Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, March 27, 2019

مولانا مہدی حسن قاسمی کا نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار فیتھ لیڈر شپ غازی آباد میں خصوصی خطاب۔

رپورٹ! عاصم طاہر اعظمی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
غازی آباد! گزشتہ روز مولانا مہدی حسن عینی قاسمی صاحب غازی آباد کے مشہور و معروف ادارہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار فیتھ لیڈر شپ میں بحیثیت مہمان خصوصی تشریف لائے اور وہاں پر تعلیم حاصل کرنے والے فارغین مدارس اسلامیہ سے خصوصی خطاب کیا،
مولانا محترم اپنا تعارف کراتے ہوئے اپنی بات کا آغاز کیا، انھوں نے وہاں کے طلباء کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز میں مسلمانوں کے مسائل میں ہمارا کیا کردار ہونا چاہیے، جیسے اہم موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1947 سے پہلے کی تاریخ کی ورق کی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے اکابرین نے بجا طور پر قربانیاں پیش کی اور وطن عزیز کو آزاد کرانے میں اہم کردار ادا کیا، لیکن کیا یہ کھ دینا کافی ہوگا کہ ہمارے اکابرین نے قربانیاں دی ہیں جیسا کہ بعض مواقع پر ہم لوگ کہتے ہیں، نہیں ہرگز نہیں کافی ہوگا جتنی ضرورت اس ملک کو آزادی سے پہلے تھی اس سے کہیں زیادہ اس دور میں ہے ہم وطن عزیز کے ان چار ستونوں میں جو کہ ایک جمہوری نظام میں اہم ستون ہوا کرتے ہیں بالکل نہ کے برابر ہیں 1947 کے ان تمام میدانوں میں مسلمانوں کا جو فقدان رہا ہے وہ نہ صرف اپنے آپ کو کمزور کرتا ہے بلکہ اس ملک کو کہیں نہ کہیں ملک کی ترقی میں زوال کا باعث بھی ہے جس کا پس منظر ہمارے سامنے ہیں اس لیے صرف بڑوں کے کارناموں کو بیان کرنے پر اکتفا نہ کیا جائے آج کے دور میں ہمیں ہر ایک میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہے ان شاءاللہ
دوسرے سیشن میں انھوں نے کہا کہ آج کے دور میں فارغین مدارس اسلامیہ کو یہ چار باتیں اپنے سے پیوست کر لینی چاہیے،
1 دعوت کو لازم پکڑنا
اپنے آپ کو دعوت کا عادی بنا لیں جہاں کہیں بھی رہیں لوگوں کو انسانیت کی دعوت دیں آج کل کے زمانے میں انسانیت کا بہت فقدان ہے انسان تو بڑھ رہے ہیں لیکن انسانیت گھٹ رہی ہے
2 خدمت کے جذبے سے سرشار میدان عمل میں قدم رکھیں
جس جگہ پر بھی جائیں اچھے اخلاق کا مظاہرہ کریں اخلاقیات کا دامن اپنے ہاتھ سے ہرگز نہ چھوڑیں اور جو لوگ کھ رہے ہیں کہ کہ اسلام اخلاق کے زور سے نہیں بلکہ تلوار کے زور سے پھیلا ہے ان تک یہ سچائی اپنے اخلاق سے پہنچائیں
3 انسانی model معاشرے کی تشکیل
ہر کوئی اپنے معاشرے کو انسانی model کی تشکیل بلا تفریق مذھب و ملت کرے
4 ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا سو فیصد ان کاموں کے لیے نکالنا
آپ لوگوں کو اس امت محمدیہ کے قائدین کے ساتھ ساتھ انبیاء کرام کا وارثین بھی کہا گیا ہے اس لیے آپ لوگ اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور ان تمام باتوں میں اپنا سو فیصد دیں،  اخیر میں مولانا نے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا تھا الحمد اللہ امید سے کہیں زیادہ بہتر پایا، بعدازاں سوال و جواب کا سیشن شروع ہوا ماشاءاللہ مولانا محترم نے طلبا کے تمام سوالات کا تشفی بخش جواب دیا
پھر اس کے بعد اس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جناب عبدالماجد صاحب نے مولانا محترم کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا اور کہا ہم مولانا نہایت ہی ممنون و مشکور ہیں کہ انھوں نے اپنا وقت فارغ کرکے ہمیں کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کیا،