Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 30, 2019

مولانا عامر رشادی کے نام ایک کھلا خط۔

از/ محمد ابصار صدیقی۔/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آپکی ہمت کی داد زمانہ دیتا آیا ہے آپکو اللہ نے ہر صلاحیت سے نوازا ہے۔اور قوم کا درد بھی الحَمدُ اللہ آپ میں دکھائی دیتا ہے۔ جب جب بھی قوم پر آزمائش کا وقت آیا ہے آپ ثابت قدم رہے ہیں۔مشکل وقت میں بھی آپ۔ نے اقلیتوں کی آواز اٹھائی ہے ۔ آپ نے ایک تاریخ رقم کی ہے ایک مسلمان قائد ہونے کی۔ آپکو خدمتوں کا اعتراف اقلیتوں میں ہر طبقہ کرتا رہا ہے۔ مگر وقت کے بدلنے کے ساتھ ساتھ ہی آپکے لیے اقلیتوں کے خیالات بھی بدلتے گئے اور بدل رہے ہیں۔ ایک وقت وہ بھی تھا جب آپکی آواز پر لبیک کہنے والوں کی تعداد بہت ہوا کرتی تھی۔ اب تو حالات کے آپکی نگاہوں کے سامنے ہیں۔ آپ خود الحمدلللہ دانشور بھی ہیں اور مدنی بھی ہیں ۔ اُتر پردیش کی سیاست میں آپ ناکام نظر آ رہے ہیں۔ عوام کی بڑی تعداد آپکی سیاست کو لگاتار مسترد کرتی آ رہی ہے۔ 2014  کے الیکشن میں جب کی فرقہ پرست طاقتیں اپنے پورا دم لگا رہی تھی  آپ کا عزم ہی تھا جو 13000 سے زائد ووٹوں۔ کے آپ مستحق ٹھہرے۔یقیناً یہ ایک لمحہ فکر ہو سکتا تھا ۔ مگر آپ نے  اس سے کچھ نہیں سیکھا ۔سیاست کی جو دھوری راشٹریہ علما کونسل بننا چاہتی ہے وہ ممکن نہیں ہے۔ علما کونسل کا سیاسی وجود خطرے میں ہیں ۔ مقامی عوام خاص کر اقلیت پارٹی سے دوری بنا رہے ہیں ۔ سیاسی زوال بلکل نظر۔ کےسامنے ہے۔میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہو کی میرا کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس پر طرّہ یہ ہے کی آپ این ڈی اے۔ میں حصے داری کے خواب اقلیتوں کو دیکھا رہے ہیں وہ بھی جلسہ کر کے۔ جس سے حصے داری کی امنگ ہے آپکو اسکو کبھی اقلیتوں نے پسند نہیں کیا اور نہ کر سکتا ہے۔ آپ سے پہلے بھی بہت سے قائد اۓ اور تاریخ کے صفحے میں غائب ہو گئے انکے خطا بھی بس یہ ہی تھی کی وہ بھی باطل طاقتوں سے حصے داری چاہتے تھے۔ ایک لمحہ وہ بھی تھا جب آپ پر فخر تھا مگر ایک وقت یہ بھی ہے کی آپکی سیاست ذاتی مفاد پر نظر آتی ہے۔ ایک وقت تھا جب قوم پر آپکی پوری پکڑ تھی مگر اب تو نام لیوا ہی نہیں مل رہے ہیں ۔ ضرورت ہے ہمکو اپنا محاسبہ کرنے کی ۔نہ جانے کس کی نظر لگی ہے کی سیاسی تنزلی کا شکار ہو رہی ہے پارٹی۔ سیاست  حکمت عملی پر ہونی چاہیے  نہ کہ این ڈی اے  سے  حصے داری کے حصول پر۔ یہ مسلموں کا ظرف ہے کی آپکے بیان کو برداشت کر لیا گیا اس میں کیا عوامل کار فرما تھے کی آپ  کو این ڈی اے سے حصے داری کی ضرورت محسوس ہو گئی یہ تو صرف آپ ہی جان سکتے میرے جیسے ناکارہ لوگ یہ ابھی تک نہیں سمجھ پائے۔۔پارٹی  اپنے عوام کا اعتماد روز بروز کھو رہی ہے۔  کوئی مدنی اگر این ڈی اے سے حصے داری کی بات  کہیگا  تو افسوس اور زیادہ ہوتا ہے۔زندہ اور روشن مثال اقلیتوں کے لیے ہم غور کریںگے تو دکھائی ہی دیگی۔۔  2019 کا الیکشن سر پر ہی۔ قوم کو بہتر فکر کی ضرورت ہے ۔ باطل پوری طرح سے تیار ہے۔ اللہ قوم کی حفاظت کرے۔۔
محمد ابصار صدیقی۔
پھولپور  اعظم گڑھ۔
مقیم حال ۔ ممبئی....
نوٹ۔۔۔۔مراسلہ نگار کی آرا سے ادارہ صدائے وقت کا متفق ہونا ضروری نہیں۔