Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 16, 2019

نیوزی لینڈ میں قیامت صغریٰ برپا!!!

تحریر/عبد اللہ شیرازی/ صدائے وقت/ طاہر عاصم اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
نیوزی لینڈ کے کرائس چرچ شہر میں دو مساجد پر آتنکی حملہ کی خبر ہر خاص و عام کو موصول ہو چکی ہے ۔ اس حادثے کے بعد ملک پر تاریکی چھاگئ ۔ اور وہاں کی حکومت نے اسے سیاہ دن کے طور پر منانے کا اعلان کر دیا ۔
لیکن اب سوال یہ ہے کہ کیا ان شہداء کے لہو  کا یہی بدلہ ہے  کہ ملک میں سیاہ دن منالیے جائیں ۔ اور تعزیتی تقریبات کا انعقاد  کرکے ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کی جائے ۔ ان کے لواحقین کو صبر کی تلقین کی جائے ۔  تو گویا آپ بزبان حال یہ کہنا چاہتے ہیں  کہ "اے دل !تمام نفع ہے سودائے عشق میں"
اک جان کا زیاں ہے، سو ایسا زیاں نہیں"
یقیناً آپ دھوکے میں ہیں۔ اور آپ نے اسے ایک جان کا  زیاں سمجھ نظر انداز کر دیا ۔ جبکہ مرنے والے نے خدا کی راہ میں ایک جان کی ہی حقیقت کو سمجھ کر جان دے دی ۔  اور ان کی روحیں یہ کہتے ہوئے عالم ارواح میں منتقل ہوگئیں" جان دی دی ہوئی اسی کی تھی"حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا"
ظالم یہ تصور کر رہے تھے کہ  مسلمانوں کو سجدے میں گراکر ان کی فتح ہوگئی ۔ لیکن ان ظالموں کو کیا  پتہ  کہ مسلمانوں کا خواب ہوتا ہے،سجدوں میں فنا ہونا۔
چند لمحوں میں دنیا کے منظر نامے پر نیوزی لینڈ بھی دہشت گردی کا نشانہ بن گیا ۔ اب تک جس ملک میں لوگ امن و عافیت کی زندگی گزار رہے تھے اب وہ خوف وہراس میں مبتلا ہو گئے ۔
حادثے کے بعد دنیا بھر کے نیوز چینل پر یہ غمناک مناظر دکھائے گئے ۔ لیکن کسی نے اسے مسیحی دہشت گرد تسلیم نہ کیا ۔ ایک کرسچن کے ہاتھوں ہونے والے  بہیمانہ قتال پر لوگوں نے اس معاملے کو شہریت اور وطن پرستی کا رنگ دے دیا ۔ لیکن اگر یہی حملہ  ڈارھی رکھنے والے کسی غیر مذہبی شخص سے رونما ہوتا تو اسے اسلام دہشت گردی کے نام سے موسوم کر دیا جاتا اور مسلم قوم ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظر فردا رہتی ۔
خدارا ! اس قوم کے جیالوں کو کیا ہو گیا ہے ۔ بے فکری کی زندگی جی رہے ہیں ۔ حالات کی نزاکت کو سمجھنے کے لیے تیار نہیں ۔ علامہ اقبال نے اپنی نظم میں  قوم مسلم کےلئے یہ دعا کی تھی "احساس عنایت کر ، آثار مصیبت کا"امروز کی شورش میں اندیشہء فردا دے"
عزیزوں ! آج تمہارے معبدگاہوں پر حملے ہو رہے ہیں ۔ کل تم پر اور تمہاری پردہ نشیں خواتین پر  ناپاک سازشیں کی جائیں گی ، اور اسلام مخالف طاقتیں تمہیں نیست ونابود کرنے کے در پہ ہیں ۔
حالات کی ناسازگاری ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے کہ اگر مسلمان اپنی سالمیت  چاہتے ہیں اور دنیا کے نقشے پر اپنا وجود قائم رکھنا چاہتے ہیں تو پھر مسلمانوں کو اجتماعیت سے کام لینا ہوگا ۔ دوسروں کے درد کا مداوا بننا ہوگا ۔ اور سب سے اہم یہ کہ  کی در در کی ٹھوکریں کھانے کے بجائے قرآن وحدیث کو اپنا مشعلِ راہ بنانا ہوگا ۔ ورنہ یاد رکھیں ! ہماری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں ۔
تحریر: عبدالله شیرازی
رابطہ:9873298015