Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 12, 2019

ڈاکٹر تنویر حسن کے نام کھلا خط۔

تحریر/ ڈاکٹر محمد نصر اللہ ندوی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
                       مکرم ومحترم جناب ڈاکٹر تنویر حسن صاحب  سلام    مسنون    !                                                                                                                                          آپ صرف بیگوسرائے ھی نہیں پورے بہار کی ایک معروف سیاسی وسماجی شخصیت کے مالک ھیں آپ نہایت تعلیم یافتہ اور با شعور انسان ھیں آپ سیاسی لیڈر ہونے کے ساتھ ایک اچھے انسان بھی ھیں آپ کے سینے میں ایک ایسا دل ھے جو قوم کیلئے دھڑکتا ھے ایک ایسا دماغ ھے جو سماج کی اٹھان اور ترقی کیلئے سوچتا  ھے مظلوموں اور پریشان حال لوگوں کی خبر گیری کرنا آپ کی پہچان ھے بیگوسرائے کیلئے جو آپ کی قربانیاں ھیں ان کو بھلایا نہیں جا سکتا آپ کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا بیگوسرائے کے لوگ بھی آپ سے بہت محبت کرتے ھیں ان کے دل میں آپ کیلئے بھت عزت واحترام ھے آپ کے احسانات کا بدلہ وہ نہیں دے سکتے گزشتہ لوک سبھا کے انتخاب میں لوگوں نے آپ کو دل کھول کر ووٹ دیا اور آپ کی کامیابی کیلئے بھت کچھ کیا لیکن شاید قدرت کو منظور نہیں تھا اور آپ کچھ فرق سے بازی ہار گئے اس کے باوجود بھی لوگوں کے دلوں میں آپ کے احترام اور تعظیم میں کوئی کمی نہیں آئی اور نہ ھی آپ کی طرف سے محبت والفت میں کچھ کمی محسوس ھوئی بیگوسرائے کیلئے آپ کی خدمات پہلے کی طرح جاری رھیں وقت تیزی سے گزرتا رھا یہاں تک 2019 کا الیکشن سر پر آگیا پچھلے پانچ سالوں میں ملک میں جو کچھ ھوا وہ آزادی کے بعد سے اب تک نہیں ھوا معاشی اعتبار سے ملک کنگال ھو گیا روزگار ختم ھو گیا مہنگائی آسمان پر پہونچ گئی جھوٹ فریب اور کرپشن انتہا کو پہونچ گیا عورتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور زنا بالجبر کے واقعات کثرت سے ھونے لگے ملک کی دولت چند امیروں کے ہاتھ میں سمٹ کر آگئی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ملک میں اقلیت اور اکثریت کے درمیان نفرت کی دیوار قائم ھو گئی ہر طرف خوف اور دہشت کا ماحول قائم ھوگیا لنچنگ کا ایک نیا خونیں سلسہ شروع ھوا مظلوموں اور دلتوں کی آواز کو طاقت کے زور پر دبا دیاگیا لوگ انصاف کیلئے ترسنے لگے تمام آئینی اداروں کو ختم کردیا گیا اور ایسا محسوس ھونے لگا کہ اس ملک میں سکون کے ساتھ جینا اب مشکل ھو گیا ھے یہی نہیں بڑے بڑے تعلیمی اداروں کو بھی برباد کرنے کی کوشش شروع ھو گئی تاکہ ان میں پڑھنے والے غریب اور پچھڑوں کو آگے بڑھنے سے روکا جائے اور ان کے سامنے ترقی کے راستے بند کر دیئے جائیں خلاصہ یہ کہ ایک بار پھر یہ محسوس ھونے لگا کہ ملک  غلامی کے دور میں پہونچ گیا ھے جہاں حق وانصاف کی آواز بلند کرنا ایک جرم سمجھا جاتا تھا ایسے خوفناک حالات میں کنہیا کمار مظلوموں اور دبے کچلے لوگوں کی آواز بن کر سامنے آیا اور اس نے ظلم ونا انصافی کے خلاف آزادی کا ایسا نعرہ لگایا کہ پوری دنیا میں دھوم مچ گئی حکومت میں بیٹھے ظالموں کی نیند اڑ گئی یہ پہلا موقع تھا جب میڈیا نے یہ اعتراف کیا کہ مودی سرکار ہل گئی اور اس کو ہلانے والا کوئی اور نہیں کنہیا کمار تھا جو دیکھنے میں ایک معمولی نوجوان لگتا ھے لیکن اپنی ذہانت حاضر جوابی قوت خطابت سیاسی شعور اور جرءات وبیباکی کے لحاظ سے نہایت پختہ اور منجھا ھوا سیاستداں محسوس ھوتا ھے اس نے پوری طاقت کے ساتھ ظلم کے خلاف آواز بلند کی جسکی گونج دورتک سنائے دینے لگی اور وہ پورے ملک کے باصلاحیت ذھین اور مظلوم نوجوانوں کا ہیرو بن گیا بڑے بڑے جلسوں کو وہ  خطاب کرنے لگا اس کی حاضر جوابی اور سیاسی سمجھ کے آگے بی جے پی کے بڑے بڑے لیڈر بھیگی بلی نظر آنے لگے ٹی وی ڈیبیٹ میں اس نے سارے بھکتوں کو پانی پلادیا آخر کار مجبور ھو کر حکومت نے ٹی وی چینل کے مالکوں پر کنہیا کمار کی باتوں کو نشر نہ کرنے کیلئے دباؤ بنا یا اور ٹی وی چینل نے اس کو کوریج کرنا بند کردیا لیکن وہ سوشل میڈیا میں چھا یا رھا حکومت نے اس کی آواز جس قدر دبانے کی کوشش کی وہ ابھرتا رھا اور پوری دنیا میں بیگوسرائے کا نام روشن کرتا رھا پھر وہ وقت بھی آیا جب بیگوسرائے کے لوگوں نے اس کو پارلیمنٹ میں اپنا نمائندہ بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ حق وانصاف کی وہ آوز جو اب تک سڑکوں پر گونج رھی تھی جمہوریت کے سب سے مضبوط پلیٹ فارم یعنی پارلیمنٹ میں گونجے اور وہاں ایک ایسا نوجوان پہونچ سکے جسکے اندر اقتدار میں بیٹھے ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر نے کا سلیقہ ھو یقینا کنہیا کے اندر یہ صلاحیت ھے اس  سے کوئی انکار نہیں کرسکتا پورے ملک کے مظلوموں کا یہ خواب ھے کہ بیگوسرائے کا یہ نوجوان پارلیمنٹ میں پہونچ کر انصاف کی آواز بلند کرے چوں کہ یہ مظلوموں کی خواہش ھے اس لئے امید ھے کہ ضرور پوری ھو گی لیکن اس میں اگر آپ کا ساتھ مل جائے تو یہ بیگوسرائے کی خوش نصیبی ھوگی اور پورے ملک میں آپ کا نام روشن ھو گا یادر رکھئے کہ عہدہ اورمنصب آتے اور جاتے رھتے ھیں قدرت نے آپ کو بھت نوازا ھے لیکن اگر آپ یہ قربانی دیں گے تو آپ کو ایسی عزت ملے گی جسکا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے ھم جانتے ھیں کہ آپ کے رھنما تیجسوی یہ نہیں چاھتے ھیں لیکن اس کی وجہ آپ کو معلوم ھے سیاسی رقابت اور کسی کی ترقی سے حسد یہ سیاست میں عام بات ھے لیکن یاد رکھئے کہ کنہیا اگر جیتتا ھے تو وہ صرف پارلیمنٹ میں نہیں گرجے گا بلکہ 2020 میں جب بہار میں الیکشن ھو گا تو نتیش کمار کے خلاف چٹان بن کر کھڑا ھو جائے گا اس وقت آپ کے نوجوان لیڈر کو کنہیا کی یاد ضرور آئے گی اس لئے کہ بہار میں نتیش اور بی جے پی کے خلاف آپ کے پاس اسٹار پرچارک کی کمی ھے ۔۔۔اس وقت جمہوریت اور آئین کو بچانے کیلئے کنہیا کی ضرورت ھے ھمارے بزرگوں نے ملک کی آزادی کیلئے جان ومال سب کچھ قربان کردیا آپ انہیں بزرگوں کے نام لیوا ھیں ھمیں امید ھے کہ آپ ملک کو بچانے کیلئے معمولی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اس لئے کہ آپ بزرگوں کی وراثت کے محافظ ھیں ملک کے وفادار شہری ھیں اور بیگوسرائے کے قابل فخر سپوت ھیں آپ کے پاس ساری صلاحیت ھے لیکن اس وقت ملک اور آئین کو بچانے کی بات ھے اور اس منحوس کو سبق سکھانے کی ضرورت ھے جسکو پاکستان سے بھت محبت ھے اور جو بات بات پر لوگوں کو پاکستان بھیجنے کی بات کرتا ھے اس کے ناپاک وجود سے بیگوسرائے کو پاک رکھنا ضروری ھے ۔۔۔یہ صرف ھماری نہیں ملک کے تمام انصاف پسندوں کے دل کی آواز ھے مظلوموں اور کمزوروں کی خواہش ھے اس میں مذھب کی کوئی بات نہیں ھے بلکہ یہ صرف حق وانصاف کی آواز کو پورے ملک میں بلکہ پوری دنیا میں عام کرنے کا سوال ھے ۔۔۔امید کہ آپ ان گزارشات پر ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں گے اور میرے ٹوٹے ھوئے دل کی آواز کو اپنے گوشہ دل میں جگہ دیں گے ۔۔۔۔۔الله  آپ کا حامی وناصر ھو
۔۔۔۔فقط۔۔۔۔
۔(ڈاکٹرمحمدنصرالله ندوی استاذندوة العلماءلکھنؤ
ساکن: صاحب پورکمال بیگوسرائے )