Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, March 29, 2019

عبادت گاہوں کا احترام۔


مولاناخالدسیف اللہ رحمانی
سکریٹری و ترجمان آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
نیوزی لینڈ میں مؤرخہ ۱۵؍مارچ ۲۰۱۹ء کو مسجد کے اندر نمازیوں پر حملہ کا جو واقعہ پیش آیا، اس سے نہ صرف پوری دنیا کے مسلمان تڑپ اُٹھے؛ بلکہ اس واقعہ نے ہر انصاف پسند انسان کو ہلا کر رکھ دیا؛ کیوں کہ یہ نہ صرف اجتماعی قتل کا واقعہ ہے؛ بلکہ یہ واقعہ اللہ کے گھر میں پیش آیا ہے، جو جانی نقصان ہوا وہ تو ہواہی ؛ لیکن اس کے علاوہ مذہبی مقام سے نفرت کا اظہار بھی ہوا، جو بے حد افسوسناک ہے، اس واقعہ پر نیوزی لینڈ کی حکومت نے جس قدر جلد اور جتنا مؤثر قدم اُٹھایا، اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، برطانیہ، کناڈا، سلامتی کونسل اور یوروپی یونین نے بھی پوری قوت کےساتھ مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا، یہاں تک کہ ٹرمپ جیسے شدت پسند فرمانروا کو بھی اس واقعہ کی مذمت کئے بغیر چارہ نہیں رہا، اس موقع پر ہمارے وطن عزیز ہندوستان کی موجودہ حکومت کی ڈھٹائی بھی ذہن میں تازہ ہو گئی کہ جب عدالت نے گجرات فساد ۲۰۰۲ء میں شہید ہونے والی مسجدوں کی مرمت کا حکم دیا تو وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے، یہ کسی خاص مذہب کی عبادت گاہ کو درست کرنے کا کام کیسے کر سکتا ہے؟ یعنی حکومت مسجدوں کی حفاظت میں کوتاہی تو کر سکتی ہے، اس سے ملک کا سیکولرزم متأثر نہیں ہوگا؛ لیکن اگر اپنی کوتاہی کی تلافی کے طور پر ان کی مرمت کر دے تو سیکولرزم کی عمارت زمیں بوس ہو کر رہ جائے گی، اسلام کا تصور اس سلسلہ میں بالکل واضح ہے کہ عقیدہ کےاختلاف کے باوجود ضروری ہے کہ دوسروں کی دل آزاری سے اور ان کےمقدس مقامات کو نقصان پہنچانے سے بچا جائے۔
خدا کی پہچان اور اس کی محبت انسان کی فطرت میں رکھی گئی ہے ، موحد ہو یا مشرک، خدا کی صحیح پہچان رکھتا ہو یا حقیقی معرفت سے بے بہرہ ہو ، خالق کا پرستار ہو یا خالق کو مخلوق کے قالب میں تلاش کرتا ہو اور شجرو حجر ، آگ پانی کی پوجا کرتا ہو ، اس کی تہہ میں خدا کی محبت ہی کار فرما ہے ، آتش پرست آتش کدے کیوں سلگاتے ہیں ؟ انسان اپنے ہاتھوں سے رنگ برنگ کی خوبصورت مورتیاں کیوں بناتا ہے ؟ گرجا گھروں میں ناقوس کیوں بجائے جاتے ہیں ؟ یہود اپنی عبادت گاہوں میں گھٹنے کے بَل کیوں کھڑے ہوتے ہیں ؟ مسجدوں میں اذانیں کس کی طرف پکارنے کے لئے دی جاتی ہیں؟ — یہ سب خدا کی محبت اور اس کی چاہت کے مظاہر ہیں ، یہ اور بات ہے کہ اکثر قوموں نے خدا کی حقیقی پہچان کو کھو دیا ہے اور انھوں نے منزل کے بجائے راستہ اور خالق کے بجائے مخلوق ہی کو اپنا کعبۂ مقصود بنا لیا ہے، پیغمبر اسلام دنیا میں اسی لئے تشریف لائے کہ انسانیت کو اس کے حقیقی خالق و مالک کے ساتھ جوڑ دیا جائے اور زندگی کے صحیح طریقوں کے ساتھ ساتھ خدا کی بندگی کا صحیح طریقہ انسان کو بتایا جائے ؛ لیکن بہر حال مختلف قوموں میں عبادت کے جو طریقے مروج ہیں، وہ در حقیقت انسان کی فطرت میں چھپی ہوئی آواز ہے، خدا کی محبت ، خدا کی چاہت، خدا کو پانے کا شوق ، خدا کو اپنے آپ سے راضی کرنے کا جذبہ، خدا کی چوکھٹ پر اپنی پیشانی کو بچھانا اور اس کے حضور اپنی ضرورت و احتیاج کے ہاتھ اٹھانا ، مانگنا ، رونا اور گڑ گڑانا ،یہ سب انسانی فطرت کا حصہ ہے اور یہ بجائے خود خدا کے وجود کی سب سے بڑی دلیل ہے