ماہ شعبان کی فضیلت وحقیقت
از : محمد عظیم فیض آبادی ۔صدائے وقت
. . . . . . . . . . . . . . .
رب کائنات نے جو دن مہینے اور سال بنائے ہیں وہ تمام کے تمام ہمارے لئے نعمت ہیں اسی طرح بحر وبر کی تمام اشیاء فیض رساں نفع بخش اور فائدہ مند بنا کر ہمارے اوپر فضل وکرم اور احسان عظیم فرمایا اس کے اکرام وانعام کا احاطہ واحصاء اور اسکی رحمتوں اور نعمتوں کا شمار انسان کے حیطہءامکان سے باہر ہے نہ تو انسان اس کا حق ادا کرسکتاہےاور نہ ہی اس کے بے شمار احسان وکرم کا شکر یہ ادا کرنے کی اپنے اندر قوت وطاقت رکھتا ہے البتہ کچھ دن وماہ اور بعض ساعات ولمحات ایسے ہوتے ہیں جس میں خصوصیت کے ساتھ مورد الطاف وعنایاتِ ربانی ہوتے ہیں اور رب کائنات کے اکرام وانعام موسلادھاربارش کی طرح برستے ہیں اور پروانہء مغفرت لٹائے جاتے ہیں اس لئے ان کے ذریعہ رحمت وبرکت، سعادت ونیک بختی کے حصول میں ہمیں جد وجہد کرنی چاہئے اور ہر لمحہ اس کے پانے کی فکر اور اسکے حصول کا جذبہ بیدار رہنا چاہئے شب برأت انہیں مقدس، مبارک اور مسعود آوقات میں سے ہے جن میں رب ذوالجلال کی رحمتوں وبرکتوں کا ظہور و نزول ہوتاہے اور خدا کی رحمت اس رات سایہ فگن رہتی ہے
ماہ شعبان المعظم کی
فضیلت
شعبان یہ شعب وتشعب سے ماخوذ ہے جس کےمعنی پھیلنے اور دراز ہونے کےآتے ہیں شاخ در شاخ ہونا "تشعّبت أغصان الشجرة"متفرق شاخیں پھیلنا آتاہےامام رافعی رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں روایت کی ہےکہ ماہ شعبان میں روزہ رکھنے والوں پر خدا کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجاتاہےچونکہ یہ مہینہ رحمتوں کے پھیلنے کا ہےاس لئے اس کو شعبان کہا جاتاہے
غنیةالطالبین میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا
"إنماسمی شعبان لأنه ینشعب لرمضان فیه کثیر وإنماسمی رمضان لأنه یرمض الذنوب " کہ شعبان کا شعبان اس لئےنام رکھا گیاہے کہ اس ماہ میں رمضان کےلئے بہت زیادہ بھلائی پھیلتی ہے اور رمضان کانام رمضان اس لئے رکھا جاتاہے کہ وہ گناہوں کو جلادیتا ہے
(غنیةالطالبین 364)
شیخ عبد القادر جیلانی رحمةاللہ فرماتے ہیں کہ اس مہینے میں نیکیاں کھول دی جاتی ہیں، برکتیں اتاری جاتی ہیں، گناہ کے کام چھوڑ دیئے جاتے ہیں، برائیاں دور کی جاتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کی کثرت کی جاتی ہے، ہرسمجھدار مومن کو چاہئے کہ اس مہینے میں غفلت نہ کرے بلکہ رمضان کے استقبال کی تیاری کرے یعنی عبادت ،تلاوت ،اوارد واذکار، توبہ واستغفار کرے -
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
"شعبان شہری ورمضان شہر اللہ "(الدیلمی فی الفردوس، ماثبت بالسنہ) کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان خدا کا مہینہ ہے ایک اور حدیث میں ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور رجب اللہ کا مہینہ ہے اوررمضان میری امت کا مہینہ ہے
(غنیةالطالبین 365)
ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسےقرآن کی فضیلت تمام کلاموں پر اور شعبان کی فضیلت تمام مہینوں پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت اس کی تمام مخلوق پر غنیہ
نیز حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب شعبان کا چاند دیکھتے توقرآن کی تلاوت پر گرپڑتے تھے غرض ہمیں بھی اس مہینے کی خیر وبرکت سے محروم نہیں رہنا چاہئے غفلت ولاپرواہی کے پردے کو چاک کرکے سستی وکاہلی کی دبیز چادرکو چاک کرکے پوری مستعدی کے ساتھ پورےاہتمام انہماک کےساتھ اپنےاوقات کو عبادت میں صرف کرے اور اللہ سے توفیق
طلب کرے ـ
از : محمد عظیم فیض آبادی ۔صدائے وقت
. . . . . . . . . . . . . . .
رب کائنات نے جو دن مہینے اور سال بنائے ہیں وہ تمام کے تمام ہمارے لئے نعمت ہیں اسی طرح بحر وبر کی تمام اشیاء فیض رساں نفع بخش اور فائدہ مند بنا کر ہمارے اوپر فضل وکرم اور احسان عظیم فرمایا اس کے اکرام وانعام کا احاطہ واحصاء اور اسکی رحمتوں اور نعمتوں کا شمار انسان کے حیطہءامکان سے باہر ہے نہ تو انسان اس کا حق ادا کرسکتاہےاور نہ ہی اس کے بے شمار احسان وکرم کا شکر یہ ادا کرنے کی اپنے اندر قوت وطاقت رکھتا ہے البتہ کچھ دن وماہ اور بعض ساعات ولمحات ایسے ہوتے ہیں جس میں خصوصیت کے ساتھ مورد الطاف وعنایاتِ ربانی ہوتے ہیں اور رب کائنات کے اکرام وانعام موسلادھاربارش کی طرح برستے ہیں اور پروانہء مغفرت لٹائے جاتے ہیں اس لئے ان کے ذریعہ رحمت وبرکت، سعادت ونیک بختی کے حصول میں ہمیں جد وجہد کرنی چاہئے اور ہر لمحہ اس کے پانے کی فکر اور اسکے حصول کا جذبہ بیدار رہنا چاہئے شب برأت انہیں مقدس، مبارک اور مسعود آوقات میں سے ہے جن میں رب ذوالجلال کی رحمتوں وبرکتوں کا ظہور و نزول ہوتاہے اور خدا کی رحمت اس رات سایہ فگن رہتی ہے
ماہ شعبان المعظم کی
فضیلت
شعبان یہ شعب وتشعب سے ماخوذ ہے جس کےمعنی پھیلنے اور دراز ہونے کےآتے ہیں شاخ در شاخ ہونا "تشعّبت أغصان الشجرة"متفرق شاخیں پھیلنا آتاہےامام رافعی رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں روایت کی ہےکہ ماہ شعبان میں روزہ رکھنے والوں پر خدا کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجاتاہےچونکہ یہ مہینہ رحمتوں کے پھیلنے کا ہےاس لئے اس کو شعبان کہا جاتاہے
غنیةالطالبین میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا
"إنماسمی شعبان لأنه ینشعب لرمضان فیه کثیر وإنماسمی رمضان لأنه یرمض الذنوب " کہ شعبان کا شعبان اس لئےنام رکھا گیاہے کہ اس ماہ میں رمضان کےلئے بہت زیادہ بھلائی پھیلتی ہے اور رمضان کانام رمضان اس لئے رکھا جاتاہے کہ وہ گناہوں کو جلادیتا ہے
(غنیةالطالبین 364)
شیخ عبد القادر جیلانی رحمةاللہ فرماتے ہیں کہ اس مہینے میں نیکیاں کھول دی جاتی ہیں، برکتیں اتاری جاتی ہیں، گناہ کے کام چھوڑ دیئے جاتے ہیں، برائیاں دور کی جاتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کی کثرت کی جاتی ہے، ہرسمجھدار مومن کو چاہئے کہ اس مہینے میں غفلت نہ کرے بلکہ رمضان کے استقبال کی تیاری کرے یعنی عبادت ،تلاوت ،اوارد واذکار، توبہ واستغفار کرے -
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
"شعبان شہری ورمضان شہر اللہ "(الدیلمی فی الفردوس، ماثبت بالسنہ) کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان خدا کا مہینہ ہے ایک اور حدیث میں ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور رجب اللہ کا مہینہ ہے اوررمضان میری امت کا مہینہ ہے
(غنیةالطالبین 365)
ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسےقرآن کی فضیلت تمام کلاموں پر اور شعبان کی فضیلت تمام مہینوں پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت اس کی تمام مخلوق پر غنیہ
نیز حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب شعبان کا چاند دیکھتے توقرآن کی تلاوت پر گرپڑتے تھے غرض ہمیں بھی اس مہینے کی خیر وبرکت سے محروم نہیں رہنا چاہئے غفلت ولاپرواہی کے پردے کو چاک کرکے سستی وکاہلی کی دبیز چادرکو چاک کرکے پوری مستعدی کے ساتھ پورےاہتمام انہماک کےساتھ اپنےاوقات کو عبادت میں صرف کرے اور اللہ سے توفیق
طلب کرے ـ