Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, April 28, 2019

بیگو سرائے میں سہ رخی مقابلے کا پروپگنڈہ، بی جے پی کی سیاسی چال۔

کنہیا کمار کو ووٹ دیکر پارلیمنٹ میں بھیجنا اور گری راج سنگھ کو شکست دینا دونوں بہت اہم ہے۔
از/ مرشد کمال۔/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
بی جے پی کے ذریعہ پھیلا یا  جا رہا یہ پروپگینڈہ کہ   بیگوسرائے میں مقابلہ سہ رُخی ہے دراصل سنگھ پریوار کی  ایک سوچی سمجھی سیاسی سازش کا حصہ ہے جس کے ذریعہ مسلمانوں کے ووٹ کی تقسیم کے ذریعہ گری راج سنگھ کے جیت کی راہ ہموار کرنے کی سازش  رچی جا رہی ہے ۔ مسلمانوں کو اس سازش سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ مسلمان متحد ہوکر اور کسی تذبذب کا شکار ہوئے بغیر 29 تاریخ کو کنہیا کما ر کے حق میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں ۔ گری راج سنگھ کو کنہیا کمار ہی شکست دے سکتے ہیں  اور  آر جے ڈی امیدوار کے حق میں ہر ووٹ گری راج سنگھ جیسے شدت پسند اور مسلم مخالف شخص کے لیے پارلیامنٹ کی را ہ ہموار کرسکتا ہے۔ پورے ملک کے سیکولر اور امن پسند لوگوں کی نظر بیگوسرائے کےمسلمان ووٹروں کے رُخ پر ٹکی ہے ۔ یہ اُن کی حکمت و تدبر اور سیاسی بصیرت کے ساتھ ساتھ اُن کے سیکولرزم   ، رواداری  اور حق پرستی کا امتحان بھی ہے۔  بیگوسرائے کے مسلمانوں پر تاریخ رقم کرنے اور پورے ملک کو یہ باور کرانے کا سنہری موقع ہے کہ ملک  کا مسلمان فرقہ اور مذہب کی بنیاد پرووٹ دینے کے بجائے حق اور انصاف کے لیے لڑنے والوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہمارے لیے گری راج سنگھ کی عبرتناک شکست بھی اُتنی ہی اہم ہے جتنا کہ کنہیا کمار کا جیت کر پارلیامنٹ میں پہنچنا۔ بیگوسرائے کے مسلمان یہ نظیر قائم کر پورے ملک کو یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ وہ فرقہ یا مذہب کی بنیاد پر کسی مخصوص پارٹی کے مسلم  نمائندوں کو ووٹ دینے کے بجائے ایسی طاقتوں کو مظبوط کرینگے جو پارٹی لائن سے آزاد ہوکر سڑک سے لے کر پارلیامنٹ کے ایوانوں تک مظلوموں اور محروموں کے حق کی آواز بلند کرسکیں۔ بیگوسرائے کے صاحب حیثیت اور با اثر ملی اور سماجی حلقوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کنہیا کمار کی بھاری اکثریت سے  جیت کا سہر ا مسلمانوں کے سر بندھے اور ایک ایسی نظیر قائم ہوجو ملک میں نفرت اور تعصب کے حواریوں کے لیے عبرت کا سامان بن جائے۔
‫مرشد کمال‬
‫قلم کار ، سماجی کارکُن و سابق نائب صدر جامعہ طلبا یونین نئی دہلی۔‬