از/عشرت عثمانی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
پچھلے کچھ دنوں سے دل میں رہ رہ کر ایک ٹیس اٹھتی ہے اور آج ایک باوقار واٹس ایپ گروپ *رنگ و آہنگ* میں جمعیتہ علماء کے حوالے سے ارسال کی گئی ایک پوسٹ کو دیکھ کر جہاں ایک طرف دل میں کیف ونشاط کے جذبات انگڑائیاں لینے لگے وہیں اس پوسٹ کے ایک اہم پہلو پر غور کرتے ہی یہ پرانی ٹیس دل کے چھالے کا روپ اختیار کر گئی ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
پچھلے کچھ دنوں سے دل میں رہ رہ کر ایک ٹیس اٹھتی ہے اور آج ایک باوقار واٹس ایپ گروپ *رنگ و آہنگ* میں جمعیتہ علماء کے حوالے سے ارسال کی گئی ایک پوسٹ کو دیکھ کر جہاں ایک طرف دل میں کیف ونشاط کے جذبات انگڑائیاں لینے لگے وہیں اس پوسٹ کے ایک اہم پہلو پر غور کرتے ہی یہ پرانی ٹیس دل کے چھالے کا روپ اختیار کر گئی ۔
یہ جان کر دلی مسرت ہوئی کہ ہندوستانی مسلمانوں کی قدیم و عظیم جماعت جمعیتہ علماء ہند کی لہر پور یونٹ (ضلع سیتاپور) سے منسلک احباب نے ووٹر بیداری پروگرام منعقد کیا ۔بلاشبہ اس نہج کے پروگراموں کو منعقد کرنے کا فطری اور پہلا پہلا حق جمعیتہ علماء ہند اور اس کے ماتحت ضلعی اورشہری یونٹوں کا ہی بنتا ہے کیونکہ ہندوستان کی جنگ آزادی کی مہم اور حصول آزادی کے بعد ہمارے وطنِ عزیزکی تعمیر وترقی میں جمعیتہ علماء ہند کے اکابرین کی جہد مسلسل کی جو داستان ہے وہ تاریخ کے اوراق میں آبِ زر سے لکھی ہے ۔
وطنِ عزیز میں جمہوریت کی بالا دستی کے ساتھ ساتھ اکابرینِ جمعیتہ نے جہاں ہمیشہ اسلام اور شعائرِ اسلام کی حفاظت، مذہبی رواداری، احقاقِ حق اور ابطالِ باطل اور اصلاح معاشرہ کو اپنا میدانِ عمل بنایا وہیں ہمارے اکابرین نے غیر اسلامی اور غیر شرعی چیزوں پر سخت گرفت بھی کی ہے ۔
اس پس منظر میں اگر دیکھا جاے توان دنوں معاملہ بالکل الٹ نظر آتا ہے ۔۔۔آج کل سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک رسم سی چل پڑی ہے کہ ارباب جمعیتہ اپنے جملہ پروگراموں کی تشہیر کے نام پر خود کی تشہیر کو نہایت ترجیح دینے لگے ہیں اس کے لئے انہوں نے ایک نئی جہت ڈھونڈ نکالی ہے کہ وہ جمعیتہ سے متعلق پروگراموں کے لیے تیار کیے جانے والے پوسٹرس ، ہورڈنگس اور دیگر سوشل میڈیا پوسٹس کے بالائی سرے پر ہمارے قائد محترم حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم کے علاوہ ہمارے صوبائی صدرِ محترم حضرت مولانا سید اشہدرشیدی دامت برکاتہم اور دیگر بزرگوں کی فوٹو لگاتے ہیں اورانہیں بزرگوں کے نام اور فوٹو کی آڑ میں اپنی بڑی اور نمایاں فوٹو لگاتے ہیں ۔ستم بالاے ستم یہ کہ دینی اجلاس یہاں تک کے جمعیتہ کے بینر تلے منعقد ہونے والے اصلاح معاشرہ کانفرنس اور سیرت کے عنوان سے منعقد ہونے والے پروگراموں میں حضرت مولانا سید ارشد مدنی اور دیگر اکابرینِ جمعیتہ کی مذکورہ بالا پروگراموں میں شرکت کی منظوری ملنے پر ان کے استقبال کے نام پر مشتہر ہونے والے بینرس، پوسٹرس اور دیگر اشتہارات میں ان مہمان مقررین کے علاوہ مقامی منتظمین کے فوٹو کا جم کر استعمال ہورہا ہے ۔
میں جمعیتہ کے اپنے ان تمام احباب سے انتہائ ادب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ اپنے تمام دینی اور سماجی پروگراموں کے اشتہار کے سلسلے میں حضرت مولانا سید ارشد مدنی اور دیگر اکابرین کے نام کو کافی نہیں سمجھتے؟ آج عرب سے لے کر عجم تک اور یورپ سے لے کر ایشیا تک تمام سنجیدہ فکر کے لوگ جس قائد محترم کی ہمہ جہت شخصیت کے قائل ہیں ان کا فوٹو اپنے بینر میں لگا کر کیا ہمارے احباب یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کوئی بہت بڑا تیر مار لیا؟ بلکہ اس طرح کے معاملات میں ہم کہیں نہ کہیں خودنمائی کے جذبات سے مغلوب ہیں ۔کسی سماجی اور رفاہی پروگرام کی تشہیر کے لئے فوٹو گرافی اور میڈیا بریفنگ ایک الگ بحث کا موضوع ہے اور اس کو طول نہ دے کرمیں ایک بات بہت ادب سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں اس جرم کی سنگینی پر نظر ثانی کرنی چاہیئے جس کا ارتکاب جمعیتہ، جمعیتہ کے اکابرین اور جمعیتہ کے مشن سے محبت کے نام پر کیا جا رہا ہے اور اس جرم کے مرتکب وہ لوگ ہیں جن کے ناموں کے آگے مفتی ، مولانا، قاسمی اور نہ جانے کون کون سے القاب لگتے ہیں ۔۔
خدارا اس خود نمائی کے طوفان پر روک لگائیے جمعیتہ کا کوئی بھی مشن غیر شرعی راستوں پر چل کر پایہ تکمیل تک پہنچے ایسا کبھی نہیں ہوسکتا ۔
خدارا غیروں کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ دیجیے اور اپنے اس عمل پر سنجیدگی سے غور کیجیے ۔۔اپنے اکابر کو دانستہ یا غیردانستہ طور پر تکلیف مت پہنچائیے ۔۔۔
سب کے بعد ایسے ہی یہ سلسلہ چل پڑا۔۔۔۔تو جمعیتہ علماء کی دینی کانفرنسوں اور سیاسی پارٹیوں کی ریلیوں میں کیا فرق ؟
ایک بار سوچیے گا ضرور۔۔۔۔۔۔
۔________________
المرسل:
عشرت عثمانی
نائب سکریٹری
جمعیتہ عماء
ضلع بنارس
ایک بار سوچیے گا ضرور۔۔۔۔۔۔
۔________________
المرسل:
عشرت عثمانی
نائب سکریٹری
جمعیتہ عماء
ضلع بنارس