Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 6, 2019

پیغام اتحاد کو لیکر خواجہ معین الدین چشتی درگاہ کے گدی نشیں دار العلوم دیوبند پہنچے۔!!!


دار العلوم علوم اسلامیہ کا وہ عظیم مرکز ہے جس کے تمام اکابر چشتیہ سلسلہ سے وابستہ رہے ہیں:سید سرورچشتی۔
دیوبند۔ ۶؍اپریل: (صداۓوقت)۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی درگاہ کے گدی نشین اور خدام کمیٹی کے سابق سیکریٹری سید سرور چشتی او ر علامہ سید کامران چشتی پیغام اتحاد و طریقت لیکر آج دار العلوم دیوبند پہنچے جن کا ادارہ میں خیر مقدم کیا گیا،اس موقع پر انہوں نے معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی سے بھی ملاقات کی جب کہ دار العلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی کے بیرون سفر پر ہونے کے سبب وفد کی ملاقات ان سے نہ ہو سکی ،سید سرور چشتی نے کہا کہ درگاہی نظام فلاح انسانیت اور بندگان خدا کی وحدت کا حسین راستہ ہے یہاں پرائے بھی آکر اپنے ہو جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ درگاہوں پر بلا لحاظ مذہب و ملت ہر شخص جبین نیاز خم کرتا ہے انہوں نے کہا کہ دار العلوم دیوبند علوم اسلامیہ کا وہ عظیم مرکز ہے جس کے تمام اکابر طریقت کے لحاظ سے چشتیہ سلسلہ سے وابستہ رہے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ بر صغیر ہند و پاک میں شریعت و طریقت ساتھ ساتھ چلے ہیں،سید سرور نے کہا کہ بنیادی کمی یہ ظاہر ہوئی ہے کہ مدارس سے خانقاہی نظام اور طریقت کے رشتے اور خانقاہی نظام سے علوم اسلامیہ کی وابستگی معدوم ہوتی جا رہی ہے جب کہ دونوں کے متوازن امتزاج سے ہی تعلیم و تربیت کا مقصد تکمیل پاتا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمیں فراغ دلی کے ساتھ اپنا محاسبہ کرنا چاہئے اور شریعت و تصوف کے راستوں کو اتحاد و اتفاق کے ساتھ ہموار کرنا چاہئے ،سید سرور چشتی نے کہا کہ یہی پیغام لے کر دار العلوم دیوبند آئے ہیں کہ اپنے اپنے مسلک و مشرب پر قائم رہتے ہوئے کوئی ایسا موثر درمیانی راستہ نکالا جائے جس سے دنیا میں مدارس اسلامیہ اور مسلمانوں کی خراب کی جا رہی شبیہ کا سد باب کیا جا سکے۔علامہ سید کامران چشتی نے کہا کہ مدارس اسلامیہ میں دار العلوم دیوبند کا درجہ سر تاج کا ہے ،وہ یہاں کے علمی و تحقیقی کاموں سے متاثر ہیں تاہم وہ یہ پاتے ہیں مدارس کے نصاب میں با قاعدہ تصوف کی کتب شامل نہیں ہیں ،انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ اسلامی تصوف کی تعلیم و تربیت کے سلسلہ میںایک بڑا ادارہ قائم کریں، سید کامران چشتی نے کہا کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے عنوان سے جس طرح مسلمانوں کو بدنام کیا جارہاہے اس کے لئے مشترکہ اور متحدہ حکمت عملی تیار کرنا ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت اتحاد واتفاق کی ضرورت ہے، اس لئے بلاضرورت ایسے فتاوی جاری کرنے سے پرہیز کرنا چاھئے جس سے کسی کی دل آزاری ہوتی ہو، اور اس بات کی بھی شدید ضرورت ہے کہ تمام ملت کے ذمہ داروں میں قلبی وسعت پیدا ہودار الکتاب میںدوران ملاقات مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ ہمارے اکابرشریعت اسلامی کی روشنی میں بزرگان دین کی درگاہوں سے وابستہ رہے ہیںانہوں نے کہا کہ شریعت و تصوف کے معتدل امتزاج کا نام دیوبندیت ہے ،اس موقع پر انہوں نے بانی دار العلوم حضرت مولانا قاسم صاحب نانوتوی ؒ ،حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنی ؒاور حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب ؒ کے بزرگوں سے عقیدانہ وابستگی کے واقعات بھی بتائے ۔ دار العلوم دیوبند کے ذمہ داران کی طرف سے سید سرور چشتی اور کامران چشتی کو دا رالعلوم دیوبند کی درسگاہوں ،زیر تعمیر وسیع لائبریری،مسجد رشید اور دار الاقامہ وغیرہ کا معائنہ کرایا ۔ دوسری جانب دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے کہا کہ یہ خوش آئین ھیکہ اجمیر شریف درگاہ کے گدی نشین سید سرور چشتی پیغام یکجہتی لیکر دیوبند آئے انکی تجاویز قابل توجہ ہے مجلس شوری تک انکا پیغام پہنچا دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ دارلعلوم دیوبند خد بھی اپنے مشرب اور نہج پر رہتے ہوئے اتحاد واتفاق کا قائل ہے ،واضح ہو کہ گذشتہ تین سال قبل مسلک بریلوی کے عالم دین مولانا توقیر رضا بھی دارالعلوم آئے تھے اور انہوں نے بھی اتحاد و اتفاق پر زور دیا تھا انہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ جمیعتہ علماء ہنداپنا گزشتہ اجلاس عام اجمیر شریف میں منعقد کر چکی ہے جسکو وہاں کے تمام خدام کی حمایت حا صل رہی اس طریقہ سے دیکھا جائے توملی اتحاد کی صورت پیدا ہوتی نظر آرہی ہے۔