Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 11, 2019

سہارنپور/ دیوبند میں پرامن زبردست پولنگ ۔۔


لوگوں نے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا، ضلع میں 70؍ فیصد ووٹنگ ۔

دیوبند۔۱۱؍اپریل: صداۓوقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آج پارلیمانی انتخاب کے پہلے مرحلہ میں مغربی یوپی کی آٹھ سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ،جہاں مشینیں خراب اور ووٹنگ فہرستوں میں نام نہ آنے کے سبب پولنگ کے عمل میں کافی رخنہ پڑا اور کئی بوتھوں پر ہنگامے کی صورتحال بھی بنی رہی، لیکن مجموعی طورپر پر امن طریقہ سے سہارنپور کے ووٹروں میں کافی جوش و خروش تھا اور شام چھ بجے تک پورے ضلع میں تقریباً68؍  فیصد ووٹنگ ہوئی جبکہ دیوبند اسمبلی حلقہ میں تقریباً70 فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔ تفصیل کے مطابق پارلیمانی انتخاب کے پہلے مرحلہ میںسہارنپور پارلیمانی سیٹ کے دیوبند اسمبلی حلقے میں ووٹ کے تئیںمردو خواتین میںکافی جوش وخروش دیکھنے کو ملا،آج سخت دھوپ ہونے کے باوجود صبح کے وقت سے ہی پولنگ بوتھوں پرووٹ ڈالنے والوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملی جس کے سبب صبح 7بجے سے شروع ہوئی پولنگ 9بجے تک13فیصد ہوچکی تھی،الیکشن کمیشن کے جانب سے سختی کو دیکھتے ہوئے کل ملاکرانتخاب پُرامن رہا کچھ جگہوں پر معمولی نوک جھونک دیکھنے کو ملی پولیس وانتظامیہ کی سختی کے سبب کسی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا،حالانکہ دیوبند سمیت سہارنپورمیں سیکڑوں مشینیں کئی گھنٹے خراب رہنے کے سبب پولنگ کے عمل میں کافی دیری ہوئی وہیں ووٹنگ فہرستوں میں نام درج نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں کافی غصہ دیکھنے کو ملا ۔ دیوبند تحصیل میں 388پولنگ بوتھ بنائے گئے جس میںباشندگانِ دیوبند نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا کچھ بوتھ پر پولیس کی خاص نظریں تھیں لیکن کسی بھی قسم کاواقعہ پیش نہیں آیا ،دیوبند علاقہ کے موضع اسسر پور میں خواتین نے ووٹنگ مشینوں کو لیکر ہنگامہ کیا ،ان کہنا تھاکہ وہ ووٹ دوسرے امیدوار کو دے رہی ہیں جبکہ ان کا ووٹ وی وی پیٹ مشین میں بی جے پی کو ظاہر ہورہا ہے۔اطلاع ملتے ہی افسران نے موقع پر پہنچ کر اس کا نوٹس لیا اور مشینوں کو درست کرایا ۔دیوبند اسمبلی حلقہ میںتقریباًتین لاکھ 29 ہزار ووٹرس ہیں جن میں سے صبح 9بجے تک13؍فیصد لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا ،دوپہر3بجے تک یہ فیصد 57تک پہنچ چکی تھی ۔شام چھ بجے تک یہاں تقریباً 70؍فیصد درج کیاگیا ۔ صبح7بجے شام 6بجے کا وقت الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کیلئے مقرر کیا تھا ،آج پہلے مرحلے میں ملک بھر کی 91سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ گزشتہ 2014؍ کے پارلیمانی الیکشن کے مقابلہ اس مرتبہ پولنگ کے دوران فرقہ وارانہ اثر کافی کم نظر آیا ۔خاص بات یہ ہے اس مرتبہ تمام سیٹوں پر اتحادی امیدواروں کی بہتر کارکردگی نظر آئی اور بی جے پی سے دہشت زدہ اقلیتی طبقہ گٹھ بندھن کے ساتھ کھڑا نظر آیا ،جس سے صاف ہوگیاہے کہ اس مرتبہ مقابلہ بی جے پی اور ایس پی،بی ایس پی کے امیدواروں کے درمیان ہے۔سیاسی مبصرین نے اس بات کا وضاحت کی سہارنپور پارلیمانی سیٹ پربی جے پی او ر گٹھ بندھن کے امیدوار حاجی فضل الرحمن کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ پولنگ کے دوران علاقہ میں سیکوریٹی کے کافی سخت بندوبست کئے گئے تھے، صبح سے ہی دوکانیں بند تھی او ر لوگ اپنے ووٹ کا استعمال کرنے کے کافی جوش و خروش میں تھے، 23مئی کونتیجوں کا اعلان ہوگا تب تک عوام اور خواص کے درمیان بحث ومباحثوں کا دور چلتا رہے گا۔