Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 12, 2019

ہمارا رمضان !!!ان کا بحران۔۔


__________صداۓوقت______
تحریر/ایم ودود ساجد۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
راجدیپ سردیسائی اُن صحافیوں میں سے ہیں جنہوں نے جان جوکھم میں ڈال کر دوہزار بے گناہوں کے قاتل کو برہنہ کردیا تھا۔۔۔ راجدیپ کا تازہ ٹویٹ آیا ہے جس میں انہوں نے بالا کوٹ حملہ کے بعد کئے جانے والے انڈیا ٹوڈے کے ایک سروے کا ذکر کیا ہے۔۔۔
انہوں نے بتایا ہے کہ سروے میں جو اعدادوشمار سامنے آئے ہیں ان کی رو سے ملک کے 36 فیصد ووٹرس کے نزدیک اب بھی بے روزگاری سب سے بڑا issue ہے۔۔۔ 22 فیصد کے نزدیک زرعی بحران یعنی کسانوں کے مسائل سب سے اہم ہیں اور 23 فیصد لوگ دہشت گردی کو اہم مسئلہ گردانتے ہیں ۔۔۔۔
الیکشن کی تاریخوں کے تعلق سے مسلمانوں کے درمیان جو بحث جاری ہے اس میں سب سے اہم مسئلہ رمضان کے دوران پڑنے والی تاریخوں کا ہے۔۔۔ عام مسلمان تو خیر بہت زیادہ سرگرم نہیں ہیں لیکن ان کے مذہبی پیشوا بہت متفکر ہیں ۔۔۔ وہ الیکشن کمیشن کو ایک بڑی سازش کا خالق بھی قرار دے رہے ہیں ۔۔۔ انا للہ واناالیہ راجعون ۔۔۔۔
2014 میں ووٹروں کی جو تعداد تھی' 2019 میں اس تعداد میں تقریباً 8 کروڑ کا اضافہ ہوگیا ہے۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مرتبہ زیادہ بڑا کردار 20-19-18 اور 21 سال کے ووٹروں کا ہوگا۔۔۔ یہ وہ عمر ہے جس میں بے روزگاری سب سے زیادہ کَھلتی ہے۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ووٹرس کا زیادہ بڑا حصہ بے روزگاری کے سبب حکومت سے ناراض ہے۔۔۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اتنے بڑے پیمانے پر بے روزگاری پیدا کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔۔۔ 22 فیصد ووٹرس کسانوں کے مسائل کے سبب ناراض ہیں ۔۔۔ اگر بے روزگاری اور زرعی بحران کو اہم issues ماننے والوں کا فیصد ایک جگہ کردیا جائے تو یہ تعداد 58 فیصد ہوجاتی ہے۔۔۔ شرپسندوں کو شکست فاش دینے کے لئے یہ تعداد کافی ہے۔۔۔
اب مسلمانوں کے قائدین' بلکہ مذہبی قائدین بتائیں کہ اس الیکشن میں ان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے۔۔۔؟ شرپسندوں سے گلو خلاصی یا رمضان کے دوران پڑنے والی تاریخیں ۔۔۔۔کیا پچھلے ڈیڑھ ہزار برس میں مسلمانوں نے رمضان میں محنت کا کوئی کام کیا ہی نہیں ۔۔۔ اور پھر ووٹنگ پانچ سال میں ایک بار ہوتی ہے۔۔۔ ایک ووٹر کو گھر سے نکلنے سے لے کر گھر واپس آنے تک اوسطاً صرف دو گھنٹے لگتے ہیں ۔۔۔ کیا ہم ہر روز روزہ رکھ کر دوگھنٹے کے لئے بھی باہر نہیں نکلتے۔۔۔؟ پھر کیا ووٹ ڈالنے کا عمل کوئی حرام یا مکروہ فعل ہے جس کی حرمت اور کراہت کی شدت رمضان میں بڑھ جاتی ہے۔۔۔؟
جو لوگ رمضان میں ووٹنگ کی تاریخ رکھنے کو بڑی سازش قرار دے رہے ہیں مجھے لغت میں اُن کے لئے احمق سے کم شدت کا کوئی لفظ نہیں ملا۔۔۔ قانونی اور آئینی طور پر الیکشن کا عمل نہ وقت سے بہت پہلے انجام دیا جاسکتا ہے اور نہ بہت تاخیر سے۔۔۔ اس کی ایک متعینہ حد اور مدت ہوتی ہے۔۔۔۔۔
لہذا رمضان کے دوران تاریخ رکھنے کو بڑی سازش قرار دینا انتہائی احمقانہ اور جاہلانہ طرز عمل ہے۔۔۔ اسدالدین اویسی کا رویہ اس سلسلے میں مکمل سیاسی شعور کا مظہر ہے لیکن جن مذہبی قائدین نے بے شعوری کا مظاہرہ کیا ہے انہوں نے نہتے ہوجانے والے شرپسندوں کے ہاتھوں میں پھر ہتھیار تھمادیا ہے۔۔۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔۔۔