Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, April 7, 2019

مسلمانوں سے دردمندانہ اپیل۔

از/ محمد ابصار صدیقی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
الیکشن کے ساتھ ساتھ ہی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں حد سے زیادہ ہی قائد بننے کا جوش نظر آ رہا ہے۔ہماری قوم واحد ایسی قوم ہوگی ملک کی جیسکا ہر فرد سیاسی خیالی پلاؤ پکانے میں ماہر ہے۔یہ واحد ایسا ماحول ہے الیکشن کا جس نے جس نے قوم کے ہر فرد کو اہل سیاست بنا دیا ۔ایسے  ماحول میں جہاں دوسری اقوام خاموشی کے ساتھ اپنے اوپر ہوئے ظلم کا حساب ووٹ کے ذریعے لینے کا  سوچ رہی ہیں اسکے ٹھیک بر عکس ہم ایک  دوسری کی کمی يا نقصان دیکھ رہے ہیں کی کون ہمارا حمایتی ہے ۔ ٹیلیویژن کا شو ہو یا یہ ذاتی تقریب۔ قوم کے بڑے بڑے حمایتی ایک دوسرے پر  بیہودہ تنقید کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں۔ کوئی پانچ سال دیکھ رہا ہی تو کوئی پچاس سال۔ ہم ملک کی واحد ایسی قوم ہیں جنکے ووٹ کا انداز سب پر پوری طرح عیاں ہو جاتا ہے۔ یہ بھرم بہرحال پوری طرح ٹوٹ گیا 2014 میں۔یہ خوش آیند بات تھی۔ مگر ہم پھر بھی  پوری طرح غفلت سے بیدار نہیں ہوئے۔جہاں تک بات قوم کی سیاست کی ہے ملک میں یا وہ لوگ جو قوم کے نام پر سیاست کرتے ہیں تو پوری طرح غلط ہے۔ مسلمانوں کی سیاست قوم  کے نام پر صرف سماج کو بانٹنے کا اور نفرت کی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش ہی ثابت ہوگی۔ اسکا نمونہ ہمکو خلافت عثمانیہ  ترکی کو بچانے کے لیے کی گئی کوششوں کے نیتجے میں جو حالات پیدا ہوئے تھے ملک میں اس سے سیکھنا چاہیے تھا۔ مگر افسوس ہم نے لفظ سیکھنا ہی نہیں سمجھا آج تک۔ہمکو آج تک باطل طاقتوں سے زیادہ نقصان اپنے میر جعفر اور میر صادق سے پہنچا ہے۔ہمارے نام نہاد لیڈر  اقلیتوں کو پوری طرح سے بانٹ رہے ہیں۔ انکو یہ خیال نہیں گراں نہیں گزرتا کی ملک کی تاریخ سیکولر ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کے لیے لازم اور ملزوم ہونا چاہیے۔ فرقہ پرست طاقتیں چاہتی ہے ہیں لوگ دو قومی نظریے کی بات کرے جسکو ملک نے کب کا رد کر دیا ہے۔ہمارا ہمیشہ کا رونا رہا ہے اور پوری طرح سے ہمارے دماغ میں یہ نقش کر دیا گیا ہے کی باطل طاقتوں کا ڈر دکھا کر ہمسے ووٹ لیا جاتا ہے۔ یہ مکمل سچ تو نہیں ہے ادھورا ضرور ہے۔فرقہ پرست طاقتوں کے گزشتہ پانچ برس پر اگر نگاہ رکھی جائے تو یہ پوری طرح واضح ہو جائےگا کی باطل طاقتوں کو صرف ووٹ کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے۔  ایک رونا یہ بھی ہی ہے ہمیشہ ہمارے لوگوں کا کی نوکریوں میں ہم کم ہیں۔ہمکو نہیں لیا جاتا۔  جبکہ یہ بات صداقت سے بہت دور ہے ۔ سویل سروسز کے امتحانات یہ پوری طرح واضح کر دیتے ہیں۔ملک کی تاریخ میں آبادی کے لحاظ سے جتنی تعداد مسلمانوں کی ہے کم و بیش اسی تناسب میں ہماری سیاسی جماعت بھی بہت ہی۔ اُتر پردیش جیسے تھوڑی بہت مسلم آبادی جیسے صوبے میں نام نہاد پارٹیوں کی تعداد مضحکہ خیز حد تک ہے۔ انکے بھی ارمان جاگ جاتے ہیں الیکشن کے وقت۔ یہ لمحہ لمحہ فکر ہونا چاہیے کی اسکا سیدھا فائدہ باطل طاقتوں کو ہوتا ہے۔ دستور نے حق دیا ہے مگر سوچنے کا کام قوم کو خود کرنا ہوگا۔ گزشتہ پانچ برس جس کرب ۔بےچینی اور عدم تحفظ میں گزرے ہیں اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔وقت سر پر ہے غلطی کی گنجائش بہت بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ دستور پر آنچ آئیگی تو اسکا سیدھا اثر اقلیتوں پر پڑےگا۔خدارا ہوش کے ناخن لیجئے۔ اپنی صفوں میں بیٹھے میر قاسم اور میر جعفر کو رد کریے۔سیکولر طاقتوں کی مضبوطی ہی ملک کے حالات کے لیے بہتر ہے۔ اُتر پردیش کے عوام بالخصوص مسلمانوں کو بہت کچھ سمجھنے اور سوچنے کی ضرورت ہے۔ورنہ حالات وہی ہونگے جیسے خلافت  عثمانیہ کو بچانے کی سازش میں ہمکو شریک کر کے ہمارا شکار کر لیا گیا تھا۔
محمد ابصار صدیقی۔
پھولپور اعظم گڑھ۔
مقیم حال۔ ممبئی۔۔