Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 24, 2019

رنجن گگوئی پر الزامات کی تفتیش " جسٹس ایس اے بونڈے " کریں گے۔


نئی دہلی24اپریل/(صداۓوقت) ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف لگے جنسی استحصال کے الزامات کی انٹرنل تفتیش کے لیے منگل کو سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس ایس اے بوبڈے کی تقرری کی گئی ہے۔ جسٹس بوبڈے نے اس کی تصدیق کی ہے۔ سینئرٹی کے مطابق جسٹس ایس اے بوبڈے سی جے آئی کے بعد سب سے سینئر جج ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نمبر دو جج ہونے کے ناطے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی ایک سابق خاتون ملازم کے ذریعے ان کے (سی جے آئی) خلاف لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کی تفتیش کے لیے ان کی تقرری کی ہے۔

جسٹس بوبڈے نے بتایا کہ انھوں نے سپریم کورٹ کے دو ججوں جسٹس این وی رمن اور جسٹس اندرا بنرجی کو شامل کرکے ایک کمیٹی تشکیل کی ہے۔ جسٹس بوبڈے نے کہا کہ میں نے کمیٹی میں جسٹس رمن کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ سینئرٹی میں میرے بعد ہیں اور جسٹس بنرجی کو اس لیے شامل کیا گیا ہے کیونکہ وہ خاتون جج ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے سی جے آئی پر جنسی استحصال کا الزام لگاتے ہوئے ججوں کو خط لکھنے والی خاتون کو پہلے ہی نوٹس جاری کر دیا ہے۔
اس معاملے میں پہلی سماعت جمعہ کو ہوگی اور سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کو بھی تمام دستاویزات اور مواد کے ساتھ تیار رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازم نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھ کر الزام لگایا ہے کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔ 35 سالہ یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ قابل اعتراض سلوک کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی ان کو، ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
حالانکہ، بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق ملازم کے ذریعے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کو جھوٹا اور خیالی بتاتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی۔ بی سی آئی نے یہ بھی کہا تھا کہ پورا بار سی جے آئی اور ادارہ کی عزت خراب کرنے کی اس کوشش کے خلاف کھڑا ہے۔