Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 10, 2019

مقبول عام غزل گو شاعر" عبد الحمید عدم " کے یوم پیدائش کے موقع پر۔

تاریخ پیدائش- ١٠ / اپریل / ١٩١٠/ صدائے وقت۔
مقبول عام غزل گو شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف  عبدالحمید عدمؔ  “
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
*عدمؔ ،عبدالحمید* نام *سیّد عبدالحمید*، تخلص *عدمؔ*۔ *۱۰؍اپریل ۱۹۱۰ء* کوپیدا ہوئے۔  بی اے پاس کرنے کے بعد ملٹری اکاؤنٹس کے محکمے میں ملازم ہوگئے اور اکاؤنٹس افسر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اوائل عمر ہی سے شعروشاعری کا شوق تھا۔ کسی کے آگے زانوئے تلمذ تہہ نہیں کیا۔نظم ،غزل، قطعہ میں طبع آزمائی کی ، لیکن غزل سے ان کی طبیعت کو خاص مناسبت تھی۔ عدم ایک مقبول عام غزل گو شاعر تھے۔ *’’نقشِ دوام‘‘ عدمؔ* کا اولین مجموعہ کلام تھا۔ اس کے بعد ان کے متعدد مجموعے شائع ہوئے۔چند نام یہ ہیں: *’خرابات‘، ’چارۂ درد‘، ’زُلفِ پریشاں‘، ’سر وسمن‘، ’گردشِ جام‘، ’شہرِ خوباں‘، ’گلنار‘، ’عکسِ جام‘، ’رم آہو‘، ’بط مے‘، ’نگارِ خانہ‘، ’سازِ صدف‘، ’رنگ و آہنگ‘*۔
*۱۰؍مارچ ۱۹۸۱ء* کو *لاہور* میں انتقال کرگئے۔
*بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:417*
  . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
عدمؔ کےمنتخب اشعار
آنکھ کا اعتبار کیا کرتے
جو بھی دیکھا وہ خواب میں دیکھا
---
*آنکھوں سے پلاتے رہو ساغر میں نہ ڈالو*
*اب ہم سے کوئی جام اٹھایا نہیں جاتا*
---
اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے
سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی
---
اک حسیں آنکھ کے اشارے پر
قافلے راہ بھول جاتے ہیں
---
اے دوست محبت کے صدمے تنہا ہی اٹھانے پڑتے ہیں
رہبر تو فقط اس رستے میں دو گام سہارا دیتے ہیں
---
اے غمِ زندگی نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
---
*بارش شراب عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ*
*بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا*
---
*بعض اوقات کسی اور کے ملنے سے عدمؔ*
*اپنی ہستی سے ملاقات بھی ہو جاتی ہے*
---
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں
---
آوارگی کا شوق بھڑکتا ہے اور بھی
تیری گلی کا سایۂ دیوار دیکھ کر
---
*آنکھوں کے تصادم میں حکایات کی دنیا*
*ہونٹوں کے تصادم میں خرابات کا عالم*
---
تخلیقِ کائنات کے دلچسپ جرم پر
ہنستا تو ہوگا آپ بھی یزداں کبھی کبھی
---
توبہ کا تکلف کون کرے حالات کی نیت ٹھیک نہیں
رحمت کا ارادہ بگڑا ہے برسات کی نیت ٹھیک نہیں
---
*خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں*
*اے گردشِ ایّام میں کچھ سوچ رہا ہوں*
---
تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا
---
جن سے انساں کو پہنچتی ہے ہمیشہ تکلیف
ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اصل خدا والے ہیں
---
*جیب خالی ہے عدمؔ مے قرض پر ملتی نہیں*
*ایک دو بوتل پہ دیواں بیچنے والا ہوں میں*
---
*دروغ کے امتحاں کدے میں سدا یہی کاروبار ہوگا*
*جو بڑھ کے تائید حق کرے گا وہی سزاوار دار ہوگا*
---
سو بھی جا اے دلِ مجروح بہت رات گئی
اب تو رہ رہ کے ستاروں کو بھی نیند آتی ہے
---
*ساقی مجھے شراب کی تہمت نہیں پسند*
*مجھ کو تری نگاہ کا الزام چاہیئے*
---
*زخمِ دل کے اگر سیے ہوتے*
*اہلِ دل کس طرح جیے ہوتے*
عبد الحمید عدم