Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 11, 2019

الیکشن کی سمت۔!!!!

تحریر / عبد الحمید نعمانی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
پورے ملک میں انتخابات کو ہندو مسلم، راشٹر وادی، دیش دروہی، بھارت ماتا اور غیر ملکی طاقتوں کےنام پرایک مخصوص سمت میں لے جانے کی کوشش ہو رہی ہے، اگر سیکولر کہی سمجھی جانے والی پارٹیوں نے مسائل کو صحیح طور سے ہینڈل نہیں کیا تو  پھر حالات ان کے خلاف چلے جائیں گے، پورے ملک میں زیادہ زور بیگو سرائے ،سہارنپور، امیٹھی، کشن گنج وغیرہ پر ہے، ان میں بھی بیگو سرائے پر سب سے زیادہ زور  ہے، تمام تر ہندوتو وادی تنظیمیں متفق ہیں کہ کنہیا کسی قیمت پر کامیاب نہ ہونے پائے، وہ زہر کا پڑیا ہے، اگر میاں بھی جیت جائے تو زیادہ دقت کی بات نہیں ہے، بھومی ہار کھاتے پیتے، اور سیاست و قیادت کی خواہش رکھنے والوں کو باور کرایا جا رہا ہے کہ اگر کنہیا کمار جیت گیا تو تم سب کا ہمیشہ کے لیے صفایا ہو جائے گا، تجسوی یادو کو یہ سمجھایا گیا ہے، یہ بھی کہ مزدوری کرنے والا، ننگا بچا ہمارے تمہارے اوپر حکومت کرے گا، دوچار، دس میاں بھائی جیت جائے گا تو بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا لیکن ایک دو کنہیا ہمارے لیے خطرناک ہیں، اس طرح کی باتوں کا بہت سے لوگوں پر اثر بھی ہو رہا ہے، مل مل کر، الگ الگ طرح سے، سب سے جدا جدا باتیں کر کے معاملے کو گھمانے کی کوشش کی جا رہی ہے، رابطہ مہم زبردست طریقے سے چلائی جا رہی ہے، جب کہ دوسری طرف صورت حال بہت کچھ مختلف ہے، اگر حالات کو صحیح طور سے نظر میں نہیں رکھا گیا تو نتائج الگ نکل سکتے ہیں، سنگھ، بی جے پی اور ہندوتو وادیوں میں  مسلم امیدوار کی کامیابی کو لے کر بہت زیادہ پریشانی نہیں ہے لیکن کنہیا کمار کو لے کر زبردست بے چینی ہے، اس کی وجہ بہت صاف ہے ،مذہب، دھرم، تہذیب کے بھی حوالے دیے جا رہے ہیں، مطلب یہ ہے کہ کل ملا کر معاملہ آسان نہیں ہے،
11/4/2019 عبدالحمید نعمانی،