Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 22, 2019

باطل سے ڈرنے والے اے آسماں نہیں ہم۔


*اگر یہ الیکشن بی جے پی جیت گئی تو کیا ہندوستان سے اسلام اور مسلمانوں کو مٹادیا جائے گا؟؟*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖
ملک میں جاری انتخابات کے پیش نظر ہر طرف ایک عجیب سی بے چینی دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ اس سے پہلے انتخابات میں اتنا ڈر و خوف کا ماحول شائد ہی کسی نے دیکھا ہوگا۔اصل حقیقت یہ ہے کہ ہم آج بھی اخبارات،انٹرنیٹ کےتبصرے اور چند جھوٹی رپورٹیں پڑھ کر باطل طاقتوں سے خوف کھارہے ہیں۔ملک میں الیکشن کا بازار گرم ہے۔اسی کو بنیاد بناکر دشمن طاقتیں اہل ایمان کو ہر جانب سے ڈرا رہی ہیں۔باطل طاقتوں کی طرف سے اس بات کا دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ یہ ہندوستان کا آخری الیکشن ہوگا، اس کے بعد دستور ہند کو ختم کرکے ہندو راشٹر قائم کرلیا جائے گا، اسلام اور مسلمانوں کو مٹادیا جائے گا۔اس طرح کی آوازیں بلند کی جارہی ہے۔حالات کو خوف،دہشت اور ناامیدی سے بھردیا گیا ہے۔یہ دشمنوں ہی کا کام ہے وہ اس طرح ماحول میں خوف بھر کر اہل ایمان کو ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں۔تاکہ دشمن غالب آجائیں اور مسلمان مغلوب ہوجائیں۔

حالانکہ یہ ان کی بہت بڑی  غلط فہمی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: *یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں ، اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو* (الصف:8)
آج امت مسلمہ کو ہر طرف سے ڈرانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔کبھی قید سے تو کبھی موت سے ڈرایا جارہا ہے۔ملک سے بھگادینے کی دھمکیاں دی جارہی ہے۔یکساں سیول کوڈ کو نافذ کرنے کی باتیں کی جارہی ہے۔یہ دشمنوں کی آوازیں ہیں جو آج فضا میں گونج رہی ہے۔یہ آج کے موجودہ 

حالات ہیں جس میں ملت اپنے وجود کی بقاء کے لئے فکر مند ہے۔ یقیناً یہ حالات جان کر آپ کا دل بیٹھ گیا ہوگا، آپ کی ہمت جواب دے چکی ہوگی،اضطراب اور بے چینی بڑھ چکی ہوگی،دل کی دھڑکنوں میں اضافہ ہوچکا ہوگا،لیکن امت مسلمہ کو ان حالات سے بالکل خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ اپنے دلوں سے سارا خوف نکال کر دین اسلام پر پورے استقامت کے ساتھ ڈٹے رہنے کی ضرورت ہے۔  اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے: *آج کافر تمہارے دین سے نامید ہوگئے ہیں،تو ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرتے رہو۔(المائدہ:3)* ایک اور مقام پر فرمایا ہے: *فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ* *کسی انسان سے نہ ڈرو* (المائدہ)
*عزیزانِ ملت..!!* کتنی پیاری بات اللّٰہ تعالیٰ نے بتائی ہے کہ کسی سے بھی نہ ڈرو،صرف مجھ سے ڈرو۔  بلاشبہ ایک مسلمان کو ہر حال میں اللّٰہ ہی سے ڈرنا چاہیے۔لیکن اس وقت بڑا افسوس ہورہا ہے کہ مسلمان حالات کی سنگینی سے خوف کھارہے ہیں۔۔۔زعفرانی پارٹی کے دوبارہ برسرِ اقتدار آنے سے ڈر رہے ہیں۔۔۔کیا اسلام اور مسلمانوں کو ہندوستان سے مٹا دینا اتنا آسان ہوگا جتنا دشمن سمجھ رہے ہیں۔۔فرعون،نمرود،شداد،ابولہب،ہلاکو خان اور تاتاریوں کا ظلم بھی اس امت کو مٹانہ سکا۔ الحمدللہ یہ امت آج بھی اپنے پیروں پر کھڑی ہے۔۔اور اسلامی نظام کے قیام تک جدوجہد کرتی رہیں گے۔۔قربانیاں اور شہادتوں کی تاریخ دہراتی رہیں گے۔۔یہ باطل کی طاقتیں مکڑی کی جال کی طرح ہے جسے پھونک مار کر مٹایا جاسکتا ہے۔ *بشرطیکہ مسلمانانِ ہند اپنے دین پر ثابت قدم رہیں،اسلامی نظامِ زندگی کو قائم کرنے کی کوششیں کریں۔۔ذہنی غلامی سے نکلنے کی فکر کریں۔۔انگریزوں کے بنائے ہوئے نظامِ حکومت کو بدلنے کی کوشش کرے۔۔۔اخر کب تک نظامِ کفر سے وابستگی رکھیں گے؟؟* ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کام کا اصل مزہ اسی وقت محسوس ہوتا ہے جبکہ حالات انتہائی سخت ہوں،ہر جانب سے اہل ایمان کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہو،پھر اللّٰہ تعالیٰ کی یہ سنّت بھی ہرزمانے میں رہی ہے کہ وہ پرخطر اور نازک حالات میں نبیوں اور رسولوں کو بھیج کر دین کا کام لیتا رہا۔ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ ناسازگار حالات میں کام کرنے والوں کے حصّے میں زیادہ نیکیاں لکھی جاتی ہے۔
*عزیزانِ ملت۔۔!!* یقیناً اس وقت ایک خطرناک طوفان  مسلمانانِ ہند کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔ لہذٰا ان نازک حالات میں ایک اہم بات ہم اپنے ذہن میں بٹھالیں، جس نے اس بات کو سمجھا اس پر عمل کیا وہ ہمیشہ باطل طاقتوں کے مقابلے میں جما رہا اور کامیاب بھی رہا۔ قرآن نے ہمیں یہ نکتہ سمجھایا ہے کہ باطل طاقتوں کو نہ دیکھو،ان کی تعداد کو نہ دیکھو، ان کے مال و اسباب کو نہ دیکھو، ان کی جھوٹی شان و شوکت کی طرف نگاہیں نہ اٹھاؤ، ان کی ظاہری خدائی کی طرف نہ دیکھو  بلکہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف دیکھو،اللہ کی طاقت و قوت کو دیکھو، اللّٰہ تعالیٰ کی حاکمیت کو دیکھو، اسی اہم بات کو رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنے دل میں یقین کے ساتھ بیٹھا  لیا تھا۔حالانکہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے نگاہوں کے سامنے سارے حالات تھے۔چاروں طرف مشرکین کی قوت تھی،  ابوجہل اور ابولہب کی دشمنی سروں پر منڈلا رہی تھی،ظلم وستم کے پہاڑ توڑیں جارہے تھے۔اگر اس وقت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام باطل طاقتوں اور قوتوں کی طرف تھوڑا بھی دیکھتے، ان سے خوف زدہ ہوجاتے یا ان سے اپنی قوت،وسائل اور تعداد کا موازنہ کرنے بیٹھ جاتے تو ایک قدم بھی آگے نہ بڑھتے۔۔مگر وہ تو صرف اور صرف اللّٰہ تعالیٰ کی قوت اور اس کی مدد کے سہارے آگے بڑھتے گئے۔پھر دیکھتے ہی دیکھتے مشرکینِ مکہ کی طاقتیں ختم ہوتی گئیں، مکڑی کی جال کی طرح ٹوٹتی گئیں،کیونکہ باطل کو مٹنا ہی تھا۔یہ طاقتیں وقتی تماشہ ہوتی ہیں۔ عارضی دھوکہ اور آزمائش کے پھندے ہوتے ہیں۔ لہذٰا ضروری ہے کہ آج ہم بھی اس بات کو اپنے دل میں یقین سے بیٹھا دیں کہ باطل مٹ کر ہی رہے گا کیونکہ فتح و نصرت مسلمانوں کا نصیب ہے۔
*عزیزانِ ملت۔۔!!* ان سنگین حالات میں لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا کا سبق ہماری تسکین کے لئے ہے۔اس سبق میں ہمارے لئے حوصلہ ہے،استقامت ہے،عزم ہے،صبر ہے،اللہ پر مضبوط یقین اور باطل طاقتوں کے سامنے ڈٹ جانے کا پیغام ہے۔ ہمت ہارنا،ناامید ہونا،دل شکستہ کرنا مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا۔ *دین اسلام کی راہ تو ایسی راہ ہے اس پر ثابت قدم کھڑے رہنا ہی کامیابی ہے،پھر راستہ خودبخود کٹتا چلا جاتا ہے۔منزلیں قریب آجاتی ہے۔اس کے برعکس جو مسلمان اللّٰہ تعالیٰ کی حاکمیت پر یقین نہیں رکھتے اور دشمنوں کی حکومت،طاقت اور تعداد کو دیکھ کر خوف زدہ ہوجاتے ہیں وہ ذلت و رسوائی اور ناکامی و غلامی کی دلدل میں ہمیشہ پھنسے رہتے ہیں۔۔* اس لئے ہمیں خوف زدہ ہونے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ یقیناً آج ہر طرف آتش نمرود کے شعلے بھڑکائے جارہے ہیں۔یہ آگ کئی صدیوں سے بھڑک رہی ہے اور اب شاید نمرود وقت اپنے آتش کدے کو ہندوستان میں بھڑکانا چاہتا ہے،پس ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم نمرود وقت سے کہہ دیں کہ ضرور اپنی آگ بھڑکائے یہاں بھی اہل عشق موجود ہیں، عشقِ ابراہیمی موجیں مارہا ہے۔ یہاں بھی پروانے دربدر پھیرتے ہیں۔شاید باطل یہ سمجھ رہا ہے کہ ماضی کی طرح پھر ظلم وستم کرکے امت مسلمہ کو مٹادیں گے، اسلام کو ختم کردیں گے۔ لیکن اب ذرا فرق ہے ظلم و ستم کی یہ سیاہ رات ختم ہونے میں ہے۔ یقیناً اس مرتبہ یہ رات تھوڑا طویل رہی جو مسلمانوں کے درد اور بے بسی کا پتہ دیتی ہے۔ لیکن ہر رات کو جانا ہوتا ہے اور پھر صبح کو جلوہ افروز ہونا پڑتا ہے۔اب اکیسویں صدی کا سورج امت مسلمہ کے لئے خلافتِ اسلامیہ کا انقلابی پیغام لے کر نمودار ہوچکا ہے۔ انشاءاللہ کسی ظالم کا ظلم اس نظام کو روک نہ پائے گا۔۔امن و سکون اور عزت و وقار کی زندگی ہوگی۔   
*اےعزیزانِ ملت۔۔!!* خدارا..!! اب تو بزدلی کے غاروں سے نکلو،اپنے اندر جرات اسلاف پیدا کرو۔۔۔۔حالات کے خطروں سے نہ گھبراؤ۔۔۔باطل سے برات کا اظہار کرو۔۔۔کفر کے اندھیروں میں حق کا چراغ جلاتے رہو۔۔۔ یقیناً یہ ایک طویل کشمکش ہے۔جس میں نفع ونقصان اتنے اہم نہیں ہوتے بلکہ اصل بات اپنے مقصد،اپنے حوصلے اور اپنے عزم پر ڈٹے رہنے کی ہوتی ہے۔اس لئے غم نہ کرو۔۔۔دل شکستہ نہ ہو۔۔۔بلکہ اسلامی انقلاب کے نقیب بنے کر اٹھو تاکہ تم ہی غالب رہے سکو۔۔۔
*توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے*
*آساں نہیں مٹانا نام و نشان ہمارا*
. . . . . . . . . .  صدائے وقت. . . . . . . .