Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, April 28, 2019

ایک شام " جمیل بھادوی " کے نام۔۔۔۔۔۔جمیل بھادوی کی یاد میں مشاعرہ کا انعقاد۔

جونپور۔۔اتر پردیش۔۔۔۔۔صدائے وقت۔نمائندہ۔۔
. . . . . .  . . . . . . . . . .  . . . . . . . . . . 
ضلع کے  معروف ادبی قصبہ شاہگنج میں بیادگار "جمیل بھادوی" ایک مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔۔اس پروگرام کی صدارت  مہمان خصوصی  و علاقہ کی معروف سماجی و سیاسی شخصیت ایڈوکیٹ سپریم کورٹ  زیڈ کے فیضان نے کی جبکہ ڈاکٹر شرف الدین اعظمی بطور مہمان اعزازی شریک مشاعرہ رہے ۔
اپنے صدارتی خطبے میں  زیڈ کے فیضان نے کہا کہ آج بڑی اسٹیج کے شاعر گوئیے ہوگئیے ہیں اور لاکھوں روپیہ لیکر اپنا بزنس کرتے ہیں ایسے لوگوں کو نہ تو شعر وادب سے مطلب ہے اور نہ ہی اردو ادب سے۔۔۔ایسے لوگوں سے بچنا ہی اردو کی خدمت ہوگی۔۔۔۔انھوں نے اس طرح کے چھوٹے مشاعروں کی پزیرائی کی اور کہا کہ ایسی نشستوں کی حوصلہ افضائی ہونی چاہئیے۔مقامی طور پر بہت سے ایسے شاعر ہیں جن کے اندر  بہت زیادہ صلاحیتیں پوشیدہ ہیں ایسے پروگرام سے ان کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں گی۔انھوں نے جمیل بھادوی کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے شاگرد اور چاہنے والوں کی اس 
کوشش کے لئیے مبارکباد پیش کیا۔

زیڈ کے فیضان۔

اس موقع پر قصبہ کے بہت سے اہل ذوق حضرات و علاقے کے اردو نواز حضرات موجود رہے۔ہروگرام کی نظامت نوجوان ناظم مشاعرہ راشد قمر اعظمی نے بہت ہی خوبصورت انداز میں کی۔
مشاعرہ میں ہڑھے گئیے کچھ شاعروں کے چنندہ اشعار پیش ہیں۔
سر میرا نیزہ سفاک پر رکھا ہوا ہے۔
میں نے تکیہ ابھی مسواک پر رکھا ہوا ہے۔
. . . . .  اخلاق بندوی۔

اخلاق بندوی

سر اپنا جھکاو فقط اللہ کے در پر ،
سر غیر کی چوکھٹ پہ جھکایا نہیں جاتا۔
. . . . .  ارشد قمر ۔
خامیاں ڈھونڈھتے ہو اوروں کی
آئینہ اپنے روبرو کرلو۔
. . .   عارف رئیس۔

عارف رئیس۔کنوینر مشاعرہ و شاعر

بلندی چاہتے ہیں حوصلے میں جان رکھتے ہیں۔
ملے گی کامیابی ہم کو وہ ایمان رکھتے ہیں۔
کسی شیطان میں طاقت کہاں کی روک لے ہمکو۔
کہ دل میں مصطفیٰ اور لب پہ ہم قرآن رکھتے ہیں۔
. . . . . .  رازی بھدوہی۔
ثبوت پارسائی دے رہا ہے۔
لہو کس کا گواہی دے رہا ہے۔
. . . . . ناطق غازیپوری۔
نازک مزاج میں ہوں نگاہیں خراب ہیں،
عریاں نگاریوں میں حیا چاہئیے مجھے۔
. . . . .حجاب امام پوری۔
ان کے چہرے سے جب اٹھیں زلفیں۔
سارے عالم میں روشنی آئی۔
. . . . .  صمد جونپوری۔
جب سے دل کی یاری کرلی۔
پیدا ایک بیماری کرلی۔
جینے کی چاہت میں ، میں نے۔
مرنے کی تیاری کرلی۔
۔۔۔سنیل کمار گلزار۔
سخت ہوتی ہے کبھی پیار جتا دیتی ہے۔
ماں تو ہر حال میں بچوں کو دعا دیتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔رفیق پھولپوری۔
ایک روز سوکھ جائے گی تہذیب کی ندی۔
عریانیت کی ناو چلاتا رہا اگر۔
۔۔۔۔۔۔۔حسیب بھادوی۔
اتنے مشکل نہ میرے منھ کے نوالے ہوتے۔
آستینوں میں اگر سانپ نہ پالے ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔جاوید سلطان پوری۔
مانگے تھے اس نے مجھ سے محبت کے چند شعر۔
میں اس کے پاس میر کا دیوان لے گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ثاقب لوہیاوی۔
مفلسی میں بڑا امیر ہوں میں۔
ان کی دہلیز کا فقیر ہوں میں۔
۔۔۔۔۔۔فصاحت جونپوری۔
ہم تمہارے ہیں ، تمہارے ہی رہیں گے پیکر،
عمر بھر ساتھ نبھانے کی  قسم کھائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عقیل پیکر۔
اس کے علاوہ مقامی شعراء نے بھی اپنے کلام پیش کئیے۔پروگرام کے آخر میں کنوینر مشاعرہ معروف شاعر عارف رئیس نے تمام شعراء و سامعین کا شکریہ ادا کیا۔