Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 12, 2019

جو قوم متصادم ہوتی ہے وہ پاش پاش ہو جاتی ہے۔


      از / محمد قمرالزماں ندوی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
   حضرت مولانا حبیب الرحمن عثمانیؒ سابق مہتمم دار العلوم دیوبند نے
جمعية  علماء ہند کے سالانہ اجلاس (منعقدہ ۲۶/ دسمبر ۱۹۵۲ ء بمقام گیا بہار ) کے موقع پر خطبئہ صدارت میں یہ فرمایا تھا:
                *یاد رکھئے ! اسلام کی روحانی طاقت ایک چٹان ہے، جس سے جو قوم متصادم ہوتی ہے وہ خود پاش پاش ہوجاتی ہے،اسلام تمام حوادث و نوازل سے مقابلہ کرتا ہوا اسی آن بان سے قائم رہتا ہے ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ۰۰ مسلمانوں پر ان کا کوئ دشمن اس طرح مسلط نہیں ہوگا جو ان کا استیصال کر دے ۰۰ یعنی ان کو جڑ سے اکھاڑ دے 
۰۰*
                    *اسلام میں وہ روحانی قوت ہے جس کو کوئی مادی طاقت فنا نہیں کرسکتی، اسی وجہ سے مسلمانوں کا یہ غیر متزلزل عقیدہ رہا ہے کہ اسلام اور اسلام کی شوکت و قوت کسی کے مٹانے سے مٹ نہیں سکتی ،کیسے مایوس کن حالات پیش آئیں مگر مسلمان ہمیشہ اسی اعتقاد پر قائم رہے اور وہ کبھی مایوس نہیں ہوئے اور جب کبھی سخت سے سخت حوادث پیش آئے ہیں جن کو دیکھ کر اسلام اور مسلمانوں کے فنا ہونے اور مٹ جانے کا یقین ہوجاتا تھا ،وہ ہمیشہ ان کو امتحان سمجھتے رہے ہیں ،چودہ صدیوں کے حالات کا معائنہ بتلا رہا ہے کہ جب بھی مسلمانوں میں شریعت کی طرف سے غفلت دنیا میں انہماک اور ترفہ وتنعم (عیش و آرام ) کے لوازم کا غلبہ ہوا ہے ان کے زجر و تنبیہ کے لئے اسی قسم کے مصائب و حوادث اور مشکلات و مسائل نازل کئے گئے ہیں لیکن جب ان حوادث کا زوال ہوا ،اسلام میں وہی تازگی و تابندگی پیدا*
*ہوگئی جو مریض کو صحت کے بعد ہوتی ہے*  ۔ ( اقتباس از خطبئہ صدارت برائے اجلاس جمعیت علماء ہند منعقدہ ۲۴/ ۲۵/ ۲۶/دسمبر ۱۹۲۲ء
    یہ حقیقت ہے کہ قوم مسلم کو تن آسانی ،آسائش پرستی اور عیش پرستی کبھی راس نہیں آئی اندلس سے لیکر بغداد اور ترکی سے لے کر بخاری و تاشقند کی تاریخ پڑھیے اور دہرائیے کہ جب مسلم حکمرانوں میں اور مسلمانوں میں یہ چیزیں پیدا ہوگئیں تو اسی دن سے ان کا ستارہ اقبال بجھنا اور غروب ہونا شروع ہوگیا اور زوال و پستی اور انحطاط و تنزلی ان کی نوشتئہ تقدیر بننی شروع ہوگئی ۔ اور آگے جائیے اسلام کے خیر القرون میں بھی جب اللہ تعالٰی کی نصرت و تائید کی طلب میں ذرا سی غفلت اللہ کے ارشاد کی تعمیل میں معمولی سی کمی اور کوتاہی ہوئی یا ظاہری ساز و سامان پر نظر گئی، مادیت کی طرف آنکھ اٹھی اور دنیا کے آرائش و آسائش سے نظر خیرہ ہوئ تو فورا تنبیہ کی گئی اور بعض اوقات ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مخاطب کرکے   فرمایا:
*ایک زمانہ آئے گا کہ دوسری قومیں تم لوگوں پر اس طرح ٹوٹ پڑیں گی جیسا بھوکا آدمی دستر خوان پڑ ٹوٹ پڑتا ہے ۔ صحابئہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا یہ ہماری تعداد کی کمی کی وجہ سے ہوگی تو آپ نے فرمایا نہیں، تمہاری تو بھیڑ ہوگی لیکن تمہاری حیثیت سمندر کے جھاگ کی طرح ہوگی ۔ صحابئہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا پھر ہماری یہ حالت کیوں ہوگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،کہ ایسا اس لئے ہوگا کہ تمہارے اندر دنیا سے محبت اور موت سے کراہت پیدا ہوجائے گی* ۔  
                    *پتہ* یہ چلا کہ مسلمان قوم اور مسلمان حکومتیں جب بھی دنیا کی محبت اور آرام و راحت اور عیش و عشرت کی طرف لپکیں ان کا ستارہ عروج پستی و تنزلی کی طرف آنا شروع ہوگیا ۔
                   دوسری طرف اسلام  )ملت اسلامیہ)کی تاریخ بتاتی ہے کہ اسلام کے خلاف ہر دور میں سازشیں ہوتی رہی ہیں ۔ اسلام کو بیخ و بن سے اکھاڑنے کے لئے باطل طاقتوں  نے ہر دور میں ہر طرح کے حربے اور تدبیریں کیں ، اسلام کی جڑوں کو کاٹنے کے لئے خوب چالیں چلیں لیکن اسلام تب بھی ہمیشہ آب و تاب کے ساتھ قائم رہا اور اس کی روشنی پھیلتی رہی اور  اس کی آفاقیت و مقبولیت میں کوئ کمی نہیں آئی ۔
   *نور خدا کفر کی حرکت پہ خندہ زن*
*پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا*
 
             آج بھی اسلام باطل کے لئے ایک چٹان ہے ۔ اس سے جو قوم بھی ٹکرائے گی اس کا حشر اور انجام پاش پاش ہونا ہے شکست و ہزیمت اس کا مقدر ہے ۔ روس جو سوپر پاور تھا آج وہ طاش کے پتوں کی طرح اور تسبیح کی دانوں کی طرح بکھرا ہوا ہے ۔ امریکہ نے افغانستان پر ظلم و ستم اور جبر و تشدد کے پہاڑ توڑے لیکن آج خود وہاں ذلت و رسوائی اور ناکامی کا  سامنا کرکے نکلنے پر مجبور ہے اور اس کے لئے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ۔
شاید دشمنوں کو معلوم نہیں کہ پیارے آقا صادق و مصدوق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے حق میں یہ پیشن  گوئی آج سے تقریبا ساڑھے چودہ سو سال پہلے کردی تھی کہ مسلمانوں پر اس کا کوئ دشمن اس طرح مسلط نہیں ہوگا جو ان کا استیصال کر دے یعنی اسلام اور مسلمانوں کو جڑ سے اکھاڑ دے اور صفحئہ ہستی سے مٹا دے ۔
                *اسلام* مخالف طاقتوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے اور انہیں اس کی خبر رہنی چاہیے کہ اسلام خدا کا آخری دین ہے یہ ایک آفاقی مذھب ہے ،اس کے ماننے والوں کی رگوں میں ایمانی جاہ و جلال اور ملکوتی صفات کی کہکشاں ہے وہ دنیا میں رہنے کے لئے آیا ہے ،اس کی تہذیب و ثقافت اور اس کا تمدن و کلچر ہمیشہ سے تابندہ و درخشاں ہے۔ اس کی عظمت کے نقوش ہمیشہ سے قائم ہیں، اس کے وجود میں آب حیات کی سی روانی ہے اس کا ایک سرا زمین کی آخری تہہ تک اور دوسرا عرش تک پہنچا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہزار خطرات و مشکلات اور اندیشوں ان گنت سازشوں و ناپاک منصوبوں اور بے شمار حملوں اور مخالفتوں کے باوجود اس کے شمسی کرنوں کو بجھایا نہیں جاسکتا ۔ اس کے قلعہ کو مسمار نہیں کیا جاسکتا ۔ اور اس کے ماننے والوں کو اس کے ہزار کوتاہیوں اور سیکڑوں و لاکھوں کمیوں کے باوجود یہ کالی بھیڑیں ہضم نہیں کرسکتیں ۔۔۔ دنیا کی چوتھائی آبادی والی اس ملت نے ہمیشہ نازک حالت میں کروٹ لی ہے ۔ سیکڑوں اور ہزاروں بار اس کے افراد پر ظلم  و ستم اور جبر و تشدد کے پہاڑ توڑے گئے ہیں ۔ ماضی کے واقعات گواہ ہیں اور تاریخ عالم اس پر شاہد ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ اپنے عزم و ہمت،جرآت و شجاعت، اعتماد و توکل، ایمان راسخ اور عالی حوصلگی سے تاریخ کے دھارے کا رخ موڑا ہے برق و باد کے طوفانوں سے ٹکر لیکر دنیا کو نئی جہت اور سمت عطا کی ہے ۔ آج اگر پھر مسلمان اپنی بعض کوتاہیوں اور کمیوں کو درست کرلیں اور حب مال اور موت سے ڈر و خوف کو ختم کردیں تو پوری دنیا میں مسلمان غالب آجائیں اور اسلام کی بالادستی اور مسلمانوں کی حکمرانی پوری دنیا پر قائم ہوجائے ۔