کی فتح کا خواب ادھورا رہیگا ووٹ بٹنے نہی دیا جانا چاہئے بھاجپائی یہی چاہتے ہیں کہ مسلم ووٹ بکھر جائے ہمارے بیچ کچھ کالی بھیڑیں سفید لباس میں موجود ہیں ان سے بھی ہوشیار رہنا ہے عام رائے ہے کہ یہ جمہوریت کی بواء کیلئے ایک بڑی جنگ ہے اسکو فتح کرنے کیلئے سبھی کا اتحاد ضروری اتحاد کے بل بوتے پر ہی ہم سبھی کو مل جل کر اس تاناشاہی اور ڈرا دھمکا کر کرسی پر قابض رہنےوالوں کو ۲۰۱۹ میں اپنے ووٹ کی طاقت سے سبق سکھانا ہوگا!