Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, April 23, 2019

یو پی میں تیسرے مرحلے کے تحت دس پارلیمانی سیٹوں کے لئیے ووٹنگ شام 6 بجے تک پرامن طریقے سے اختتام پزیر۔


لکھنؤ: (مولاناسراج ہاشمی کےذریعے/صداۓوقت)/ایجنسی/ ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
کچھ مقامات پر جھڑپوں، فرضی ووٹنگ ، الزام در الزام و دیگر قسم کی بے ضابطگیوں کے درمیان اترپردیش میں تیسرے مرحلے کے تحت دس پارلیمانی سیٹوں کے لئے ووٹنگ شام چھ بجے تک پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوگئی۔ ان دس سیٹوں پر 60.52 فیصدی ووٹنگ درج کی گئی۔
اگرچہ کہ الیکشن کمیشن نے اس بات کا دعوی کیا کہ مجموعی طور پر پولنگ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی لیکن بدایوں، مرادآباد اور سنبھل پارلیمانی حلقوں میں معمولی جھڑپوں کی رپورٹیں موصول ہوئیں تووہیں بدایوں اور رامپور سے ایس پی کے امیدواروں نے ضلع انتظامیہ پر برسراقتدار پارٹی کے شہ پر کام کرنے کا الزام لگایا جبکہ بدایوں میں بی جےپی امیدوار پر پتھر مارنے کی بھی خبریں موصول ہوئیں۔
تیسرے مرحلے کے تحت 

مرکزی وزیر سنتوش کمار گنگوار(بریلی)، سماجوادی پارٹی فاونڈر ملائم سنگھ یادو (مین پوری) اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر محمد اعظم خان (رامپور) کے علاوہ بی جے پی امیدوار ورون گاندھی (پیلی بھیت) جیہ پردہ (رامپور) اور پرگتی شیل سماج وادی پارٹی لوہیا کے سربراہ شیوپال سنگھ یادو (فیروزآباد) سمیت 120 امیدوار وں کی قسمت آج ای وی ایم میں قید ہوگئی۔
دس پارلیمانی حلقے جن پر آج ووٹ ڈالے گئے وہ مرادآباد، رامپور، سنبھل، فیروزآباد، مین پوری ، ایٹہ، بدایوں، آنولہ، بریلی اور پیلی بھیت ہیں۔ بدایوں اور مین پوری کے علاوہ دیگر آٹھ پارلیمانی حلقوں پر 2014 میں بی جے پی نے جیت کا پرچم لہرایا تھا۔
اترپردیش میں پہلے دو مرحلوں کے درمیان ووٹنگ کا اوسط فیصد 63 تھا لیکن تیسرے مرحلے میں اس میں موسم کی گرم مزاجی کی وجہ سے ووٹنگ فیصد میں مزید گراوٹ درج کی گئی ہے۔ صبح سات بجے ووٹنگ کے شروع ہوتی ہی رائے دہندگان میں کافی جوش خروش دکھا اور ووٹنگ کی رفتار کافی تیز رہی لیکن جیسے جیسے سورج کی کرنوں کی تمازت میں اضافہ ہوتا گیا ووٹنگ فیصد میں گراوٹ درج کی گئی۔
ابتدائی دو گھنٹوں میں ووٹنگ کی رفتار کافی تیز رہی جب صبح 09 بجے تک 10.24 فیصدی لوگوں نے قطار میں لگ کر اپنے ووٹ ڈالے۔ نو سےگیارہ بجے کے درمیان بھی پولنگ بوتھوں پر رائے دہندگان کی بڑی تعداد دیکھنے کو ملی۔ جس کی وجہ سے صبح گیارہ بجے تک 22.64 فیصد ووٹ ڈالے جاچکے تھے۔دوپہر ایک بجے تک 35.49 فیصد اور تین بجے تک 47.10فیصدی اور ووٹنگ کے اختتام تک مجموعی طور سے 61 ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کااستعمال کیا ہے۔
الیکشن کمیشن سے موصول اعدادو شمار کے مطابق پیلی بھیت 64.6 فیصدی ووٹنگ کے ساتھ سب سے اوپر رہا ۔ جبکہ بدایوں 57.5 فیصدی ووٹنگ کے ساتھ سب سے کم رہا۔اس کے علاوہ مرادآباد میں 64.11، رامپور میں 60 سنبھل میں 61.8، مین پوری میں 58.8 فیصدی، فیروزآباد میں 58.8 فیصدی، ایٹہ میں 59.9 فیصدی، آنولہ میں 59.18 فیصدی، بریلی میں 61.49 فیصدی ووٹنگ درج کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 کے مقابلے میں ووٹنگ فیصد کم رہا۔ گذشتہ انتخابات میں مرادآباد میں 63.58 فیصد، رامپور میں 59.32 فیصد، سنبھل میں 62.4 فیصد، فیروزآباد میں 67.61 فیصدی، مین پوری میں 60.65 فیصدی، ایٹہ میں 58.79، بدایوں میں 58.05 فیصدی، آنولی میں 60.2 فیصدی، بریلی میں 61.22 اور پیلی بھیت میں 62.92 فیصدی لوگوں نے ووٹ ڈالے تھے۔
ریاستی الیکشن افسر نے بتایا کہ کمیشن نے آگرہ(ریزرو) پارلیمانی سیٹ کے بوتھ نمبر455 پر 25 اپریل کو دوبارہ الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہاں ہوئے انتخاب میں ایک بھی شخص نے ووٹ ڈالا تھا۔ساتھ ہی رابرٹس گنج(ریزور) لوک سبھا سیٹ کی نکسواد سے متاثر تین اسمبلی حلقوں چکیہ، رابرٹس گنج اور دودھی میں ووٹنگ کا وقت سات بجے سے چار بجے شام تک رہے گا۔ یہاں 19 مئی کو ساتویں مرحلے کے تحت ووٹ ڈالے جائیں گے۔
سنبھل سے موصول ایک روپورٹ کے مطابق بھجوئی علاقے میں ورشنی کالج بوتھ پر بی جے پی اور اتحاد کے کارکنوں میں ٹکراو کی وجہ سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ایٹہ اور مرادآباد میں انتظامیہ کی برقت مداخلت اور انتخابی اہلکار کی تبدیلی نے حالات کو قابو میں رکھا۔ یہاں انتخابی الیکشن پر الزام تھا کہ وہ ووٹرون کو کسی خاص پارٹی کے امیدوار کے حق میں ووٹ کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
بدایوں سے ایس پی امیدوار دھرمیندر یادو نے الزام لگایا کہ یو پی کے وزیر سوامی پرساد موریہ جو کہ حلقے میں موجود ہیں اپنی اختیار کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنی بیٹی و بی جے پی امیدوار ڈاکٹر سنگمترا موریہ کے حق میں ماحول سازگار کررہے ہیں۔اور ووٹروں پراپنے اثر کا استعمال کررہےہیں۔اس کے پیش نظر انتظامیہ کے اہلکار نے کئی مقامات پر چھاپے بھی مارے لیکن انہیں کچھ نہ ملا۔
بعد اذان دھرمیندر یادو نے وزیر کو بچانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو پتا ہے کہ وہ کہاں قیام پذیر ہیں ۔وہیں بدایوں میں پراتپور گاؤں میں لوگوں کے پتھراؤ میں بی جے پی امیدوار سنگمترا موریہ بال بال بچ گئیں۔
وہیں فیروزآباد پارلیمانی حلقے میں جسونت نگر اسمبلی سیٹ کے تحت بھاردواج پورا گاؤں کے رائے دہندگا نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا جبکہ مرادآباد کے مکند پور راج مال سے بھی ایسی خبریں موصول ہوئیں۔مکند پور راج کے لوگوں نے پیر کو گاؤں میں پیش آئے قتل کے واقعہ کی وجہ سے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ وہیں کچھ بھی ترقیاتی کام نہ کرائے جانے ناراض بدایوں کے دوہائی گاؤں کے لوگوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔
وہیں رامپور سے موصول اطلاع کے مطابق اعظم خان نے دھرنے پر بیٹھنے کی دھمکی دی۔ ایس پی امیدوار کا الزام تھا کہ اتحاد حامیوں کو ووٹنگ سے روکا جارہا ہے وہیں انہوں نے 300 سے زیادہ ای وی ایم کے خراب ہونے کا الزام لگایا۔اعظم کے بیٹے عبداللہ اعظم کا الزام تھا کہ ایک منظم سازش کے تحت 300 زیادہ ای وی ایم مشینیں خراب ہیں تاکہ بی جے پی امیدوار کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔ عبداللہ نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔
رامپور سے ہی بی جے پی امیدوار جیہ پردہ نے ایس پی امیدوار کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے بے بنیاد باتیں اپنے شکست سے خائف ہوکر کرر ہےہیں۔رامپور کے ووٹر ایسے شخص کی کبھی بھی حمایت نہیں کریں گے جو خواتین کی عزت نہ کرتا ہو۔
رامپور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انجنی کمار سنگھ نے تمام طرح کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ کہیں پر بھی کسی قسم کی کوئی دشواری اور بے قاعدگی نہیں تھی۔ کچھ مقامات پر ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے خراب ہونے کی خبریں تھیں جنہیں وقت رہتے ہوئے تبدیل کردیا گیا۔ 300 ای وی ایم خراب ہونی کی بات بے بنیاد ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ وہیں سماج وادی پارٹی نے بدایوں اور رامپور میں بے قاعدگی کے الزام میں ایک میمورنڈم سونپا ہے۔
تیسرے مرحلے کے تحت مرادآباد سے 13، رامپور میں 11، سنبھل سے 12، فیروزآبادسے 6، مین پوری سے 12، ایٹہ سے 14، بدایوں سے 09، آنولہ سے 14، بریلی سے 16 اور پیلی بھیت سے 13 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ بدایوں اور مین پوری سیٹ چھوڑ کر سبھی آٹھ سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔
اس مرحلے کے تحت اکثر پارلیمانی سیٹوں پر بی جے پی اور ایس پی۔ بی ایس پی اتحاد کے درمیان براہ راست مقابلہ دیکھا جارہا ہے۔ لیکن کچھ سیٹوں پر کانگریس کی موجودگی نے مقابلے کو سہ رخی بنادیا ہے۔ اس مرحلے میں 1.76 کروڑ رائے دہندگان 120 امیدواروں کے قسمت کا فیصلہ کریں گے۔