Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 11, 2019

ممتاز قطعہ نگار و شاعر " انور شعور" کے یوم پیدائش کے موقع پر۔

یتاریخ ہیدائش۔۔۔*- ١١ /اپریل / ١٩٤٣*/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
*ممتاز ترین شاعروں میں سے ایک، اخبار میں روزانہ حالات حاضرہ پر ایک قطعہ نگار اور معروف شاعر” انور شعور...*
نام *انور حسین خاں* اور تخلص *شعورؔ* ہے۔ *۱۱؍اپریل ۱۹۴۳ء* کو *سیونی(انڈیا)* میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد آپ کے اہل خاندان کراچی آگئے۔ پہلے انجمن ترقی اردو پاکستان اور *’’اخبار جہاں‘‘* سے وابستہ رہے۔ بعدازاں *’’سب رنگ‘‘* ڈائجسٹ ، کراچی سے متعلق رہے۔ آج کل روزنامہ *’’جنگ‘‘* میں ایک قطعہ روز لکھتے ہیں ۔ ا ن کا کلام *’’فنون‘‘* اور دوسرے رسائل میں شائع ہوتا رہتا ہے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: *’’اندوختہ‘‘، ’’مشقِ سخن‘‘، ’’می رقصم‘‘*۔
*بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:368*
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
انورشعورؔکےمنتخب اشعار.
اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ
خود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ
---
*اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں*
*اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں*
---
بہت ارادہ کیا کوئی کام کرنے کا
مگر عمل نہ ہوا الجھنیں ہی ایسی تھیں
---
برا برے کے علاوہ بھلا بھی ہوتا ہے
ہر آدمی میں کوئی دوسرا بھی ہوتا ہے
---
تیری آس پہ جیتا تھا میں وہ بھی ختم ہوئی
اب دنیا میں کون ہے میرا کوئی نہیں میرا
---
جناب کے رُخِ روشن کی دید ہو جاتی
تو ہم سیاہ نصیبوں کی عید ہو جاتی
---
*دوست کہتا ہوں تمہیں شاعر نہیں کہتا شعورؔ*
*دوستی اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ*
---
سچ ہے عمر بھر کس کا کون ساتھ دیتا ہے
غم بھی ہو گیا رخصت دل کو چھوڑ کر تنہا
---
*شعورؔ تم نے خدا جانے کیا کیا ہوگا*
*ذرا سی بات کے افسانے تھوڑی ہوتے ہیں*
---
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
---
*شعورؔ صرف ارادے سے کچھ نہیں ہوتا*
*عمل ہے شرط ارادے سبھی کے ہوتے ہیں*
---
فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا
وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا
---
مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک
مجھے ہوا سے بچائے رکھو سویرے تک
---
وہ رنگ رنگ کے چھینٹے پڑے کہ اس کے بعد
کبھی نہ پھر نئے کپڑے پہن کے نکلا میں
---
کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئے
تشریف لائیے گا ملاقات کے لئے
---
*کس قدر بد نامیاں ہیں میرے ساتھ*
*کیا بتاؤں کس قدر تنہا ہوں میں*
---
*آدمی بن کے مرا آدمیوں میں رہنا*
*ایک الگ وضع ہے درویشی و سلطانی سے