Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, March 29, 2019

آر ایس ایس پر پابندی لگنے اور ہٹنے سے متعلق دساویزات غائب!!!!


نہ تو یہ نیشنل آرکائیوز کے پاس ہیں اور نہ ہی وزارت داخلہ کے پاس ۔
نئی دہلی۔۲۹؍مارچ: ۔صدائے وقت/ ذرائع۔
. . . . . .  . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آر ایس ایس پر 1948 میں پابندی لگنے اور 1949 میں پابندی ہٹانے سے متعلق اہم فائلوں کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ واضح  ہو کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد 1948 میں آر ایس ایس پر پابندی لگا دی گئی تھی۔دہلی  کے ایک آر ٹی آئی کارکن وینکٹیش نایک کو 1949 میں آر ایس ایس پر پابندی ہٹائے جانے سے متعلق فائل  کے بارے میں پتہ چلا۔ وہ اس وقت انڈین نیشنل آرکائیوز میں ریسرچ کر رہے تھے۔فائل میں موجود موضوع اور مواد کے بارے میں انہوں نے پرجوش ہو کر اس کو دستیاب کرانے کے لئے عرضی دی، لیکن اسٹاف نے ان کو بتایا کہ ان کو ابھی یہ فائل وزارت داخلہ نے سونپی نہیں ہے۔ ان کو ایک پرچی دی گئی، جس پر لکھا تھا، این ٹی [NT-Not Transferred] یعنی سونپی نہیں گئی ہے۔نایک نے اس کے بعد جولائی 2018 میں ایک آر ٹی آئی عرضی داخل کرتے ہوئے دو فائلوں کی کاپی مانگی، جس میں سے ایک 1948 میں آر ایس ایس پر پابندی لگانے سے متعلق اور دوسری 1949 میں آر ایس ایس سے پابندی ہٹانے سے متعلق  ہے۔نایک نے اپنی عرضی میں’ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ لفٹنگ آف بین آن ایکٹوٹیز’ کے موضوع پر فائل نمبر 1949 ایف نمبر1 (40)-ڈی سے جڑے تمام ریکارڈوں، دستاویزوں اور کاغذات کی تفتیش کی مانگ کی۔انہوں نے مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد 1948 میں آر ایس ایس پر پابندی سے متعلق نوٹس سمیت تمام رکارڈوں، دستاویزوں اور کاغذات کی بھی تفتیش کی مانگ کی۔وزارت داخلہ کے مرکزی عوامی اطلاعاتی افسر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ فائل ان کے پاس نہیں ہے۔وزارت داخلہ کے ڈپٹی سکریٹری اور سی پی آئی او وی ایس رانا نے 6 جولائی 2018 کو کہا تھا، اس کا یہاں ذکر ہے کہ آپ کے ذریعے مانگی گئی جانکاری سی آئی پی او کے پاس دستیاب نہیں ہے۔ آر ایس ایس پر پابندی سے متعلق ایسی کوئی فائل، ریکارڈ یا دستاویز دستیاب نہیں ہے۔ ‘نایک نے 28 ستمبر 2018 کو ایک دوسری آر ٹی آئی دائر کی۔ اس بار انہوں نے آن لائن درخواست  دائر کی۔ انہوں نے پہلی آر ٹی آئی عرضی اور پی آئی او کا جواب اس کے ساتھ منسلک کیا اور رجسٹر سے جانکاری مانگی کی کس کے دائرہ اختیار میں اور کب ان فائلوں کو ضائع کیا گیا۔ یہ فائلیں مستقل طور پر رکھنے کے لئے ہوتی ہیں۔